تاثیر۱۱ جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
کھٹمنڈو، 11 جولائی : نیپال میں عام انتخابات کے بعد دو بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان فاصلے بڑھا کر خود وزیر اعظم بننے والے پشپ کمل دہل پرچنڈ کو پہلی بار پورے ایوان کی حمایت حاصل ہوئی تھی جب انہوں نے گذشتہ مرتبہ اقتدار سنبھالا تھا۔ لیکن جمعہ کو اپنی روانگی سے قبل انہیں ایک چوتھائی سے بھی کم ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہوگی۔32 سیٹوں کے ساتھ تیسری سب سے بڑی پارٹی کے لیڈر پرچنڈ جمعہ کو وزیر اعظم کے طور پر رخصت ہونے والے ہیں۔ پہلی بار وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد جب انہوں نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تو 275 رکنی ایوان میں انہیں 273 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔ اب جب کہ ان کی حکومت اقلیت میں آچکی ہے اور وہ جمعہ کو اپنا اعتماد کا ووٹ لینے جا رہے ہیں، صرف 63 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت ان کے حق میں ہے۔ نیپالی سیاست میں ہمیشہ ہنگامہ برپا کرنے کا دعویٰ کرنے والے پرچنڈ خود اس ہنگامہ کا شکار ہو گئے ہیں۔ پرچنڈ کھلے عام کہتے تھے کہ ان کے پاس 32 کا جادوئی نمبر ہے جو کبھی ادھر اور کبھی ادھر چلے گا۔ پرچنڈ نے کئی بار دعویٰ کیا کہ اتحاد بدلتا رہے گا لیکن وہ وزیر اعظم رہیں گے اور پورے پانچ سال تک ایسے ہی رہیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ان کی بلند و بانگ دعووں سے تنگ آکر ملک کی دو سب سے بڑی پارٹیاں مخالف نظریات رکھنے کے باوجود متحد ہو کر جلد ہی انکو ہٹا کر دو تہائی اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے والی ہیں۔ این سی پی (ایم ایل) کے علاوہ جو اب تک پرچنڈ کے ساتھ تھی، جنتا سماج وادی پارٹی، راشٹریہ پرجاتنتر پارٹی، جنمت پارٹی، لوک تانترک سماج وادی پارٹی، ناگرک انمکتی پارٹی اور راشٹریہ جن مورچہ سبھی نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔ مرکزی اپوزیشن پارٹی نیپالی کانگریس کے علاوہ ان تمام جماعتوں نے جمعہ کو ہونے والے اعتماد کے ووٹ کے دوران حکومت کے خلاف ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب تک ماؤ نواز کے 32، راشٹریہ سواتنتر پارٹی کے 21 اور انٹیگریٹڈ سماج وادی پارٹی کے 10 ممبران پارلیمنٹ کی حمایت پرچنڈ کے حق میں دکھائی دے رہی ہے۔ تاہم سیاسی حلقوں میں یہ افواہ بھی ہے کہ کل اعتماد کے ووٹ کے دوران یونیفائیڈ سماج وادی پارٹی کے 10 میں سے 5 ایم پی فلور کراس کر سکتے ہیں۔ اس پارٹی کے دو اہم ممبران پارلیمنٹ پریم آلے اور کسان شریستھا نے پرچنڈ حکومت کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