تاثیر ۷ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
سماج کو اعتماد میں لے کر کام کرے حکومت: ڈاکٹر ایم رحمت اللہ
نئی دہلی، 7 اگست
بھارت سرکار کے پارلیمانی امور وزارت کے سابق سیکریٹری اور انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر (آئی آئی سی سی) کے صدر کے امیدوار افضل امان اللہ نے کہا کہ بھارت سرکار کو کسی سماجی مسئلے پر جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں لینا چاہیے۔ جناب امان اللہ نے کہا کہ بھارت سرکار وقف ایکٹ ترمیمی بل لانے سے پہلے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیج کر اس کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگ کر کے کوئی فیصلہ لے۔ اس لیے کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے۔ جلد بازی میں لیے گئے فیصلے سماج کی بڑی آبادی کو متاثر کر سکتے ہیں۔ جناب افضل امان اللہ نے کہا کہ انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر کو چاہیے کہ وہ اس حساس معاملے میں لیڈ لے اور حکومت کو صحیح معلومات فراہم کرا ئے۔ آئی آئی سی سی کو چاہیے کہ وہ نتیش کمار، چندرا بابو نائیڈو سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران، مسلم سماج کے دانشوروں، وقف کے ماہرین، مسلم اداروں کے رہنماؤں کو اسلامک سنٹر میں بٹھا کر ایک میٹنگ کرے اور بھارت میں وقف کی جائیداد سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ بنا کر حکومت کو پیش کرے تاکہ بھارت سرکار تمام نکات کو دھیان میں رکھ کر کوئی فیصلہ لے۔
ٹیم افضل امان اللہ کے ترجمان اور بورڈ آف ٹرسٹی (بی او ٹی) کے امیدوار ڈاکٹر ایم رحمت اللہ نے کہا کہ وقف معاملے میں بھارت سرکار مسلم سماج کو اعتماد میں لے کر ہی کوئی قدم اٹھائے۔ جلد بازی میں لیے گئے فیصلے سماج اور حکومت دونوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ سینئر صحافی اور ماہر تعلیم ڈاکٹر ایم رحمت اللہ نے کہا کہ سابق بیوروکریٹ اور آئی آئی سی سی کے صدر کے امیدوار کا یہ مشورہ قابل تعریف ہے کہ اسلامک سنٹر اس حساس معاملے میں اپنی ذمہ داری نبھائے۔ ڈاکٹر رحمت اللہ نے کہا کہ آئی آئی سی سی سالوں سے غیر فعال ہے۔ یہ ادارہ سماج اور ملک کے حساس مسائل پر بھی اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا ہے۔ اس لیے کہ آئی آئی سی سی کے عہدیداران یا تو نااہل ہیں یا پھر اپنے ذاتی مفاد کی وجہ سے حکومت کی ناراضگی مول لینا نہیں چاہتے۔ دونوں صورتیں قا بل تشویش ہیں۔ ڈاکٹر رحمت اللہ نے کہا کہ اس بار کے انتخابات میں ووٹروں کو چاہیے کہ وہ اہل، تجربہ کار، بے خوف، اور سماج کے لیے کام کرنے کا جذبہ رکھنے والی ٹیم کو ہی ووٹ دیں تاکہ ملک اور سماج کابھلا ہو سکے۔
ٹیم افضل امان اللہ کے بدر الدین خان، کمال فاروقی، اطہر ضیاء، سکندر حیات خان، سیف الاسلام، سہیل رفعت، ڈاکٹر مسرور قریشی نے بھی بھارت سرکار سے وقف معاملے میں تمام فریقین کی رائے سے ہی فیصلہ لینے کی صلاح دی۔