تمام پیشین گوئیاں دھری کی دھری رہ جائیں گی ؟

تاثیر۲       جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

لوک سبھا انتخابات 2024  کی جو تقریباً دو ماہ تک چلی ووٹنگ کے اختتام کے ساتھ ہی ، الیکشن کمیشن کے ذریعہ مقررہ وقت ،یکم جون کی شام 6:30 بجے ،کے بعد سے لگ بھگ تمام ایجنسیوں اور میڈیا ہاؤسز کے ذریعہ جاری ایگزٹ پولز میں لگاتار تیسری بار مرکز میں این ڈی اے کی حکومت بننے جا رہی ہے۔مگر ان اگزٹ پولز کے بیچ سے ایک اور پہلو ابھر کر سامنے آ رہا ہے کہ ہندی پٹی کی کچھ ریاستوں میں بی جے پی کو 2019 کے نتائج کے مقابلے میں، نقصان ہو سکتا ہے۔یہ وہ ریاستیں ہیں، جنہیں بی جے پی کے گڑھ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان میں دہلی، راجستھان، بہار، ہریانہ، جھارکھنڈ، اتر پردیش جیسی ریاستیں شامل ہیں۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک بی جے پی ان ریاستوں میں’اپنےہندوتو‘کے بل بوتے پر الیکشن لڑتی تھی،لیکن، اس بار بی جے پی کا یہ ہتھیارکی دھار کمزور پڑتی دکھائی دے رہی ہے۔ تاہم کچھ سیاسی جماعتیں ایگزٹ پول کو فرضی اور اسکرپٹڈ قرار دے رہی ہیں۔  چنانچہ ایگزٹ پولز سے قطع نظر اب سب کی توجہ 4 جون کو ہونے والی ووٹوں کی گنتی پر ہے۔گذشتہ سنیچر (یکم جون) کو ووٹنگ کے آخری مرحلے کے ساتھ ہی 19 اپریل سے شروع ہونے والی میراتھن ووٹنگ کا عمل اختتام کو پہنچا تھا۔
ایگزٹ پولزکے مطابق پی ایم یندر مودی لگاتار تیسری بار مرکز میں اقتدار سنبھالنے جا رہے ہیں۔ ایگزٹ پولس نے پیشین گوئی کی ہے کہ حکمراں اتحاد این ڈی اے تمل ناڈو اور کیرالہ میں اپنا کھاتہ کھولے گا اور کرناٹک میں دوبارہ یکطرفہ فتح حاصل کرے گا۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں، بی جے پی نے 303 سیٹیں جیتی تھیں، جب کہ این ڈی اے کے ذریعہ حاصل کل سیٹوں کی  تعداد 353 تھی۔  کانگریس کو 53 اور اس کے اتحادیوں کو 38 سیٹیں ملی تھیں۔’ریپبلک ٹی وی پی مارک’ کے سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 543 رکنی لوک سبھا میں این ڈی اے اتحاد کو 359 سیٹیں حاصل ہوں گی اور اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کو 154 سیٹیں ملیں گی۔ چانکیہ  کے ایگزٹ پول کے مطابق بھی این ڈی اے کو اکثریت مل رہی ہے ساتھ ہی  بی جے پی کا نعرہ’’اب کی بار 400 پار‘‘ کا نعرہ بھی سچ ہوتا ہوا دکھ رہا ہے۔ریپبلک ٹی وی۔میٹرکس، جن کی بات’ کے سروے اور’ انڈیا ٹی وی۔سی این ایکس ‘ نےبھی بھاری اکژریت کے ساتھ این ڈی اے کی حکومت کو  بنتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
  دوسری جانب ایگزٹ پول نے دہلی، بہار، راجستھان اور ہریانہ جیسی ہندی پٹی کی ریاستوں میں بی جے پی اور این ڈی اے کی سیٹوں کی تعداد میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔ دہلی کی بات کریں تو بی جے پی نے یہاں کی تمام سات سیٹوں پر لگاتار دو بار قبضہ کیا ہے، لیکن اس بار اسے دو سیٹوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔ دہلی میں کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے مشترکہ طور پر بی جے پی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔  عام آدمی پارٹی نے 4 اور کانگریس نے 3 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔  انڈیا ٹی وی۔