تاثیر۲۳ جون ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
وزارت تعلیم نے آخر کار22 جون کو، یو جی نیٹ امتحان میں مبینہ بے ضابطگیوں کی جانچ سی بی آئی کو سونپ دی ہے۔ یہی نہیں، مرکز نے سبودھ کمار سنگھ کو ، نیٹ امتحان منعقد کرنے والی نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے بھی ہٹا دیا ہے، ۔ان کی جگہ پردیپ سنگھ کھرولا کو این ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے اتوار 23 جون کو ہونے والے نیٹ پی جی امتحان کو بھی ملتوی کر دیا ۔ سننے میں آ رہا ہے کہ اس امتحان کی نئی تاریخ کا جلد ہی اعلان کر دیا جائے گا۔اس بیچ نیٹ یوجی امتحان کو منسوخ کرنے کے مطالبات کے درمیان، این ٹی اے نےگزشتہ اتوار کو 1563 طلباء کا دوبارہ امتحان لیا۔ یہ 1563 وہ طلبا ہیں ، جنھیں 5 مئی کو ہوئے امتحان میںکم وقت ملنے کی وجہ سے گریس نمبر دیے گئے تھے۔
یونائیٹڈ ڈاکٹرس فرنٹ ایسوسی ایشن کے قومی صدر ڈاکٹر لکشیہ متل نے الزام لگایا ہے کہ بھارت کا طبی نظام تباہ ہو رہا ہے۔ان کا ماننا ہے کہ نیٹ پی جی امتحان کوامتحان کو ملتوی کرنا نیٹ یوجی کے بعد ایک اور گھوٹالہ ہے۔ ایسا کرکے ڈاکٹروں کےجذبات سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل وزارت تعلیم نے پیپر لیک کے الزامات کے بعد یو جی سی نیٹ امتحان منسوخ کر دیا تھا۔ یہ امتحان 18 جون کو منعقد ہوا تھا اور اگلے ہی دن منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس امتحان کو بھی این ٹی اے ہی نے کرایا تھا۔ مرکزی وزارت تعلیم نےاین ٹی اے کے ذریعہ منعقدہ امتحان عمل کو شفاف، ہموار اور منصفانہ انداز میں انجام دینے کے لیے ماہرین کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے کا دعویٰ ہے کہ امتحانات کو شفاف طریقے سےمنعقدکرنے کے لئے پر عزم ہیں۔ما نا یہ جا رہا ہے کہ ماہرین کی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل امتحان کے پروسس بہتر بنانے، ممکنہ تما م گڑ بڑیوں ، ڈیٹا سیکیورٹی پروٹوکول کو مضبوط بنا نے اور این ٹی اے میں اصلاحات کے سلسلے میں پہلا قدم ہے۔ کمیٹی دو ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
دریں اثنا، حکومت نے پیپر لیک کے معاملات کو روکنے کے لیے ایک نیا قانون نافذ کیا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانے کا انتظام ہے۔ مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کا کہنا ہے،’’ جو کچھ ہوا، اس کی ذمہ داری میں لے رہا ہوں۔ ہم ان لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے جو پیپر لیک کے ذمہ دار ہیں۔ بہار پولیس کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید وضاحت ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا،اگر این ٹی اے اس ادارے سے وابستہ کوئی بھی شخص اس معاملے میں قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ہم نے اصل سوالیہ پرچہ سے تصدیق کی اور امتحان کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔نیٹ کے امتحان کو منسوخ کرنے کے مطالبے کے بارے میں پردھان نے کہا کہ لاکھوں طلباء نے یہ امتحان پاس کیا ہے۔ہم ان کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ لیں گے۔ ہم اس معاملے میں پٹنہ پولیس کی طرف سے کی گئی تحقیقات سے مطمئن ہیں۔‘‘ اپوزیشن کی جانب سے تنقید پر انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اس معاملے پر سیاست نہ کریں۔‘‘
