برطانیہ میں مسلمانوں کیخلاف پُرتشدد مظاہروں کو روکنے کیلئے حکومت الرٹ

تاثیر  ۳   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

لندن، 3/ اگست :برطانیہ میں چاقو بردار کے حملے میں 3 بچوں کے قتل کے بعد مسلمانوں کے خلاف دائیں بازو کے شدت پسند عناصر کی نفرت انگیز مہم کے نتیجے میں ملک میں مسلمانوں کے خلاف اور اور مساجد کے باہر پرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کیلئے لندن میں پولیس کی خصوصی یونٹ قائم کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے مسلمانوں کو تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بچوں کے قتل کے بعد دائیں بازو کی سرگرمیوں سے نمٹنے کے حوالے سے پریس کانفرنس میں وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے اعلان کیا کہ دائیں بازو والے مساجد پر حملے کرکے ’’اپنی حقیقت‘‘ عیاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بدامنی پھیلانے میں ’’بدمعاش گروہ ملوث‘‘ ہیں۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ’’ملک بھر کی پولیس فورسیز پُرتشدد واقعات سے متحد ہوکرنمٹیں گی، مسلم کمیونٹی کی حفاظت کیلئے ہر وہ قدم اٹھایا جائے گا جو ضروری ہو۔‘‘ کئیر اسٹارمر کا کہنا تھا بڑے پیمانے پر بدامنی چند بے عقل افراد کے اقدام سے پھیلی ہے۔ سڑکوں پر امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ نامناسب سرگرمیوں میں ملوث افراد کی نقل و حرکت محدود کرنے کیلئے انٹیلی جنس کا اشتراک اور چہرے کی شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کا سہارا لیں گے۔ برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے دائیں بازو کی سیاست کی مذمت بھی کی اور کہا کہ ساو?تھ پورٹ حملے کے متاثرین کا دکھ ناقابل تصور ہے، واضح ہے کہ بدامنی آن لائن تشہیر سے پھیلی۔ وزیراعظم نے اس ضمن میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنی ذمہ داری بھی یاد دلائی۔ اس سے قبل مسلم کونسل آف برٹین نے اپیل کی کہ مسلم کمیونٹی اور مساجد کی حفاظت کیلئے اضافی اقدامات کئے جائیں۔ اس بیچ برطانیہ میں ساو?تھ پورٹ واقعے کے بعد برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی ہدایت پر خصوصی پولیس یونٹس کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ ٹک ٹاک پر جھوٹی اور نفرت انگیز معلومات شیئر کرنے والے اکاو?نٹس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ رطانوی وزیراعظم نے سوشل میڈیا کمپنیوں اور غلط معلومات پھیلانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ آن لائن تشہیر سے بد امنی پھیلی، سوشل میڈیا کمپنیاں ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔ یاد رہے کہ ساوتھ پورٹ میں ایک چاقو بردار نوجوان نے بچوں کے ڈانس پروگرام میں تین بچوں کو ہلاک کردیاتھا۔ اسی کو بنیاد بناکر سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جارہی ہے اور شدت پسندوں کو مسلمانوں پر حملے کیلئے اُکسایا جارہاہے۔