سی این ایکس کے مطابق دہلی میں بی جے پی کو چھ سے سات سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ چاندنی چوک میں کانگریس پارٹی کے جے پی اگروال کا مقابلہ بی جے پی کے پروین کھنڈیلوال سے ہے۔ ریپبلک بھارت۔میٹرکس کے ایگزٹ پول کے مطابق، این ڈی اے یا تو مسلسل تیسری بار تمام سات سیٹیں جیت سکتی ہے، یا زیادہ سے زیادہ دو سیٹوں پر شکست کا سامنا کر سکتی ہے۔ اس کے مطابق دہلی میں لوک سبھا انتخابات  میں عام آدمی پارٹی کو زبردست کو نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پارٹی کو ہریانہ میں بڑا نقصان ہو سکتا ہے جو کہ بی جے پی کا گڑھ ہے۔ چانکیہ ایگزٹ پول نے پیش گوئی کی ہے کہ بی جے پی اتحاد کو 10 میں سے 6 سیٹیں ملیں گی۔ کانگریس 4 سیٹیں جیت سکتی ہے۔ ہریانہ میں اس بار بی جے پی، کانگریس، آئی این ایل ڈی اور جے جے پی کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو ملا۔  یہاں کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے اتحاد میں الیکشن لڑا تھا۔
مائی ایکسس ایگزٹ پول نے پیش گوئی کی ہے کہ آر جے ڈی کو بہار میں 6 سے 7 سیٹیں ملیں گی۔ ’’انڈیا‘‘ کو 7 سے 10 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی کو 13 سے 15 سیٹیں ملیں گی اور جنتا دل یو کو 9 سے 11 سیٹیں ملیں گی۔ لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کو پانچ سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ جھارکھنڈ میں بی جے پی کو 8 سے 10 اور ’’انڈیا‘‘ کو 4 سے 6 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔
مائی ایکسس نے راجستھان میں کانگریس کو بڑی برتری دلائی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ریاست کی 25 سیٹوں میں سے کانگریس کو 5 سے 7 سیٹیں ملیں گی۔ جبکہ بی جے پی کو 15 سے 17 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ ایک سیٹ دوسری کے کھاتے میں جا سکتی ہے۔ گزشتہ انتخابات میں بی جے پی نے ریاست کی تمام سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ  عام انتخابات کے سات مرحلوں میں بالترتیب 66.14 فیصد، 66.71 فیصد، 65.68 فیصد، 69.16 فیصد، 62.2 فیصد، 63.36 فیصد اور 62.36 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔  الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، جھارکھنڈ میں 1 جون کو آخری مرحلے میں تقریباً 70.66 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اتر پردیش میں 55.59 فیصد، مغربی بنگال میں 73.47 فیصد، بہار میں 51.92 فیصد اور ہماچل پردیش میں 69.87 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ پنجاب میں59.92 فیصد ووٹ ڈالے گئے جبکہ چندی گڑھ میں تقریباً 67.90 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ اوڈیشہ میں تقریباً 70.67 فیصد ووٹنگ ہوئ تھی۔
مذکورہ اگزٹ پولز کوتمام اپوزیشن لیڈروں نے خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بی جے پی کے اپنے اگزٹ پولز ہیں۔ انھیں پہلے سے تیار کرکے رکھا گیا تھا۔ اپوزیشن لیڈروں کا دعویٰ ہے کہ اس بار کا رزلٹ بیحد چونکانے والا ہوگا۔ تمام پیشین گوئیاں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔بس 4 کل تک انتظار کر نا ہے۔
**************************