ادھیر چودھری نے سونیا کو اپنی شکست کی وجہ بتائی

تاثیر۲۰  جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

کولکاتا، 20 جولائی: مغربی بنگال میں کانگریس کی زبردست شکست کے بعد ریاستی کانگریس صدر ادھیر رنجن چودھری نے اس کے لیے ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ادھیر نے دہلی میں کانگریس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی سے ملاقات کے دوران یہ الزام عائد کیا۔ ریاستی کانگریس کے ذرائع نے کہا ہے کہ انہوں نے سونیا گاندھی کو ایک تحریری رپورٹ دی ہے جس میں اقلیتی ووٹوں کے پولرائزیشن کا ذکر ہے۔ انہوں نے پوری ریاست کے ساتھ مرشدآباد کی بہرام پور لوک سبھا سیٹ سے اپنی شکست کی وجہ بھی یہی بتائی ہے۔
2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس نے بنگال میں دو سیٹیں جیتی تھیں، لیکن اس بار یہ تعداد گھٹ کر ایک رہ گئی۔ ادھیر رنجن چودھری اپنی روایتی سیٹ بہرام پور سے ہار گئے۔ ادھیر نے سونیا گاندھی کے ساتھ اپنی ملاقات میں کہا کہ ترنمول نے انہیں ہرانے کے لیے ایک مسلم امیدوار (ترنمول امیدوار یوسف پٹھان) کو میدان میں اتارا تھا، جس کی وجہ سے فرقہ وارانہ پولرائزیشن ہوا۔
ادھیر نے کہا، ’’مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ سیاست داخل ہو گئی ہے۔ پہلے بنگال ایسی سیاست سے دور تھا۔ مجھے ہرانے کے لیے ترنمول نے تشدد کا سہارا لیا۔ ممتا بنرجی کا بنیادی مقصد مجھے ہرانا تھا۔ مجھے فرقہ وارانہ سیاست کا شکار بنایا گیا۔‘‘
ادھیر کی اس رپورٹ سے صاف ہے کہ مرشد آباد میں طویل عرصے تک کام کرنے کے باوجود اقلیتی ووٹ بینک نے ان کے بجائے یوسف پٹھان کو منتخب کرنے کو ترجیح دی۔ چودھری نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ترنمول نے مہم میں ایجنسیوں کی خدمات حاصل کرکے بی جے پی کے لیے ہندو ووٹوں کو راغب کرنے کی کوشش کی۔
قابل ذکر ہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں، بی جے پی مخالف پارٹیوں نے اتحاد میں مقابلہ کیا، جس میں کانگریس، سی پی ایم، اے اے پی اور ڈی ایم کے جیسی پارٹیاں شامل تھیں۔ لیکن بنگال میں ترنمول اور کانگریس کے درمیان کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا۔ ممتا نے واضح کیا کہ’’ بنگال میں اکیلے الیکشن لڑیں گی جس کے نتیجے میں ترنمول نے 29 سیٹیں جیتیں، جب کہ بی جے پی نے 12 سیٹیں جیتیں اور بائیں بازو کے اتحاد کو صرف ایک سیٹ پر ہی قناعت کرنا پڑی‘‘۔
ترنمول کا کیا کہنا ہے:
ترنمول کے ترجمان شانتنو سین نے کہا، ’’ادھیر بابو کو سونیا گاندھی کو سچ بتانا چاہیے تھا۔ سچائی یہ ہے کہ انہوں نے کانگریس کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سی پی ایم اور آئی ایس ایف کے ساتھ اتحاد بنا کر ترنمول کی مخالفت کی، جس سے بی جے پی کی مدد ہوئی، اگر ایسا نہ ہوا ہوتا تو،بی جے پی 12 سیٹیں نہیں جیت پاتی‘‘۔