تاثیر۸ جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
آج 9 جون کو مرکز میں پانچویں بارنیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حکومت بننے جا رہی ہے۔ اس سے پہلے اٹل بہاری واجپائی اور نریندر مودی کی قیادت میں دو دو باراین ڈی اے کی حکومت بن چکی ہے۔ حالانکہ 2014 اور 2019 میں نریندر مودی کے دور میں این ڈی اے حکومت بی جے پی کے پوسٹر کے پیچھے چُھپ گئی تھی ۔تمام فیصلوں میں صرف پی ایم نریندر مودی اور بی جے پی کے ایجنڈے کی چھاپ نظر آتی تھی۔اس کے باوجود اتحادیوں نے مودی حکومت کی حمایت جاری رکھی۔ اِسی درمیان انتخابی نا اتفاقی کے بعد شیو سینا اور اکالی دل نے نظریاتی اختلاف کی وجہ سے اپناراستہ الگ کر لیا۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جے ڈی (یو) بھی وقتاً فوقتاً اتحاد میں شامل ہوتی رہی۔ اب 2024 کے انتخابی نتائج میں، این ڈی اے اپنی 20 سال پرانی پوزیشن پر واپس آ گیا ہے، کیونکہ بی جے پی کو قطعی اکثریت نہیں ملی ہے۔آج پورے 10 سال کے بعد اتحاد کے اصولوں پر این ڈی اے کی متوازن حکومت بننے جا رہی ہے۔
ملک میں مخلوط سیاست کی بات کی جائے تو اس کا آغاز 1989 میں متحدہ محاذ کی حکومت سے ہوا تھا، لیکن بائی پولر پری پول الائنس کا دور 1998 سے شروع ہوا۔ اسے لال کرشن اڈوانی نے 1996 میں اٹل بہاری واجپائی کی 13 دن کی اقلیتی حکومت کے خاتمے کے بعد شروع کیا تھا۔ 1996 میں 161 سیٹیں جیتنے کے بعد اٹل بہاری واجپائی کو اس وقت کے صدر شنکر دیال شرما نے حکومت بنانے کی دعوت دی تھی اور اکثریت ثابت کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا تھا۔ اٹل بہاری تحریک اعتماد لے کر لوک سبھا میں پہنچے۔ انہیں سمتا پارٹی، شیو سینا، شرومنی اکالی دل اور اے آئی اے ڈی ایم کے کی حمایت حاصل تھی، جو کہ اکثریت سے بہت کم تھی۔ پھر اٹل بہاری واجپائی نے ووٹنگ سے پہلے استعفیٰ دے دیا اور تیسرے محاذ کی حکومت بنی۔ جنتا دل کے ایچ ڈی دیوے گوڑا اور اندر کمار گجرال نے ایک ایک کرکے حکومتیں بنائیں، جو کانگریس کی حمایت واپس لینے کی وجہ سے قائم نہ رہ سکیں۔ 1998 کے انتخابات میں، بی جے پی نے 12 علاقائی پارٹیوں کے ساتھ این ٹی آر تیلگو دیشم پارٹی (لکشمی پاروتی)، سمتا پارٹی، ہریانہ وکاس پارٹی، لوک شکتی، شیوسینا، بیجو جنتا دل، شرومنی اکالی دل، اے آئی اے ڈی ایم کے، پی ایم کے، جنتا پارٹی، اے ڈی ایم کے، ترنمول کانگریس نے اتحاد کیا تھا۔ اس میں کانگریس اور تیسرے محاذ کے خلاف لڑنے والی سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔ 1998 کے انتخابات میں این ڈی اے کو پہلی بار مکمل اکثریت ملی۔ اپریل 1999 میں، جے للتا کی حمایت واپس لینے کے بعد، واجپائی حکومت ایک ووٹ سے گر گئی تھی اور فوری انتخابات کرانے پڑ گئے تھے ۔
1999 میں این ڈی اے کا کنبہ بڑا ہو گیا اور تقریباً 20 پارٹیاں اس میں شامل ہو گئیں۔ شمال مشرق کی کئی پارٹیاں بشمول تمل ناڈو میں ڈی ایم کے اور آندھرا پردیش میں تیلگو دیشم نے انتخابات سے قبل اتحاد کے طور پر الیکشن لڑا اور لگاتار دوسری بار غیر کانگریسی حکومت بنائی۔ اتحادی سیاست کا یہ پہلا کامیاب تجربہ تھا، جس میں حکومت نے مکمل پانچ سال کی مدت پوری کی۔ 