کسان تنظیموں کا اعلان، شمبھو بارڈر کھلتے ہی دہلی کی طرف مارچ کریں گے

تاثیر۱۶  جولائی ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

چنڈی گڑھ، 16 جولائی: پنجاب۔ ہریانہ ہائی کورٹ کی طرف سے شمبھو بارڈر کھولنے کے لئے دی گئی آخری تاریخ منگل کو ختم ہو گئی ہے۔ اب کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ سرحد کھلتے ہی وہ دہلی مارچ کریں گے۔ کسانوں نے کسان شوبھاکرن کی موت کے معاملے میں تشکیل دی گئی خصوصی ٹاسک فورس کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ منگل کو چندی گڑھ میں کسان تنظیموں کی میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ کے بعد کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال نے اعلان کیا کہ شمبھو بارڈر کھلتے ہی کسان دہلی کی طرف مارچ کریں گے۔  کسانوں نے کسان شوبھاکرن کی موت کے معاملے میں تشکیل دی گئی خصوصی ٹاسک فورس کو مسترد کر دیا ہے۔ ڈلیوال نے کہا کہ انہیں کوئی امید نہیں ہے کہ ہریانہ حکومت کے اہلکار تحقیقات میں انصاف کریں گے۔ 10 جولائی کو پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے 7 دن کے اندر سرحد کھولنے کا حکم دیا تھا۔ منگل کو اس کا آخری دن ہے، لیکن ہریانہ حکومت اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ گئی ہے۔ حکومت اب سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔

کسان لیڈر ڈلیوال نے کہا کہ کسانوں نے شمبھو اور کھنوری سرحدوں پر جمع ہونا شروع کر دیا ہے۔ کسانوں کی ترجیح دہلی جا کر رام لیلا میدان میں جلسہ عام کرنا ہے۔ حکومت ہمیں جہاں بھی روکے گی اس کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔ ہماری تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت ہم سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کرتی۔ 15 ستمبر کو جیند کے قریب ایک بڑی مہاپنچایت منعقد ہوگی۔ اس کے علاوہ انبالہ کے قریب ایک مہاپنچایت منعقد کی جائے گی۔ 15 اگست کو ٹریکٹر مارچ نکالنے کا بھی منصوبہ ہے۔ کسان رہنماؤں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد ہریانہ حکومت نے شمبھو بارڈر پر رکاوٹیں بڑھا دی ہیں۔ وہ خود کو بارش سے بچانے کے لئے شمبھو بارڈر پر پلاسٹک کا شیڈ بنا رہے ہیں۔ وہ ہائی کورٹ کے حکم پر بارڈر نہیں کھول رہے ہیں۔

پنجاب۔ ہریانہ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران نوجوان کسان شوبھاکرن کی موت پر دی گئی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کسان لیڈروں نے کہا کہ ہریانہ حکومت نے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ شمبھو پر بیریکیڈنگ 6 فروری 2024 سے شروع ہوئی۔ ہماری پہلی میٹنگ 8 فروری کو ہوئی۔ کسانوں کو 13 فروری کو پہنچنا تھا لیکن اس سے پہلے 12 فروری کو 100 سے زیادہ آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔ کسان لیڈر ابھیمنیو کوہار نے شوبھاکرن کی موت کی ایف ایس ایل رپورٹ پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو بچانے کے لئے ایسی رپورٹ تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو بدنام کرنے کے لئے کہا گیا کہ پولیس شاٹ گن استعمال نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ پولیس کے اہلکاروں کو شاٹ گن کے استعمال کی تربیت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اس کی ویڈیو بھی ہے۔