مصر سے شروع ہوا امریکی وزیرخارجہ کا مشرق وسطیٰ کا دورہ

تاثیر۱۰       جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

قاہرہ،10جون:آج سوموار کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی تجویز کو آگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ کے نئے دورے کا آغاز کیا ہے۔ اسرائیل میں جاری سیاسی بحران میں وہ مصر سے اپنے دورے کا آغاز کر رہے ہیں۔دوسری طرف اسرائیل میں جنگی کونسل کے اہم رکن بینی گینٹز سمیت متعدد اہم عہدیداروں کے استعفے کے بعد سیاسی بحران پیدا ہوگیا جب کہ حماس بھی جنگ بندی کی امریکی تجاویز پر کوئی تفصیلی فیصلہ یا موقف جاری کرنے سے کترا رہی ہے۔ایسی غیریقینی کی صورت حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ نے اس دورے کا آغاز کیا ہے۔ مصر کے بعد وہ اسرائیل کا بھی دورہ کریں گے جو ان کا تل ابیب کے لیے گذشتہ سال سات اکتوبر کے بعد آٹھواں دورہ ہوگا۔
اس دورے کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ جنگ بندی کی تجاویز کو اپنانے پر زور دینا ہے، جس کا انکشاف امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو کیا تھا۔ بائیڈن اس جنگ کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کر رہے ہیں۔حماس جس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر ایک طوفانی حملہ کیا تھا، نے ایک نئی چھڑنیکی راہ ہموار کی اور اس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں وسیع پیمانے پر جنگ مسلط کر رکھی ہے۔
قاہرہ میں بلنکن صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ تنازعہ فلسطین کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مصری قیادت اور امریکی وزیرخارجہ کے درمیان ہونے والی بات چیت میں غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو دوبارہ کھولنیپر غور بھی شامل ہے۔ رفح کرسنگ پر اسرائیل نے ایک ماہ قبل حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیا تھا اور یہ کراسنگ اس وقت سے بند ہے۔اسرائیلی فوج نے کراسنگ کے فلسطینی اطراف کا کنٹرول سنبھال لیا اور مصر پر الزام عائد کیا کہ وہ اسے بند کرنے کا ذمہ دار ہے۔ مصر نے جواب دیا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد لے جانے والے ٹرک ڈرائیور اسرائیلی چوکیوں کو عبور کرتے وقت خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے۔بندش نے غزہ میں انسانی بحران کو مزید بڑھا دیا اور محصور پٹی میں قحط کے خدشات میں اضافہ کیا ہے۔اپنے مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران بلنکن بدھ کو جی7 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اٹلی جانے سے پہلے اردن اور قطر کا بھی دورہ کریں گے۔7 اکتوبر 2023ء سے اسرائیل نے غزہ کے خلاف وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 120,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 10,000 کے قریب لاپتہ ہو گئے ہیں جب کہ مسلسل ناکہ بندی کی وجہ سے گنجان آباد فلسطینی پٹی میں لوگوں کو قحط کے حالات کا سامنا ہے۔غزہ میں اسرائیلی جنگ روکنے کی تمام تر سفارتی اور سیاسی کوششوں کو اسرائیلی انا کی وجہ سے ناکامی کا سامنا ہے۔ اسرائیل نیغزہ میں جنگ بندی کے مطالبے پرمبنی سلامتی کونسل کی قرارداد اور عالمی عدالت انصاف کے رفح میں جنگی کارروائیاں فوری روکنے کے احکامات کو بھی نظرانداز کیا ہے۔