تاثیر ۳ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
وطن عزیز بھارت کی میریکل گرل منو بھاکر پیرس اولمپکس گیمز میںاپنی تاریخی ہیٹ ٹرک بھلے ہی مکمل نہیں کر سکیںمگر اولمپکس میں پہلے ہی تاریخ رقم کر چکی ہیں۔ منو بھاکر 25 میٹر پسٹل مقابلے میں ایک معمولی سی چوک کی وجہ سے چوتھے نمبر پر رہ گئیں۔حالانکہ اس سے قبل انہوں نے 10 میٹر ایئر پسٹل ایونٹ اور مکسڈ 10 میٹر ایئر پسٹل ٹیم ایونٹ میں کانسے کے دو تمغے جیت کر اولمپکس میں دو تمغے جیتنے والی پہلی بھارتی شوٹر بن چکی تھیں۔
اولمپکس کے آغاز سے لے کر جمعہ تک بھارت نے اب تک تین تمغے جیتےہیں۔ تینوں کانسے کے تمغے ہیں اور شوٹنگ کے مقابلے میں ہی حاصل ہوئے ہیں۔ویسے منو بھاکر نے اتوار 28 جولائی کو ان تمغوں کا کھاتہ بھی کھول دیا تھا،جب انہوں نے 10 میٹر ایئر پسٹل مقابلے میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ پہلا تمغہ جیتنے کے صرف دو دن بعد منگل 30 جولائی کو منو بھاکر نے اپنا دوسرا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کی۔ انہوں نے 10 میٹر ایئر پسٹل کے مکسڈ ٹیم ایونٹ میں سربجوت سنگھ کے ساتھ کانسے کا تمغہ جیتا ۔ ان دونوں نے کورین پارٹنر اواے جن اور لی ونھو کو 16-10 سے شکست دی۔ کوریائی جوڑی میں اوہ یہ جن وہی شوٹر ہیں، جنہوں نے اتوار کو خواتین کے 10 میٹر ایئر پسٹل زمرے میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ جن اس قدر فارم میں تھیں کہ انھوں نے ایک نئے اولمپک ریکارڈ کے ساتھ طلائی تمغہ حاصل کیا تھا، لیکن مکسڈ ٹیم ایونٹ میں منو اورسربجوت سنگھ کی جوڑی نے کوریائی شراکت داروں کا رنگ پھیکا کر دیا۔
منو بھاکر نے سال 2021 میں ’’بی بی سی ایمرجنگ پلیئر آف دی ایئر 2020‘‘کا ایوارڈ جیتا تھا۔ یہ اعزاز حاصل کرتے ہوئے انہوں نے ملک کے لیے زیادہ سے زیادہ تمغے جیتنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا تھا، ’’مجھے بہت اچھا لگا جب مجھے معلوم ہوا کہ آپ لوگ ابھرتی ہوئی ہندوستانی کھلاڑی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نواز رہے ہیں۔‘‘ منو بھاکر نے کہا تھا، ’’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے آپ کو بہت لمبے عرصے تک اچھا کرنا پڑتا ہے، بہت کچھ حاصل کرنا پڑتا ہے، تب ہی آپ کو یہ اعزاز حاصل ہوتا ہے، جب کہ ایمرجنگ ایوارڈ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو اچھا کرسکتے ہیں۔ جو ملک کے لئے زیادہ تمغے جیت سکتے ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ ابھرتی ہوئی خواتین کھلاڑیوں کو ’’بی بی سی انڈین سپورٹس وومن آف دی ایئر‘‘ کے تحت ’’بی بی سی ایمرجنگ پلیئر آف دی ایئر2020 ‘‘ ایوارڈ کیٹیگری میں اعزاز دیا جاتا ہے۔ ’’بی بی سی انڈین سپورٹس وومن آف دی ایئر‘‘کا مقصد بھارتی خواتین کھلاڑیوں اور ان کی کامیابیوں کو عزت دینا، خواتین کھلاڑیوں کے چیلنجز پر بات کرنا اور ان کی سنی سنائی ہوئی کہانیوں کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔ ظاہر ہے ’’بی بی سی کے انڈین اسپورٹس وومن آف دی ایئر‘‘ پروگرام میں منو بھاکر نے ملنے والے اعزاز کو اپنے ارادے سے جوڑ کر آگے کا سفر شروع کیا تھا۔
