حکومت مہلوکین کے ورثا کو معاوضہ دے

تاثیر۶      جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

  اتر پردیش کے ہاتھرس میں2 جولائی کو ستسنگ (دھارمک اجتماع) میں مچی بھگدڑ میں 123 لوگوں کی موت اور ایک سو سے زائد لوگوں کو ہسپتال پہنچانے کا ذمہ دار مانے جانے والے سورج پال جاٹو عرف بابابھولے عرف نارائن ساکار ہری کی گرفتاری کے معاملے میں یو پی پولیس پر سرد مہری کا الزام لگ رہا ہے۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بابا نارائن ساکار ہری کے خلاف ابھی تک نہ تو کوئی مقدمہ درج ہوا ہے اور نہ ہی وہ اس سے پہلے درج کسی مقدمے میں مطلوب ہے۔ ا س بیچ  نارائن ساکار ہری کے وکیل اے پی سنگھ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ بابا نہ تو روپوش ہے اور نہ ہی مفرور ہے۔حالانکہ حادثہ کے چار دن بعد کل سنیچر کے روز بابا پر لوگوں کی نظرپڑی تھی۔ بابا اپنی آنکھیں بند کر کے ایک نیوز چینل کو رٹا رٹایا بیان سنا رہا تھا۔ میڈیا کے سامنے آئے سورج پال عرف نارائن ساکار ہری کہہ رہا تھا وہ بہت دکھی ہے۔وہ چہرے پر اداسی کے تاثرات لانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا۔ پہلے 31 سیکنڈ تک ایسا لگا جیسے وہ کچھ یاد کرنے کی کوشش کر رہا ہو۔ بابا نارائن ساکار ہری نے کہا کہ 2 جولائی کو ہوئی بھگدڑ کے واقعہ کے بعد ہم بہت غمزدہ ہیں۔ہمیں یقین ہے کہ شرارتی عناصرکو بخشا نہیں جائے گا۔ مرنے والوں اور زخمیوں کے لواحقین کی مدد  ہماری کمیٹی کرے گی۔
ادھر، تین نفری جوڈیشل انکوائری کمیشن کی ٹیم کل سنیچر کو ہاتھرس پہنچ گئ ۔ اس نے تفتیش بھی شروع کر دی ہے۔ ٹیم کے اہلکاروں نے ڈی ایم اور ایس پی سے ضروری معلومات حاصل کیں۔  ایس پی نپن اگروال نے کہا کہ ستسنگ کے مرکزی منتظم دیو پرکاش مدھوکر اور دیگر افراد کے خلاف انڈین جسٹس کوڈ کی دفعہ 105/110/126(2)/223/238 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کیس میں چھ ملزمان پہلے ہی گرفتار ہو چکے ہیں۔ مرکزی ملزم دیو پرکاش مدھوکر پر ایک لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔ دیو پرکاش مدھوکر کو ہاتھرس کے ایس او جی نے 5 جولائی کی شام کو نجف گڑھ، دہلی سے گرفتار کیا تھا۔ سکندرراؤ پولیس اسٹیشن نے 6 جولائی کو ملزم رام پرکاش شاکیہ کو کیلورہ چوراہے سے اور ملزم سنجو یادو کو گوپال پور کچوری، سکندرراؤ سے گرفتار کرلیا۔ایس پی ہاتھرس نپن اگروال کا کہنا ہے کہ مدھوکر سے سیاسی جماعتوں نے رابطہ کیا تھا۔ اب اس بات کی تحقیقات کی جائیں گی کہ کیا فریقین نے کوئی فنڈنگ کی تھی۔ اس کی تفصیل سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ اس بات کا بھی پتہ لگایا جا رہا ہے کہ آیا اسے پیسے دینے میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی کردار ہے یا نہیں۔ ان کے کھاتوں کے بارے میں بھی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں، لیکن ایس پی نے کسی سیاسی پارٹی کا نام ظاہر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مدھوکر کے بینک اکاؤنٹ کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ زمین کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ اس کے ریونیو اور انکم ٹیکس ٹیم سے رابطہ کیا گیا ہے۔ ایس پی کا کہنا ہے کہ بھگدڑ کے دن بابا کی گاڑی کو بھیڑ سے باہر نکالا گیا تھا ۔ بابا کو معلوم تھا کہ  بھگدڑ مچ سکتی ہے۔ بھیڑ کو کنٹرول کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ پولیس گرفتار ملزمان کو ریمانڈ پر لے کر پوچھ گچھ کرے گی۔ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں گی کہ کیا یہ کسی سازش کے تحت کیا گیا؟ بتایا جاتا ہے کہ دیو پرکاش کافی عرصے سے تنظیم میںفنڈ ریزنگ کا کام کرتا تھا۔
اِدھرایس پی صدر اکھلیش یادو نے ہاتھرس حادثے پر کی جا رہی کارروائی پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ گرفتاریاں اپنے آپ میں ایک سازش کا حصہ ہیں۔ ان گرفتاریوں کی فوری جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے۔ انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ پر کہا  اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ کسی نے ایسے واقعے میں انتظامی ناکامی سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور آئندہ بھی ایسے حادثات دہرائے جاتے رہیں گے۔ حکومت اور انتظامیہ کچھ خاص ارادے کے ساتھ ایسے لوگوں کو غیر ضروری طور پر گرفتار کر رہی ہے، جو اصل مقام سے دور تھے اور گرفتاری کے بعد انہیں مجرم ٹھہرانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ان گرفتاریوں کی فوری عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے، تاکہ اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کے کھیل کو عوام کے سامنے لایا جاسکے۔ اگر بی جے پی حکومت کہتی ہے کہ اس کا اس طرح کے واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے تو بی جے پی حکومت کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس پروگرام میں آنے والے زیادہ تر غریب ، متروک ، محروم اور مظلوم تھے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ بی جے پی حکومت کا ایسے لوگوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، جبکہ سب سے پہلے تو حکومت کی توجہ ایسے لوگوں کی طرف مبذول ہونی چاہیے۔
  دوسری جانب کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے گزشتہ روز ہاتھرس کا دورہ کیا اور ان سوگوار خاندانوں سے ملاقات کی، جنہوں نے بھگدڑ کے واقعے میں اپنے رشتہ داروں کو کھودیا ہے۔اس موقع سےمسٹر گاندھی نے کہا ، ’’ اس واقعہ میں انتظامیہ کی لاپرواہی کو مسترد نہیں کیا جا سکتا، لیکن سب سے اہم مسئلہ متاثرہ خاندانوں’’بہترین ممکنہ معاوضہ ‘‘ فراہم کرنا ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ اس حادثے میں بہت سے لوگوں کی جانیں گئی ہیں، میں اس معاملے کو سیاسی نہیں بنانا چاہتا، لیکن انتظامیہ کی طرف سے  کچھ غلطیاں ہوئی ہیں، جن کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ زیادہ تر متاثرہ خاندان غریب ہیں اور انہیں مدد کی ضرورت ہے۔چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کو چاہئے کہ وہ متاثرین کو زیادہ سے زیادہ معاوضہ دیں۔ وہ غریب لوگ ہیں اور انہیں ابھی اس کی ضرورت ہے۔‘‘ چنانچہ اتر پردیش کی حکومت کو چاہئے کہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ڈھنگ سے ستسنگ منعقد کرنےکے قصورواروں کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ مہلوکین کے ورثا کو جلد سے جلد خاطرخواہ معاوضہ دے ۔