اتر پردیش کو کسی مضبوط اور معتبر لیڈر کا انتظار ہے ؟

تاثیر۲۶  جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

اتر پردیش بی جے پی میں جاری رسہ کشی کی وجہ سے ریاست کی سیاست ٹھنڈا ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔اِن دنوں سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ لکھنؤ میں لوک سبھا میں اسمبلی وار ہار کا جائزہ لے رہے ہیں اور جن لیڈروں کے بارے میں انھیں یہ بتایا جا رہا ہے کہ انھوں نے پچھلے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے لئے دل سے کام نہیں کیا ہے، ان لیڈروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کر رہے ہیں۔حالانکہ ریاست کے دونوں ڈپٹی سی ایم وزیر اعلیٰ یوگی کی میٹنگوں سے دوری بنائے ہوئے ہیں۔یعنی ایک طرف ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ سی ایم کی میٹنگ میں شرکت نہیں کر رہے ہیں تو دوسری طرف وہ ریاست کے کارکنوں سے مل رہے ہیں اور ان کی نبض ٹٹول رہے ہیں۔ اس سے صاف ہے کہ یوپی بی جے پی خلفشار کے دور سے گزر رہی ہے۔ اگر میڈیا رپورٹس پر یقین کیا جائے تو اس سلسلے میں سی ایم یوگی، دونوں ڈپٹی سی ایم اور ریاستی تنظیم کو بھی دہلی بلایا گیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ پارٹی میں چل رہی اندرونی چپقلش کو لے کر دہلی میں ہائی کمان سے بات چیت ہوگی۔
پچھلے جمعرات کو، وزیراعلیٰ یوگی نے ریاستی دارالحکومت لکھنؤ میں پریاگ راج ڈویژن کے کارکنوں کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ اس میں انہوں نے ایم ایل اے سے پوچھا کہ آپ کی اسمبلی میں پارٹی کے ووٹ کیوں کم ہوئے؟ اس کی وجوہات کیا تھیں؟  ہم ان وجوہات کو مزید کیسے دور کریں گے؟  اگلا الیکشن کیسے جیتا جائےگا؟  انہوں نے کہا کہ اگر افسران کوئی غلط کام کریں تو اس کی شکایت کریں۔ اگر شکایت درست ہے تو فوری کارروائی کی جائے گی۔ اس دوران وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے میرٹھ ڈویژن کی میٹنگ بھی کی ہے۔ اس میں بھی کم و بیش وہی سوالات پوچھے گئے اور مزید حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ یوگی نے سب سے پہلے ممبران اسمبلی کے ساتھ لوک سبھا انتخابات کے دوران ان کی اسمبلی میں پارٹی کو ملنے والے ووٹوں پر تبادلہ خیال کیا اور حسب حالات حکمت عملی مرتب کی ۔
اِدھرڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ نے جمعرات کو لکھنؤ میں پریاگ راج ڈویژن کی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ اس کے بعد یوپی کے سیاسی حلقوں میں بحث کا بازار گرم ہوگیا۔ دوسری جانب جائزہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے رہنما بعد ازاں وزیراعلیٰ سے ملے۔  اس دوران زیادہ تر ایم ایل اے نے چیف منسٹر کے ساتھ ون ٹو ون ملاقات میں افسران کے بارے میں اپنی شکایات اٹھائیں لیکن زیادہ تر لوگوں نے خاموشی اختیار کی۔ سیاسی مبصرین کی مانیں تو لوک سبھا انتخابات کے جائزے کی بنیاد پر سی ایم یوگی کی جلد بازی میں ہونے والی میٹنگوں کو یوپی کی 10 اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ ان 10 سیٹوں پر کامیابی تبھی مل سکتی ہے، جب پارٹی پوری طرح سے متحد اور منظم ہو۔چنانچہ یوپی بی جے پی میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہنگامہ آرائی کے درمیان سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ، ڈپٹی سی ایم، کیشو پرساد موریہ اور برجیش پاٹھک کل جمعہ کی شام دہلی کے لیے روانہ ہو گئے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ یوپی بی جے پی کی تنظیم کے لوگ بھی دہلی میں موجود ہیں ۔ ریاستی صدر بھوپیندر چودھری اور تنظیم کے جنرل سکریٹری دھرم پال سنگھ بھی قومی دارالحکومت پہنچ گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ اور دونوں نائب وزیر اعلیٰ آج اور کل یعنی 27 اور 28  جولائی کو دہلی میں ہی رہیں گے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ
نیتی آیوگ کی آج ہونے والی میٹنگ کے بعد وہ بی جے پی کے سینئر لیڈروں سے بھی مل سکتے ہیں۔ سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ وزیر اعظم مودی سے بھی مل سکتے ہیں۔ سی ایم یوگی پی ایم مودی سے ملاقات کریں گے تو یوپی کی سیاسی صورتحال پر بات چیت ضرور ہوگی۔دریں اثنایوپی میں بی جے پی کے اتحادیوں کے لیڈر وں کا ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ سے بھی ملنےکا سلسلہ جاری ہے۔ ملنے والوں میں اوم پرکاش راج بھر اور سنجے نشاد کے نام اہم ہیں۔ ان ملاقاتوں کی وجہ سے ریاست کا سیاسی درجہ حرارت بڑھنا فطری ہے۔ جب اوم پرکاش راج بھر نے اعظم گڑھ ڈویژن میں منعقد سی ایم کی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ جبکہ اسی شام انہوں نے ڈپٹی سی ایم کیشو موریہ سے ملاقات کی تھی۔اس سے یہ پیغام گیا کہ اتر پردیش کی بی جے پی میں او بی سی گروپ اپنی الگ گروپ بندی کرنے اور اپنے ڈھنگ سے سوچنے میں لگا ہوا ہے۔
ماہرین کی مانیں تو اتر پردیش میں لوک سبھا انتخابات کے دوران دھچکا لگنے کے بعد بی جے پی نے ایک بار پھر یوپی میں پسماندہ طبقات کو پارٹی سے جوڑنے کی مہم تیز کردی ہیں۔ اس کے تحت پارٹی جلد ہی او بی سی لیڈروں کے ساتھ ایک بڑی میٹنگ کرنے والی ہے۔  اس میٹنگ میں او بی سی لیڈروں کے ساتھ بات چیت کرکے ان کی ناراضگی کی وجہ بھی معلوم کی جائے گی۔ اس سے پہلے بی جے پی نے 29 جولائی کو او بی سی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ بلائی ہے۔میٹنگ کا ایجنڈا یہ ہے کہ او بی سی ووٹ بینک کو مضبوطی کے ساتھ کیسے جوڑ کر رکھا جائے اور جو طبقہ ناراض ہوکر کہیں اور چلا گیا ہے، اسےواپس کیسے لایا جائے ۔ فی الحال 10  اسمبلی سیٹوں کے ضمنی انتخابات کے نتائج ہی یہ بتائیں گے کہ تمام تر کوششوں کے بعد اتر پردیش کی سیاسی زمین وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے لئے کتنی زرخیز ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر یہی مانا جائے گا کہ اتر پردیش کو کسی مضبوط اور معتبر لیڈر کا انتظار ہے۔