واضح ہو کہ 16سال کی عمر میں، منو بھاکر دولت مشترکہ کھیلوں میں سونے کا تمغہ جیتنے والی سب سے کم عمر ہندوستانی کھلاڑی بن گئی تھیں۔سال 2018 میں اس نے گولڈ کوسٹ گیمز میں 10 میٹر ایئر پسٹل مقابلے میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ نوعمر شوٹنگ اسٹار کے طور پر، ہریانہ سے تعلق رکھنے وا لی اس شوٹر نے 2020 کے ٹوکیو اولمپکس (جو کووِڈ کی وجہ سے 2021 میں منعقد ہوئے تھے) سے پہلے ورلڈ کپ گیمز میں نو سونے اور دو چاندی کے تمغے جیتے تھے۔ ورلڈ کپ میں ان کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے، منو بھاکر کو ٹوکیو اولمپکس میں تمغے کی مضبوط دعویدار سمجھا جاتا تھا، لیکن وہ اپنے پسندیدہ 10 میٹر ایئر پسٹل سنگلز مقابلے میں توقعات پر پورا نہیں اتر سکیں۔ وہ مکسڈ ٹیم مقابلے میں کامیاب نہیں ہوسکی تھیںاور 25 میٹر پسٹل مقابلے کے فائنل میں بھی نہیں پہنچ سکیں تھیں۔ منو اولمپکس کے بعد مشکل مرحلے سے گزری تھیں اور انہیں ٹوکیو گیمز میں مایوس کن کارکردگی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے قومی اسکواڈ میں سے بھی اپنا مقام گنوا دیا۔ اپنے موجودہ کھیل کے کیریئر میں اتار چڑھاؤ کے بارے میں اپنے تجربات کا اشتراک کرتے ہوئے، منو نے کہا تھا، ’’جب آپ تنزلی کے مرحلے میں ہوتے ہیں، تو ایک ہی چیز باقی رہ جاتی ہے کہ کبھی ہار نہ مانیں اور بڑی کامیابی حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرتے رہیں۔‘‘ پچھلے سال بھی منو نے کہا تھا، ’’مجھے ٹوکیو میں جو کچھ ہوا اس سے باہر نکلنے میں مجھے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن مجھے یقین تھا کہ میں ضرور واپسی کروں گا، میں پھر سے کھڑی ہو جاؤں گی۔‘‘ واقعی منو بھاکرنے پیرس اولمپکس گیمز میں دنیا کے سامنے خود کو مضبوطی کے ساتھ کھڑا کر کے دکھلا دیا۔ اور ایسا دکھلایا کہ پورا بھارت خوشی سے جھوم گیا۔اس نے اپنے ملک بھارت کے لئے یکے با دیگرے دو تمغے جیت کر اولمپک شوٹنگ میں ، بھارت میں پڑے 12 سالہ قحط کو ختم کردیا۔ انھوں نے 28 جولائی کو جب پہلا تمغہ جیتا تھا تو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اور پی ایم نریندر مودی سمیت ملک کے دوسرے کئی لیڈروں نے منو بھاکر کو دل سے مبارک دی تھی۔پی ایم مودی نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا، ’’پیرس اولمپکس میں بھارت کے لیے پہلا تمغہ جیتنے کے لیے منو بھاکر مبارکباد۔ مبارکباد کانسے کا طمغہ جیتنے کےلئے ۔ یہ کامیابی اور بھی خاص ہے کیونکہ یہ بھارت کے لیے پہلا تمغہ ہے۔ ‘‘اس کے بعد منو بھاکر نے 30جولائی کو سربجوت سنگھ کے ساتھ مل کر مکسڈ ٹیم ایونٹ میں کانسے کا ایک اور تمغہ جیت لیا۔ پھر پورے ملک میں واہ واہی تو ہونی ہی تھی ۔اولمپکس گیمز میں دو تمغے جیت کر تاریخ رقم کرنے والی اپنی لاڈلی منو بھاکر پر آج پورے ملک کو ناز ہے۔ ملک کے تمام شہری کہہ رہے ہیں ،’’ شاباش منو بھاکر !‘‘