! شرد پوار نے پی ایم کو کہا ’شکریہ ‘

تاثیر۱۵      جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

لوک سبھا انتخابات کے نتائج نے مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ ایک طرف شیو سینا(شندے) اور این سی پی(اجیت ) کے کارکن پی ایم نریندر مودی کی حکومت میں کابینہ وزیر کا عہدہ نہ ملنے سے مایوس ہیں۔ مہاراشٹر کے سابق گورنر پی سی الیگزینڈر نے اپنی کتاب ’’پیرلس آف ڈیموکریسی‘‘ میں لکھا تھا کہ سیاست میں اتحاد زیادہ دیر نہیں چلتا۔ اتحادیوں میں اختلاف شروع ہوتا ہے اور پھر وہ الگ الگ راستے اختیار کر لیتے ہیں۔ آج مہاراشٹر کی سیاست میں یہ بات سو فیصد درست ثابت ہوتی ہو ئی معلوم ہو رہی ہے۔ یہ فرق خاص طور پر لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد سامنے آیا ہے۔
  ریاست میں حکومت چلانے والے اتحاد( شیوسینا اورشندے )نے 16 سیٹوں پر لوک سبھا الیکشن لڑا تھا۔ وہ 7 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہا۔ نئی این ڈی اے حکومت میں اس پارٹی کو ریاستی وزیر کا صرف ایک عہدہ پیش کیا گیا تھا،جس سے پارٹی کارکنوں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ دوسری طرف این سی پی (اجیت)نے بھی وزیر مملکت کا عہدہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔ اجیت پوار کو بھی امید تھی کہ ان کی پارٹی کو کابینہ وزیر کا عہدہ دیا جائے گا۔
  اِدھر لوک سبھا انتخابات میں مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کی جیت سے خوش ہوکر شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اعلان کر دیا ہے کہ اپوزیشن اتحاد مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات ایک ساتھ لڑے گا۔ ٹھاکرے نے ایکناتھ شندے کیمپ سے لیڈروں کو  توڑ کر اپنے خیمے میں ملانے کے امکان کو بھی مسترد کردیا ہے۔ ا ن کا کہنا ہے کہ جو لوگ مجھے چھوڑ کر چلے گئے، انہیں پارٹی میں واپس نہیں لیا جائے گا۔ دوسری جانب ٹھاکرے این سی پی (ایس پی) کے سربراہ شرد پوار، کانگریس لیڈر پرتھوی راج چوہان اور اتحاد کے دیگر سینئر لیڈروں کے ساتھ پچھلے دنوں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’’یہ آئین اور جمہوریت کو بچانے کی لڑائی تھی۔ جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔مر کز میں پہلے مودی کی حکومت تھی اور اب این ڈی اے کی حکومت بن گئی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ حکومت کب تک چلتی ہے۔ بی جے پی کے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہ مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) نے جعلی بیانیہ استعمال کیا، ادّو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ، ’’نریندرمودی نے کیا بیانیہ استعمال کیا؟ منگل سوتر کی کہانی کس نے گڑھی تھی  ؟ بی جے پی کے’’اچھے دن‘‘ کے نعرے کا اور’’ مودی وعدے‘‘ کا کیا ہوا ؟ انھوں نے پچھلی ایم وی اے حکومت کے بارے میں دیویندر فڑنویس کے لیے استعمال کئے گئے الفاظ کو دہراتے ہوئے، مرکز کی بی جے پی حکومت کا موازنہ تھری وہیلر رکشہ سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ دیویندر فڑنویس نے ہمیں بتایا تھاکہ ہماری حکومت رکشے کی تین ٹانگوں کی طرح ہے، اب مرکز کی بی جے پی حکومت کا بھی یہی حال ہے۔
ریاست میںتمام سیاسی نشیب و فراز کے درمیان کانگریس لیڈر پرتھوی راج چوہان نے لوک سبھا انتخابات میں حمایت کے لیے مہاراشٹر کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا ۔ چوہان نے کہا، ’’ مہاراشٹر کے لوگوں نے مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے)کے امیدواروں کو کامیاب بنایا ہے۔ آج لوک سبھا انتخابات کے نتائج آنے کے بعد پہلی بار مہاراشٹر کے’’ انڈیا اتحاد ‘‘کے رہنماؤں نے یہ پریس کانفرنس عوام کا شکریہ ادا کرنے کے لیے منعقد کی ہے۔ رائے دہندوں سے مسلسل حمایت کی توقع رکھتے ہوئے انہوں نے اسمبلی انتخابات کے بارے میں بھی اسی طرح کی امید ظاہر کی۔  انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ جس طرح لوگوں نے ہمیں لوک سبھا انتخابات میں ووٹ دیا تھا، ہمیں اسمبلی انتخابات میں بھی وہی پیار ملے گا اور اب مہاراشٹر میں اقتدار کی تبدیلی ہوگی۔ ہمارے اتحاد میں کوئی بڑا یا چھوٹا بھائی نہیں ہے۔ آنے والے اسمبلی انتخابات میں اپنے  اتحاد کے حوالے سے کہا تھا ، ’’ہمارے اتحاد میں کوئی بڑا یا چھوٹا بھائی نہیں ہے۔ ہم ہر اسمبلی سیٹ پر غور کریں گے اور سیٹوں کی تقسیم پر فیصلہ لیں گے۔ ہماری ابتدائی بات چیت ہو چکی ہے۔‘‘
  قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں منعقد ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں، کانگریس نےمہاراشٹرسے اس بار 13 سیٹیں جیتی ہیں۔ 2019 میں اس کو صرف ایک سیٹ مل سکی تھی، جبکہ شیو سینا (یو بی ٹی) کو9 اور این سی پی (ایس پی) کو8 سیٹوں پر کامیابی ملی ہے۔ عام انتخابات کے لیے سیٹوں کی تقسیم کے معاہدے کے بعدادّو ٹھاکرے کی قیادت میں لڑے گئے انتخابات میں تینوں اتحادی پارٹیوںکوسب سے زیادہ سیٹیں ملی تھیں۔ کل 48 لوک سبھا سیٹوں میں سے، سینا (یو بی ٹی) نے 21 سیٹوں پر مقابلہ کیا، اس کے بعد کانگریس نے 17 سیٹوں پر اور این سی پی (ایس پی) نے 10 سیٹوں پر الیکشن لڑاتھا۔ اس کامیابی نے مہاراشٹر میں بی جے پی کی چولیں ہلا دی ہیں۔ کامیابی کی بازگشت پریس کانفرنس میں بھی سنائی دے رہی تھی۔ این سی  پی سربراہ شرد پوار نے پریس کانفرنس میں پی ایم نریندر مودی پر سخت نشانہ لگایا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی پی ایم کا روڈ شو اور ریلی ہوئی، وہاں ہمیں فتح ملی۔ اس لیے پی ایم کا شکریہ ادا کرنا میں اپنا فرض سمجھتا ہوں۔
قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر میں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ریاست میں کل 288 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ چنانچہ تمام اٹکلوں کو خارج کرتے ہوئے مہا وکاس اگھاڑی کے رہنماؤں نے مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات ایک ساتھ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔اس اعلان نے بی جے پی کو مزید پریشان کر دیا ہے۔
***************