فلسطینیوں کے حصے کی رقم اسرائیلیوں پر خرچ کرنا غیر مناسب اقدام :امریکہ

تاثیر۱۴      جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

واشنگٹن،14جون:امریکہ نے اسرائیلی وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ کی طرف سے فلسطینی اتھارٹی کے محصولات اسرائیلی خاندانوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے یہ ایک غلط اقدام ہے۔واضح رہے اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کی ٹیکسوں کی مد میں ہونے والی آمدنی کی اتھارٹی کو ترسیل پچھلے سال سے روک رکھی ہے۔ یہ رقم 35 ملین ڈالر ہو چکی ہے جو فلسطینیوں اور فلسطینی اتھارٹی کا حق ہے مگر اسرائیلی حکومت نے ضبط کر لیا۔
اب اعلان کیا ہے کہ اسرائیل یہ رقم فلسطینیوں کے حوالے کرنے کے بجائے ان یہودی خاندانوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے جو وزیر خزانہ کے بقول دہشت گردی کا نشانہ بنے ہیں۔ حالانکہ یہ رقم 1990 کی دہائی میں ہونے والے اوسلو معاہدے کے مطابو اسرائیل کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے محصولات سے ملنے والی فلسطینیوں کا حق ہے اور اوسلو معاہدے کے تحت اسرائیل کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ یہ رقم فلسطینیوں کو ہی دے گا۔امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے وزیر خزانہ سموٹریچ کا یہ اقدام ہے۔ ہم نے بڑے واضح انداز میں کہہ دیا ہے کہ یہ فنڈز فلسطینیوں کے ہیں۔’ میتھیو ملر اخبار نویسوں سے بات کر رہے تھے۔امریکی ترجمان نے کہا ‘ فلسطینیوں کے یہ فنڈز روکے جائیں نہ ان فنڈز کی ترسیل معرض التوا میں رکھی جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اسرائیلی فیصلہ غلط ہے۔’
خیال رہے سموٹریچ نیتن یاہو کی حکومت کے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے انتہا پسند سمجھے جانے والے رہنما ہیں۔ سموٹریچ کا دعوی ہے کہ سارے فلسطینی دہشت گرد ہیں اس لیے یہ ٹیکسوں سے حاصل شدہ رقم انہیں نہیں ملے گی