2004 میں، کانگریس نے علاقائی جماعتوں سے دوستی کی اور انتخابات میں مسلسل تین شکستوں کے بعد این ڈی اے کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک اتحاد کی تشکیل کی اور اسے یونائیٹڈ پروگریسو الائنس (یو پی اے) کا نام دیا۔ پھر دو سیاسی جماعتوں کے بجائے انتخابات میں دو اتحادوں کے درمیان مقابلے کا دور شروع ہوا۔ 2004 میں انڈیا شائننگ کے نعرے کے ساتھ الیکشن لڑنے والی این ڈی اے کو شکست ہوئی اور یو پی اے کی حکومت بنی۔ منموہن سنگھ 2009 میں یو پی اے کی لگاتار جیت کے بعد دوسری بار پی ایم بنے تھے۔ 2014 میں بھی بی جے پی اور کانگریس نے اپنے اپنے اتحاد سے الیکشن لڑا تھا۔ اس الیکشن میں بی جے پی کو مکمل اکثریت ملی اور اتحادی سیاست کے حربے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ نریندر مودی کی پہلی دو حکومتوں میں این ڈی اے کی حلیف جماعتوں کے ایم پیز کو وزیر ضرور بنایا گیا، لیکن فیصلو ں میں انھیں عموماََ حاشیہ پر رکھا گیا۔جبکہ اٹل بہاری واجپائی اور منموہن سنگھ کی حکومتوں میں اتحادی اپنی شرائط کے ساتھ حمایت دیتے اور لیتے رہے۔ 2024 میں اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘ کی تشکیل کے بعد ، بی جے پی نے ایک بار پھر این ڈی اے کو متحرک کیا۔
2024 کے این ڈی اے میں 30 سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔ان میں سے 15 کے پاس لوک سبھا کی سیٹیں ہیں۔ نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو اس حکومت کے دو بڑے ستون بن کر ابھرے ہیں۔ ٹی ڈی پی کے پاس 16 اور جے ڈی (یو) کے 12 ایم پی ہیں۔ شیو سینا (شندے) 7 سیٹوں کے ساتھ اور چراغ پاسوان 5 سیٹوں کے ساتھ این ڈی اے کے اہم اتحادی ہیں ۔ جنتا دل سیکولر، آر ایل ڈی اور جن سینا پارٹی کے دو دو ایم پی ہیں۔ اس کے علاوہ سات پارٹیوں کے ایک ایک ایم پی بھی اس بار کے این ڈی اے میں شامل ہیں۔ پری پول الائنس والے اس بار کے این ڈی اے کی 15 سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں ایک بھی سیٹ نہیں مل پائی ہے۔ اس بار کے الیکشن میں بی جے پی کے ووٹ فیصد میں بھی معمولی کمی آئی ہے اور اسے 63 سیٹوں کا نقصان ہوا ہے۔ 2019 کے انتخابات میں 37.36 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی کو 2024 میں 36.56 فیصد ووٹ ملے ہیں۔2024 میں کانگریس کو 21.19 فیصد ووٹ ملےہیں، وہیں 2019 میں اسے 19.49 فیصد ووٹ ملے تھے۔ یعنی اسے 1.7 فیصد زیادہ ووٹ ملے اور اسے47 سیٹوں کا فائدہ ہواہے۔ بی جے پی کو سب سے زیاد ہ 29 سیٹوں کا نقصان اکیلے اتر پردیش میں ہواہے۔ مہاراشٹر اور راجستھان میں کل22 سیٹیں ہاری ہیں۔اس ہار نے اسے حکومت سازی کے لئے ضروری تعداد 272سے بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس بار این ڈی نے مجموعی طور پر293 کا ہندسہ چھو لیا ہے۔ این ڈی اے کے مطابقحالیہ انتخابات میں اتحاد کو 44 فیصد ووٹ ملے ہیں۔بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کی تمام حلیف جماعتوں نے کابینہ میں اشتراک کا فارمولہ بھی تیارکیا ہے۔ چنانچہ این ڈی اے کے وزراء کے ساتھ آج نریندر مودی لگاتار تیسری بار پی ایم کے عہدہ اور رازداری کا حلف لیں گے۔امید کی جانی چاہئے کہ اٹھارویں لوک سبھا والی نئی حکومت ’’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس اور سب کا وشواس‘‘کے مفروضے پر ایمانداری کے ساتھ عمل کرتی ہوئ نہایت کامیابی کے ساتھ اپنی میعاد پوری کرے گی۔