تاثیر۲۲ جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
واشنگٹن،22جولائی:اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اپنے آئندہ امریکی دورے کے دوران ریپبلکن پارٹی کے امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ سے ملاقات نہیں کریں گے۔ تاہم اس معاملے سے واقف ایک ذریعے نے العربیہ واشنگٹن کی بیورو چیف نادیہ بلباسی-چارٹرز کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دونوں کے درمیان اس ہفتے فون پر بات ہونے کی امید ہے۔ٹرمپ نے عوامی طور پر اسرائیلی وزیرِ اعظم سے غزہ میں جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اگر وہ عہدے پر ہوتے تو حماس نے سات اکتوبر کو حملہ نہ کیا ہوتا۔ گذشتہ ہفتے ملواکی میں ریپبلکن نیشنل کنونشن کے دوران سابق صدر نے حماس پر امریکی یرغمالیوں کو رہا کر دینے پر زور دیا اس سے پہلے کہ وہ امریکی انتخابات جیتنے کی صورت میں جنوری 2025 میں ممکنہ طور پر صدارت کی کرسی سنبھالیں۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں جب نیتن یاہو نے صدر جو بائیڈن کو 2020 کے انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی جن کے بارے میں ٹرمپ کا خیال ہے کہ ان سے چھین لیے گئے تھے۔ امریکی عدالتوں کو ان کے اس دعوے کی حمایت میں بے ضابطگیوں کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔غزہ جنگ عرب امریکی رائے دہندگان کے لیے ایک مسئلہ بن گئی ہے جو بائیڈن انتظامیہ سے ناراض ہیں کیونکہ انہوں نے فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی فوج کے حملے کی اندھا دھند حمایت کی ہے۔ٹرمپ کے عرب اینڈ مسلم آؤٹ ریچ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مسد بولوس نے ایک انٹرویو کے دوران العربیہ کو بتایا کہ وہ کمیونٹی قائدین کے ساتھ مل کر ان کے ووٹ حاصل کر رہے ہیں اور غزہ جنگ کے بارے میں امیدوار کے پالیسی مؤقف کی وضاحت کی۔انہوں نے بلباسی چارٹرز کو بتایا کہ سابق صدر عام شہریوں کے قتل کے خلاف ہیں اور وہ جنگ روک دیں گے۔ٹرمپ نے انتظامیہ کو اس کی ایران پالیسی کا ذمہ دار قرار دیا جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں لاکھوں ڈالر خطے میں حماس اور دیگر پراکسی عناصر تک پہنچے۔نیتن یاہو کی منگل کو صدر بائیڈن سے ملاقات متوقع ہے۔ وہ نائب صدر کملا ہیرس سے بھی ملاقات کریں گے اور 24 جولائی کو امریکی کانگریس سے خطاب کریں گے۔امریکی دارالحکومت کے اطراف میں اس موقع پر سخت حفاظتی اقدامات نافذ کیے جائیں گے کیونکہ فلسطینیوں کے حامی مظاہروں کی توقع ہے۔ آئی سی جے نے اسرائیلی وزیرِ اعظم اور ان کے وزیرِ دفاع کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں وارنٹ گرفتاری کی درخواست کی ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک تقریباً 39 ہزار افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