اپوزیشن نے یکے بعد دیگرے امتحانات کی منسوخی یا ملتوی ہونے کو ایشو بنا رکھا ہے۔وہ مسلسل حکومت پر حملہ آورہے۔ شیوسینا (یو بی ٹی) کے رہنما آنند دوبے نے وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ٹویٹر پر لکھا ہے، اب نیٹ پی جی امتحان بھی ملتوی ہو گیا ہے۔ یہ نریندر مودی کے دور حکومت میں تباہ شدہ تعلیمی نظام کی بدقسمتی کی ایک اور مثال ہے۔بی جے پی کے دور حکومت میں، طلباء اپنا کیریئر بنانے کے لیے نہیں پڑھ رہے ہیں بلکہ اپنے مستقبل کو بچانے کے لیے حکومت سے لڑنے پر مجبور ہیں۔‘‘ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریٹس کی تبدیلی، بی جے پی کے ذریعہ تباہ شدہ تعلیمی نظام کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ’’این ٹی اے کو ایک خودمختار ادارہ کے طور پر پیش کیا گیا تھا، لیکن حقیقت میں اسے بی جے پی اور آر ایس ایس کے مفادات کے لیے بنایا گیا ہے۔گزشتہ 10 دنوں میں 4 امتحانات منسوخ یا ملتوی کیے گئے ہیں۔ پیپر لیک، بدعنوانی، بے ضابطگیوں اور ایجوکیشن مافیا نے ہمارے تعلیمی نظام میں سیندھ لگا دی ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر پون کھیڑا کا کہنا ہے، ’’یہ حکومت امتحانات کرانے کے قابل نہیں ہے۔ حکومت نوجوانوں میں اپنا اعتماد کھو چکی ہے۔ چار دن پہلے این ٹی اے کو کلین چٹ دینے والے وزیر تعلیم اب اس کے ڈائریکٹر جنرل کو ہٹا رہے ہیں۔‘‘ ڈی ایم کے لیڈر سراوانن انادورائی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ’’آزاد بھارت کی تاریخ میں، ہم نے طالب علموں کے امتحانات کے انعقاد کے معاملے میں بھی اتنی نااہل حکومت کبھی نہیں دیکھی۔منسوخ ہونے والا یہ چوتھا امتحان ہے، جس پر شک کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔‘‘ آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے جنرل سکریٹری یگیوالک شکلا کا کہنا ہے کہ حکومت کو بتانا چاہئے ایسا آخر کیوں ہو رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کو قومی سطح پر کوالیفائنگ امتحانات کے انعقاد کے لیے مرکزی حکومت کی وزارت تعلیم کے ذریعے ایک خود مختار ادارے کے طور پر قائم کیا گیا ہے۔ این ٹی اے کو امتحان کی مجموعی تیاری، اس کی تشخیص، عمل درآمد اور اس سے متعلق مسائل کے حل کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ادارے کے ذریعے، امیدواروں کا بین الاقوامی معیار، کارکردگی اور شفاف داخلہ کے عمل کی راہ ہموار کی جاتی ہے۔اعلیٰ تعلیمی اداروں میں فیلوشپس کے لیے داخلے کے لئے یوجی سی نیٹ امتحانات بھی این ٹی اے کے ذریعے ہی منعقد کیے جاتے ہیں۔پچھلے دو مہینے میں جو حالات رہے ہیں، ان کی وجہ سے اس ادارے کے کردار پر لگاتار انگلیوں کا ا ٹھنا فطری ہے۔ایسے میں معاملے کی جانچ سی بی آئی کرے یا کوئی اور کوئی اور ایجنسی کرے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جو وقت بیت گیا، اسے کوئی ایجنسی یا حکومت واپس نہیں لا سکتی ۔بات متاثر طلبا کے مستقبل سے جڑی ہے۔ان کے مسقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا حق کسی کو بھی حاصل نہیں ہے۔پچھلے دو ماہ میں جو کچھ بھی ہوا ہے یہ ہم سب کے لئے لمحۂ فکریہ ہے !
****************