ایران اور شام کے درمیان سٹریٹجک تعاون کا معاہدہ

تاثیر۹  جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

تہران،09جولائی:ایرانی میڈیا کے مطابق قائم مقام ایرانی صدر محمد مخبر نے ایران اور شام کے درمیان 20 سالہ طویل المدت سٹریٹجک اقتصادی تعاون کے معاہدے کا مسودہ ایرانی پارلیمنٹ کو بھیجا ہے اور اس مسودے میں شام کی جانب سے ایران کو اپنے قرضوں کی ادائیگی کی ضمانت بھی شامل ہے۔ خبررساں ایجنسی ’’ مھر‘‘ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف کو یہ خط آئین کے آرٹیکل 77 کے نفاذ کی مناسبت سے لکھا گیا ہے اور اس خط میں ایران اور شام کے درمیان اقتصادی تعاون کے لیے طویل المدت سٹریٹجک معاہدے کا مسودہ بھی شامل ہے۔آئینی آرٹیکل 77 میں کہا گیا ہے کہ ایران اور دیگر ممالک یا بین الاقوامی اداروں کے درمیان کسی بھی بین الاقوامی معاہدے کی پارلیمنٹ سے منظوری لینی چاہیے۔ اس مسودہ قانون کی منظوری ایرانی کابینہ نے اس سال 16 جون کے اجلاس میں ایران اور شام کی مشترکہ اقتصادی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے سڑکوں اور شہری ترقی کی وزارت کی تجویز کی بنیاد پر دی تھی۔
ایران اور شام کے درمیان طویل مدتی اقتصادی تعاون سے متعلق مسودہ قانون کا واحد مضمون ایک تعارف اور 5 مضامین پر مشتمل تھا۔ اس قانون کے آرٹیکل 5 کے پیراگراف 2 کے مطابق معاہدے کی مدت 20 سال ہے اور جب تک شام اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا اور اس پر واجب الادا قرضوں کی ادائیگی نہیں کرتا کریڈٹ لائنوں کو تہران سے دمشق تک بڑھایا جا سکتا ہے۔مئی 2023 میں شام کے صدر بشار الاسد نے ایران کے مرحوم صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی جامع سٹریٹجک تعاون کے منصوبے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے۔ شام کی خبر رساں ایجنسی ’’ سانا‘‘ نے اس وقت رپورٹ کیا تھا کہ بشار الاسد اور رئیسی نے دمشق اور تہران کے درمیان طویل مدتی جامع سٹریٹجک تعاون کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ ایجنسی نے مزید کہا کہ دونوں صدور نے زرعی اور تیل کے شعبوں میں تعاون کے منصوبے پر ایک یادداشت پر دستخط کیے۔تہران کا مطالبہ ہے کہ دمشق دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کے مطابق ایرانی سٹریٹجک سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عمل درآمد کرے اور اس بات کی ضمانت دے کہ شام تقریباً 50 بلین ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کرے گا۔