تاثیر۲۶ جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
غزہ،26جون:مغربی کنارے کے شہر جنین کی سڑکوں پر گھومتی ہوئی اسرائیلی فوجی گاڑی کی وڈیو نے فلسطینی حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ مذکورہ گاڑی کے اگلے حصے پر ایک زخمی فلسطینی نوجوان بندھا ہوا نظر آ رہا ہے۔ یہ واقعہ چند روز قبل پیش آیا جب اسرائیلی فوج جنین شہر میں داخل ہو گئی تھی۔بعد ازاں اسرائیلی فوج نے اپنے اعلان میں بتایا کہ گاڑی پر بندھا ہوا فلسطینی نوجوان اس کے خلاف لڑائی میں شریک تھا۔مذکورہ نوجوان کا نام مجاہد عبادی ہے اور وہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہو جانے کے سبب ابھی تک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے جس وقت عبادی کے علاقے میں دھاوا بولا تو وہ اتفاقا سڑک پر موجود تھا۔ہسپتال کے بستر پر موجود عبادی نے بتایا کہ ” میں گذشتہ ہفتے کے روز جنین شہر میں اپنے چچا کے گھر میں تھا کہ اچانک شور کی آواز آئی تو باہر سڑک پر آ گیا۔ میں نے پڑوسیوں کے گھروں کی طرف دیکھا تو مجھے اسرائیلی فوجی نظر آئے۔ میں نے چچا کے گھر میں واپس آنے کی کوشش کی تو اچانک سے اندھا دھند فائرنگ شروع ہو گئی جس سے میں اور میرے قریب کھڑا چچا کا بیٹا ہم دونوں زخمی ہو گئے۔ میرے ہاتھ میں گولی لگی تھی اور میں ایک گاڑی کے پیچھے چھپ گیا۔ اس کے بعد دوسری گولی میرے پاؤں میں لگی۔ میں نے فورا اپنے والد سے فون پر رابطہ کر کے انہیں پوری صورت حال بتائی اور اچانک سے رابطہ منقطع ہو گیا”۔تاہم چند گھنٹے چھپے رہنے کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے عبادی کو ڈھونڈ لیا اور اس کے سر اور چہرے پر ضربیں لگائیں۔ اس کے بعد وہ اس کو پنڈلیوں سے کھینچتے ہوئے فوجی جیپ کے نزدیک لے آئے اور پھر انسانی ڈھال بنا کر جیپ کے تپتے ہوئے بونٹ پر باندھ دیا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ اس کے فوجیوں نے عبادی کو جیپ کے اگلے حصے پر اس لیے باندھا تا کہ اسے طبی امداد دینے والوں تک پہنچا سکیں۔
تاہم فلسطینی ہلال احمر کی خاتون ترجمان نبال فرسخ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے اس موقع پر علاقے کی ناکا بندی کر دی اور ایک گھنٹے تک طبی معاونین کو زخمی عبادی کو امداد پیش کرنے سے روکے رکھا۔مجاہد عبادی کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے اسے زخمی حالت میں آدھے گھنٹے تک جیپ کے بونٹ پر باندھے رکھا اور پھر کھول کر طبی معاونین کے حوالے کر دیا۔بعد ازاں اسرائیلی فوج اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گئی اور باور کرایا کہ وہ اس واقعے کی تحقیق کرے گی۔ادھر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ فلسطینی نوجوان کی وڈیو دیکھ کر انہیں جھٹکا لگا ہے۔ ملر کے مطابق “شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر ہر گز استعمال نہیں کیا جانا چاہیے”۔ انہوں نے اسرائیلی فوج پر زور دیا کہ وہ اس واقعے کی جلد تحقیقات مکمل کر کے اس حرکت کے ذمے داران کے خلاف کارروائی کرے۔
یاد رہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں 550 سے زیادہ فلسطینیوں کو موت کی نیند سلا چکی ہے۔ انسانی حقوق کی کئی تنظیموں کے مطابق اسرائیل غزہ پٹی اور مغربی کنارے میں فوجی کارروائیوں کے دوران میں فلسطینیوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کرنے کی طویل تاریخ رکھتا ہے۔