سکٹی بلاک میں فرزندان توحید نے عقیدت اور احترام کے ساتھ ادا کیں عید الاضحٰی کی نماز

تاثیر۱۹      جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

ارریہ :19 جون- ( مشتاق احمد صدیقی ) ضلع ارریہ کے ہند ونیپال کے سرحد پر واقع سکٹی بلاک میں فرزندان توحید نے عقیدت اور احترام کے ساتھ ادا کیں عید الاضحٰی کی نماز اور لوگوں کو دیا محبت کا پیغام۔ اس موقع پر مولانا مشتاق احمد صدیقی نے بلاک ہیڈکوارٹر کی عید گاہ میں ایک جم غفیر کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے ہمیں اخوت و بھائی چارہ کا درس دیا ہے اور آج ہمارے اپنے بھائی فلسطین میںبے یار و مدد گار ہوگئے ہیں۔ ہمیں ان کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے ان کیلئے دعائیںکرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم جب تک اخوت اسلامی کو اپنی زندگیوں کا حصہ نہیں بنائیں گے اس وقت تک دنیا بھر میں ہم پر مظالم ڈھائے جاتے رہیں گے ۔رشتہ داروں اور پڑوسیوں اور دوست احباب سے حسن سلوک اور عجز و انکساری اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج ہم اپنی انا کا شکار ہوتے ہوئے کئی رشتوں کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔ مہمان نوازی ہمارا شعار ہے لیکن ہم اس سے بیزار نظر آتے ہیں۔ آج ہمارے معاشرہ میں مہمان نوازی ختم ہوتی نظر آر ہی ہے ۔ ہمیں اس کو بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔ مہمان کی عزت و تکریم اور مہمان نوازی بھی ہماری اسلامی تعلیمات میں شامل ہے ۔ ہمیں سماج و معاشرہ کی بیواؤں اور یتیموں کی مدد اور داد رسی کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور ہم اس سے بھی دور ہوگئے ہیں۔ ایک دوسرے سے تعلقات کو استوار کرنے میں عجز و انکساری اختیار نہیں کی جا رہی ہے اور ایک دوسرے کے تعلق سے دلوں میں حسد ‘ جلن ‘ بغص و کینہ پروری کا شکار ہیں ۔ ان تمام لعنوں کو بھی عیدالاضحی کے موقع رب تعالی شانہ کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے قربان کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہم ایسا کرتے ہیں تب ہی ہماری قربانیاں اللہ رب العزت کی بارگاہ میں مقبولیت کا شرف حاصل کرسکتی ہیں۔ محض جانور قربان کرنا ایک رسم ہوسکتا ہے لیکن اصل مقصد پورا نہیں ہوسکتا کیونکہ اللہ تعالی بے نیاز ہے ۔ اسے نہ قربانی کے جانور سے سروکار ہے اور نہ اس کے خون سے ۔ اسے اپنے بندوں کی نیتوں اور خلوص کا امتحان درکار ہوتا ہے۔ آپ نے مزید کہا کہ آج عید قربان کے موقع پر ہمیں اپنے آپ سے عہد کرنا چاہئے کہ ہم نہ صرف جانور کی قربانی کریں گے بلکہ اپنے برے اعمال کو بھی ترک کریں گے ۔ ہمارے اندر جو برائیاں بتدریج سرائیت کرگئی ہیں ان کو ترک کریں گے ۔ اپنے والدین کو راضی کریں گے ۔ اپنے رشتہ داروں سے تعلقات استوار کرینگے ۔ پڑوسیوں سے اخلاق و کردار سے پیش آئیں گے ۔ سماج کے مجبوروں اور غریبوں کی داد رسی کیلئے آگے آئیں گے۔ اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تب ہی ہماریعید، عید ہوگی اور ہم اس کے انعامات سے سرفراز ہوسکیں گے۔ اس کے علاوہ آپ نے اجتماعیت کے مقاصد اور اس کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی اور سکٹی عید گاہ میں موجود لوگوں کےلوگوں کو نمازِ عید الاضحٰی کا طریقہ عمل کرتے ہوئے بتایا جبکہ مرکزی جامع مسجد کے خطیب وامام مولانا عبد المنان نے نماز عیدالاضحیٰ پڑھائی اور رقت آمیزدعاء کرتے ہوئے ملک کی سالمیت اور اس کی خوشحالی سمیت مظلوم فلسطینیوں کی حفاظت کے لئے دعائیں کیں۔ پھر آپ نے خطبۂ پڑھا اور بعد خطبہ لوگوں نے ایک دوسرے سے گلے مل کر عید الاضحی کی مبارکباد پیش کیں، بچوں میں سب سے زیادہ خوشیاں دیکھی گئیں، کیوں عید کے ساتھ ساتھ انہیں اپنے بڑوں سے عیدی مل رہی تھیں۔ سکٹی ہیڈ کوارٹر کے علاوہ ہرچند گڑھی، رحمت پور، بھولانی، بارودہ، دہگاما، برداہا بازار، ڈرھوا، ڈھینگڑی سالگوڑی، دانش پور، پرریا، کچہا اور سوناپور کی عیدگاہوں میں بھی دگانے کی نمازی ادا کی گئیں اور خوشیاں منائی گئیں۔ حفاظتی نقطۂ نظر سے تمام عیدگاہوں میں مجسٹریٹ سمیت پولس کے جوان تعینات تھے۔