انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے والی ہیں

تاثیر۳       جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

آج 4 جون ہے۔4 جون یعنی ملک کی موجودہ سیاست کا سب سے بڑا دن۔آج دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں فتح و شکست کا فیصلہ ہونا ہے۔آج ووٹوں کی گنتی ہونے والی ہے۔یکم مئی کو مختلف ایجنسیز اور میڈیا ہاؤسز کے ذریعہ جاری ایگزٹ پولز کے بعد ہی دنیا کی تمام نظریں 4 جون پر ہی ٹک گئی تھیں۔ آج صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع ہوجائے گی ۔آج لوک سبھا انتخابات کے حتمی نتائج آنے والے ہیں۔ 7 مرحلوں میں ہونے والے انتخابات کے بعدبھارت میں آج نئی حکومت کی تشکیل کا منظر پوری دنیا دیکھے گی۔ ایک طرف پی ایم مودی کی قیادت میں’’ این ڈی اے‘‘ ہے تو دوسری طرف اپوزیشن کا نیا اتحا د ’’انڈیا‘‘ ہے۔ اگرچہ یکم جون کو سامنے آنے والے ایگزٹ پول نے تصویر کافی حد تک واضح کر دی ہے لیکن، یہ تصویرکوئی حتمی نہیں ہے۔ اصلی تصویر آج سب کے سامنے آنے والی ہے۔

آج صبح 10 بجے سے جیت اور ہار کا ٹرینڈ ملنا شروع ہو جائے گا۔ الیکشن کمیشن اسے آن لائن اپ ڈیٹ کرتا رہے گا۔ سیاسی جماعتوں کے انتخابی ایجنٹ بھی ہر ایک راؤنڈ کی ووٹنگ کا ڈیٹا پارٹی کو دیتے رہیں گے۔ ایگزٹ پول کے بعدسے ہی جہاں بر سر اقتدا ر این ڈی اے خیمے میں جشن کا ماحول ہے وہیں اپوزیشن اتحاد’’انڈیا ‘‘ بھی مایوس نہیں ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں کل سے ہی ووٹوں کی گنتی پر نظریں جمائی ہوئی ہیں۔ کاؤنٹنگ سنٹرز پر ٹیموں کی تعیناتی کی حکمت عملی بھی تیار کر لی گئی ہے۔ سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے الیکشن ایجنٹس کو صبح پانچ بجے سے ہی کاؤنٹنگ سنٹرز پرپہنچنے کی ہدایت دے رکھی ہے۔ انہیں خاص طور پر کاؤنٹنگ پر نظر رکھنے کے مشورے کے ساتھ اس کی تکنیک بھی سکھائی گئی ہے۔ الیکشن ایجنٹس حمایت اور مخالفت میں ڈالے گئے ووٹوں کا حساب لگائیں گے۔ ان کی موجودگی میں ہی اے وی ایم کی جانچ کی جائے گی۔

ہرایک لوک سبھا حلقہ کےکاؤنٹنگ سنٹرزپر تقریباً90 الیکشن ایجنٹس کی ٹیم تیار کی گئی ہے۔وہ الگ الگ کاؤنٹنگ ٹیبل پر تعنیات رہیں گے۔ووٹوں کی گنتی کے دوران اگر ای وی ایم خراب ہوجاتی ہے یا وی وی پیٹ سلپس میں کوئی تضاد پایا جاتا ہے تو وہ الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کو مطلع کریں گے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق 75 فیصد الیکشن ایجنٹ عمر دراز ہوں گے۔ مانا جاتا ہے کہ عمر دراز لوگ ووٹوں کی گنتی کے معاملے میں تجربہ کار ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ امیدوار چاہیں تو اپنے قریبی لوگوں کو بھی کاؤنٹنگ سنٹر پر تعینات کر سکتے ہیں۔وہ کاؤنٹنگ کے ہر ایک عمل پر نظر رکھیں گے۔اس سے قبل گنتی کے مبصرین اور معاونین کے ذریعے ضروری تیاریاں کی جائیں گی۔ سیاسی کارکن صبح پانچ بجے کاؤنٹنگ سنٹرز پر پہنچیں گے۔ وہاں الیکشن آفیسر سب کو ہدایات دیں گے۔ ایجنٹ کے تمام شکوک دور کریں گے۔ اس کے بعدانہیں اس میز پر بھیجا جائے گا جہاں ووٹوں کی گنتی ہونی ہے۔

