اسرائیل پر جوابی حملے کے سوا کوئی آپشن نہیں ، ایران بدلہ لینے کے عزم پر قائم

تاثیر  ۸   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

تہران،08اگست:ایران کی طرف سے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی حملے کا بدلہ ضرور لے گا۔ اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ کا کہنا تھا ‘ ایران کے پاس کوئی اور آپشن ہی باقی نہیں رہے ، سوائے اس کے اسرائیل کو جواب دے۔ایرانی وزیر خارجہ علی باقری نے یہ بات ‘ او آئی سی ‘ کے غیر معمولی اجلاس میں اس معاملے پر بحث کے دوران کہی ہے۔ علی باقری کا کہنا تھا کہ اقوام محدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اس حوالے کوئی نوٹس ہی نہیں لیا جا سکا کہ اسرائیل نے ایرانی دارااحکومت میں جارحیت کا ارتکاب کیا ہے۔
واضح رہے او آئی سی 57 مسلمان ملکوں کی مشترکہ فورم ہے۔ ان 57 ملکوں میں تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال عرب کے علاوہ پاکستان ایسا جوہری ملک بھی اس فورم کا رکن ہے۔او آئی سی کا رواں اجلاس ایرانی درخواست پر جدہ میں بلایا گیا تھا۔ تاکہ تہران میں حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ کے قتل سے پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لے سکے۔ اس حملے کی اسرائیل نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن عمومی طور پر ہر جگہ یہی احساس ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل ہی کی ہے۔علی باقری نے کہ اسرائیل کو جواب دینا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اسرائیل کو آئندہ ایسی جرات نہ ہو سکے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر حملہ کرنے سے باز رہے۔وزیر خارجہ ایران نے یہ بھی کہا کہ امریکی اشیر باد اور انٹیلی جنس مدد کے بغیر یہ ممکن ہی نہ تھا۔ اس لیے تہران پر اس حملے کی ذمہ داری میں امریکہ کے ملوث ہونے کو بالکل نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