بہار اور آندھر پردیش پر خصوصی توجہ

تاثیر۲۳  جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کل بروز  منگل لوک سبھا میں 2024-25 کا مرکزی بجٹ پیش کیا۔  بی جے پی کے دو اہم اتحادی مودی حکومت کے بجٹ سے کافی خوش ہیں۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلی اور ٹی ڈی پی کے سربراہ چندرابابو نائیڈو نے بجٹ کی ستائش کی ہے، جب کہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے بھی بجٹ کی تعریف کرتے ہوئے  کہا ہے کہ بہار کی ترقی صرف این ڈی اے حکومت میں ہی ہوگی۔
چندرا بابو نائیڈو نے مالی سال 2024 کے مرکزی بجٹ میں آندھرا پردیش کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تعاون آندھرا پردیش کی تعمیر نو میں بڑا معاون ثابت ہوگا۔ چندرا بابو نائیڈو نے آندھرا پردیش میں اہم پروجیکٹوں اور شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے بجٹ کی ستائش کی ہے ۔ٹی ڈی پی کے قومی صدر چندرابابو نائیڈو کا کہنا ہے ، ’’آندھرا پردیش کے لوگوں کی طرف سے، میں عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی جی اور عزت مآب مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن جی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہماری ریاست کی ضروریات کو تسلیم کیا۔2024-25  کے مرکزی بجٹ میں پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘‘
  اِدھرتیش کمار نے بھی بجٹ پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ نتیش کمارکا کہنا ہے کہ ’’میں ہمیشہ خصوصی ریاست کی بات کرتا رہا ہوں اور میں نے اس سلسلے میں این ڈی اے لیڈروں سے بھی بات کی ہے۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یا تو ہمیں خصوصی درجہ دو، یا ہمیں خصوصی پیکیج دو، اس سلسلے میں انہوں نے کئی اعلانات کیے ہیں۔بہت سے لوگ خصوصی ریاست کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن جب وہ اقتدار میں تھے تو انہیں کیوں نہیں ملا؟ ہم بہار میں بہت کام کر رہے ہیں، پہلے شام کو کوئی باہر نہیں جاتا تھا، لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے۔ اگر ہمیں خصوصی درجہ نہیں ملا تو کم از کم ہمیں مدد ملنی شروع ہو گئی ہے۔
نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ کے ترجمان کے سی تیاگی نے  عام بجٹ میں بہار سے متعلق اعلانات کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ ترقیاتی اقدامات ریاست کو ’’خودمنحصر‘‘ بنانے کی سمت میں ایک بڑا قدم ثابت ہوں گے۔بہار کی  شاہراہوں کے لیے 26,000 کروڑ روپے اور سیلاب سے نمٹنے کے اقدامات کے لیے 11,500 کروڑ روپے کے بجٹ مختص کرنے کی ستائش کرتے ہوئے انھوں نے  اسے بہار کے لیے ’’خصوصی مالی امداد‘‘ قرار دیاہے۔اس کے علاوہ  ریاست میں ایک نئے ہوائی اڈے اور میڈیکل کالج کے ساتھ ساتھ  دریائے گنگا پر دو نئے پلوں کی تعمیر ،نالندہ یونیورسٹی کی ترقی اور نالندہ وراجگیر راہداری سمیت سیاحتی مقامات کی ترقی کے اقدامات کے اعلان کا بھی انھوں خیرمقدم کیا ہے۔ کے سی تیاگی  نے  بجٹ میں گیا کو کولکتہ امرتسر کوریڈور کا ہیڈکوارٹر قرار د ئے جانے،  بہار میںتین نئے ایکسپریس وے دئے جانے، بہار کے کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے اور کثیر جماعتی اداروں سے قرض کے لیے ریاستی حکومت کی درخواست پر تیز ی کے ساتھ عمل کئے جانےپر زور دینے کی بھی خوب ستائش کی ہے۔
اِدھر ایک طرف بھارتیہ جنتا پارٹی اور این ڈی اے کی حلیف جماعتوں  کے رہنما مودی 3.0 کے پہلے بجٹ کی خوب  تعریف کر رہے ہیں، وہیں اُدھر اس بجٹ کو لے کر لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے مضبوط لیڈر راہل گاندھی نے مودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ راہل نے اسے ’کرسی بچاؤبجٹ‘‘ اور اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے والا بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بجٹ میں دیگر ریاستوں کی قیمت پر کھوکھلے وعدے کئے گئے ہیں۔ یہ بجٹ اپنے دوستوں(اڈانی امبانی)  کو خوش کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ ’’اے اے‘‘کو اس کا فائدہ ہوگا اور عام شہریوں  کو کوئی راحت نہیں ملے گی۔ یہی نہیں راہل گاندھی نے اس بجٹ کو کاپی پسٹ قرار دیا ہے۔انھوںنے دعویٰ کیا کہ بجٹ کانگریس کے منشور اور پچھلے بجٹ سے نقل کیا گیا ہے۔انگریس صدر ملکارجن کھرگے کا کہنا ہے کہ یہ ملک کی ترقی کا بجٹ نہیں ہے بلکہ مودی حکومت کو بچانے کا بجٹ ہے۔
اپنی فطرت کے مطابق دیگر اپوزیشن جماعتوں  نے بھی بجٹ میں بہار اور آندھرا پردیش کو دیئے گئے خصوصی پیکیج پر حملہ کیا ہے۔   ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی کا کہنا ہے، ’’ کرسی بچانے کی بکواس ہے۔ یہ بجٹ این ڈی اے کے نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو کو ساتھ رکھنے کے لیے ہے، یہ بجٹ ملک کے لیے نہیں ہے۔ اس میں بنگال کے لیے کچھ نہیں ہے، ان کا بنگال سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بنگال سے ان کا صفایا ہو جائے گا۔‘‘مرکزی بجٹ کے بارے میں ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ جب تک کسانوں اور نوجوانوں کے لیے مستقل ملازمتوں کا انتظام نہیں کیا جائے گا، عوام کو کوئی بڑا فائدہ نہیں ملے گا۔یوپی کےمین پوری سے ایس پی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو کا کہنا ہے ، ’’خواتین کی حفاظت کے لیے کچھ ہونا چاہیے تھا، بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ کچن کا خیال نہیں رکھا گیاہے۔ حکومت نہیں چاہتی ہےکہ مہنگائی کے حوالے سے کوئی قدم اٹھایا جائے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ2024-25 کے مرکزی بجٹ میں بہار کو اضافی اقتصادی مدد فراہم کرنے کے بارے میں کہا گیا ہے کہ’’بہار کے پیرپینتی میں 21,400 کروڑ روپے کی لاگت سے2400 میگاواٹ کا ایک نیا پاور پلانٹ لگانے سمیت بجلی کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ نئے ہوائی اڈے، میڈیکل کالج اور کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ قائم کیا جائے گا۔اس کے علاوہ بہار کو دیگر اسکیمیں بھی دی گئی ہیں۔ دوسری طرف، آندھرا پردیش کے بارے میں وزیر مالیات نے کہا ہے کہ ’’ہماری حکومت نے آندھرا پردیش ری فنانس ایکٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ریاست کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک خصوصی مالیاتی ادارے کی بات چل رہی ہے۔ ہم سپورٹنگ سہولیات دے رہے ہیں۔ رواں مالی سال میں 15 ہزار کروڑ روپے کا انتظام کیا جائے گا اورآنے والے سالوں میں اضافی رقم دی جائے گی۔بہر حال سیاسی اور اقتصادی مبصرین بھی یہ مان رہے ہیں کہ مرکزی بجٹ میں بہار اور آندھر پردیش پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
**********