اس موقع پر موبائل سمیت کوئی بھی الیکٹرانک گیجٹ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ وی وی پیٹ سلپس کی گنتی ای وی ایم کے بعد کی جائے گی۔ ہر دور کے ووٹوں کی گنتی کے بعد امیدواروں کے مبصرین اور ایجنٹ اپنی رضامندی اور دستخط کریں گے۔ پھر ریٹرننگ آفیسر دستخط کرے گا۔ وی وی پیٹ کی تصدیق لازمی طور پر کی جائے گی۔ وی وی پیٹ اور ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی میں فرق آنے پر دوبارہ گنتی ہوگی۔

اِدھر ووٹوں کی گنتی سے قبل ایگزٹ پولز کی حمایت کرنے والوں کا ماننا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والے اتحاد’’ این ڈی اے‘‘ کا دائرہ اب شمال میں جموں و کشمیر سے جنوب میں کیرالہ تک اور مغرب میں گجرات سے مشرق میں اروناچل پردیش تک پھیل گیا ہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ ملک کی باگ ڈور مسلسل تیسری بار این ڈی اے کے ہاتھوں میںجا رہی ہے۔ ظاہر ہے آج ووٹوں کی گنتی کے ساتھ آنے والے نتائج ایگزٹ پول کے نتائج سے ملتے جلتے ہیں، تو ایک نئے سیاسی یقین کی تصدیق ہو جائے گی کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اب صرف ہندی پٹی میں جیتنے والی پارٹی نہیں رہی۔ایگزٹ پول کے نتائج نے جنوبی ہند کی ریاستوں میں بھی بی جے پی کا کھاتہ کھلوا دیا ہے۔ایگزٹ پولز کے مطابق نتائج سامنے آتے ہیں تو بی جے پی کو کیرالہ میں بھی 2 سے 4 سیٹیں ملنے جارہی ہیں۔این ڈی اے کو تمل ناڈو میں بھی 2-3 سیٹیں ملنے والی ہیں۔ کرناٹک اور آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں بھی بی جے پی مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ایگزٹ پولز کے مطابق جنوبی بھارت کے علاوہ بی جے پی مشرقی ریاستوں جیسے مغربی بنگال، اڈیشہ میں بھی پچھلے مظاہروں کے مقابلے مضبوط نظر آرہی ہے۔اس طرح تقریباً تمام ایگزٹ پولز میں، این ڈی اے کو واضح اکثریت ملتی دکھائی دے رہی ہے۔کرناٹک میں گزشتہ سال ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے شاندار کارکردگی کے ساتھ حکومت بنائی تھی، لیکن اس بار ایگزٹ پولزیہاں کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج کی الگ ہی کہانی سنا رہے ہیں۔

اس بر عکس اپوزیشن کے تقریباََ تمام لیڈروں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر چناوی تجزیہ کار یہ الزام عائد کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ ایگزٹ پولزکے ذریعہ جو کچھ دکھایا جا رہا ہے ، وہ در اصل ووٹوں کی گنتی میں گڑبڑی کرنے کے لئے راہ ہموارکرنے کی کوشش ہے۔ ایگزٹ پولزکے نتائج زمینی حقائق سے دور ہیں۔ان کا دعویٰ ہے کہ انتخابات کے اصلی اور عوامی نتائج آج آنے والے ہیں۔ملک میں اگلی حکومت عوام کی ہوگی۔ اب اگزٹ پولز کے نتائج اور اپوزیشن لیڈروں کے دعوؤں میں سے کون صحیح ہیں، بس تھوڑی دیر کے بعد ہی حقیقت سامنے آنے والی ہے۔ انتظار کی گھڑیاں چند لمحوں میں ہی ختم ہونے والی ہیں۔
***********************