دہلی وقف بورڈ بھرتی معاملے میں امانت اللہ خان سمیت 11 ملزمان کے خلاف 6 ستمبر کو سماعت

تاثیر  ۱۳   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 13 اگست: دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے منگل کو دہلی وقف بورڈ کی بھرتی بے ضابطگیوں میں عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان سمیت 11 ملزمان کے خلاف سی بی آئی کے ذریعہ درج کیس میں الزامات عائد کرنے پر سماعت ملتوی کردی۔ خصوصی جج کاویری باویجا نے کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 6 ستمبر کو الزامات طے کرنے کا حکم دیا۔ اس معاملے میں عدالت نے یکم مارچ 2023 کو تمام ملزمان کی ضمانت منظور کی تھی۔ امانت اللہ خان کے علاوہ جن ملزمان کو عدالت نے ضمانت دی ہے ان میں دہلی وقف بورڈ کے اس وقت کے سی ای او محبوب عالم، حامد اختر، کفایت اللہ خان، رفیع الشان خان، عمران علی، محمد ابرار، عاقب جاوید، اظہر خان، ذاکر خان اور عبد اللہ شامل ہیں۔ 3 نومبر 2022 کو عدالت نے ملزمان کے خلاف دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ عدالت نے ان ملزمان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 13(2)، 13(1)(ڈی) کے تحت الزامات طے کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس معاملے میں ایف آئی آر 23 نومبر 2016 کو درج کی گئی تھی۔ جانچ کے بعد سی بی آئی نے 21 اگست 2022 کو چارج شیٹ داخل کی۔ سی بی آئی کے مطابق دہلی وقف بورڈ کے سی ای او اور دیگر کنٹریکٹ پر تقرریوں میں بے ضابطگیاں کی گئیں۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تقرریوں کے لیے امانت اللہ خان نے محبوب عالم اور دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر سازش کی، جنہیں وقف بورڈ میں مختلف عہدوں پر تعینات کیا گیا تھا۔ چارج شیٹ کے مطابق یہ تقرریاں من مانی کی گئیں اور امانت اللہ خان اور محبوب عالم نے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا۔

سی بی آئی کے بعد ای ڈی نے بھی دہلی وقف بورڈ کیس میں منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ عدالت نے ای ڈی کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ کا نوٹس لیا ہے۔ ای ڈی نے 9 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔ تقریباً پانچ ہزار صفحات کی چارج شیٹ میں ای ڈی نے جن لوگوں پر الزام لگایا ہے ان میں جاوید امام صدیقی، داؤد ناصر، کوثر امام صدیقی اور ذیشان حیدر شامل ہیں۔ ای ڈی نے پارٹنرشپ فرم اسکائی پاور کو بھی ملزم بنایا ہے۔

ای ڈی کے مطابق یہ معاملہ 13 کروڑ 40 لاکھ روپئے کی زمین کی فروخت سے متعلق ہے۔ ای ڈی کے مطابق یہ زمینیں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کے نامعلوم ذرائع سے حاصل کردہ اثاثوں سے خریدی اور فروخت کی گئیں۔ ملزم کوثر امام صدیقی کی ڈائری میں 8 کروڑ روپئے کی انٹری ہوئی ہے۔ جاوید امام نے یہ جائیداد سیل ڈیڈ کے ذریعے حاصل کی۔ جاوید امام نے یہ جائیداد 13 کروڑ 40 لاکھ روپئے میں فروخت کی۔ اس کے لئے ذیشان حیدر نے جاوید کو نقد رقم دی۔ اس معاملے میں ای ڈی نے سمن کو نظر انداز کرنے پر امانت اللہ خان کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