تاثیر۱۴ جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
ممبئی ، 14 جون: لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی شکست کی وجہ ناپسندیدہ سیاست ہے اور اجیت پوار ساتھ لے کر کو بی جے پی نے نقصان اٹھایا۔ اس قسم کی تنقید راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ہفتہ وار اخبار آرگنائزر نے کی ہے۔ جس کے بعد سیاسی رد عمل سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔ اس دوران اجیت پوار نے بھی اس پر تبصرہ کیا ہے۔
اجیت پوار نے آج پونے میں آشادھی ایکادسی کے سلسلے میں منصوبہ بندی کی میٹنگ کی۔ اس ملاقات کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات چیت کی۔ اس موقع پر ان سے آر ایس ایس کے جریدے شائع ہعنے والی تنقید کے بارے میں بھی سوال پوچھا گیا، اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “میں اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ الیکشن کے بعد سب اپنی رائے دیتے ہیں۔ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنی رائے کا اظہار کرنے یا اپنا موقف بیان کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ میں صرف ترقیاتی امور پر توجہ دینا چاہتا ہوں۔ میں آنے والی اسمبلی میں نئی امید کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہوں”۔
مزید بات کرتے ہوئے، انہوں نے راجیہ سبھا کی امیدواری پر چھگن بھجبل کے ناراض ہونے کی بات پر ردعمل ظاہر کیا۔ “یہ سراسر جھوٹ ہے۔ انہوں نے کل کہا ہے کہ بھجبل ناراض نہیں ہیں۔ اب بھی کچھ لوگ اس طرح کی خبریں پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے”۔
واضح رہے کہ آر ایس ایس کے تاحیات رکن رتن شاردا نے ہفتہ وار آرگنائزر میں ایک مضمون لکھا تھا۔ مضمون میں یہ تنقید بھی کی گئی ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی شکست کی وجہ ناپسندیدہ سیاست تھی۔ “مہاراشٹرا میں کچھ چیزوں سے بچا جا سکتا تھا۔ مثال کے طور پر، این سی پی کے اجیت پوار گروپ کو الگ کر دیا گیا حالانکہ بی جے پی اور شیو سینا کے شندے دھڑے کو اکثریت حاصل تھی۔ اس سے بی جے پی کے حامیوں کو جھٹکا لگا جو کئی سالوں سے کانگریس کے نظریے کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ رتن شاردا نے یہ بھی کہا تھا کہ بی جے پی نے اپنی قیمت اسی ایک وجہ سے کم کی ہے۔