تاثیر ۳ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
علیگڑھ، 3/ اگست:علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی پہلی خاتون وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کو یونیورسٹی چلانے کے لیے مشکلات کا سامنا ہے۔ ابھی یونیورسٹی کے نئے تعلیمی سیشن کا ٹھیک سے آغاز بھی نہیں ہوا ہے کہ کیمپس کے اندر طلبہ کا، تو کیمپس کے باہر ملازمین کا دھرنا لگ گیا ہے اور ذرائع کے مطابق ابھی اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین (AMUSU) کے انتخابات کی تاریخ کے لیے بھی طلباء کا دھرنا لگایا جانا ہے۔اے ایم یو میں نئے تعلیمی سیشن کا آغاز یکم اگست سے ہوگیا ہے۔ ابھی کیمپس میں طلبہ آہی رہے ہیں کہ کیمپس میں دھرنوں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ یونیورسٹی کے باب سید پر طلبہ یونیورسٹی انتظامیہ کے تاناشاہی رویہ کے خلاف باب سید بند کرکے دھرنا لگائے ہوئے ہیں تو وہیں 15 ڈیلی ویجرز غیر تدریسی ملازمین کو نوکری سے نکالے جانے کے خلاف ملازمین انتظامیہ بلاک کے سامنے دھرنا لگائے ہوئے ہیں۔
طلباء کا باب سید پر دھرنا:باب سید کو بند کرکے دھرنے پر بیٹھے طلباء نے موجودہ انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی تاناشاہی چل رہی ہے۔ انتظامیہ نے طلباء سے دوری اختیار کی ہوئی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اب انتظامیہ کو طلباء کی ضرورت نہیں ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کسی سے کسی بھی مسئلہ پر ملاقات نہیں کرتی ہیں۔ یونیورسٹی میں اساتذہ نواب ہو گئے ہیں کوئی بھی کام یونیورسٹی طلباء کی فلاح و بہبود کے لیے نہیں ہو رہے ہیں۔یونیورسٹی ریسرچ اسکالر محمد عمیر راشد نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے گریجویشن کے کچھ طلباء کو امتحان میں نقل کرنے کے جھوٹے الزام میں ان پر کارروائی کی ہے جس کے خلاف ہم نے آج باب سید کو بند کرکے دھرنا لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اساتذہ اور انتظامیہ کے پاس اپنے الزام کو ثابت کرنے کے لیے کوئی بھی ثبوت نہیں ہے۔ باوجود اس کے طلباء پر کارروائی کی گئی ہے۔ملازمین کا انتظامیہ بلاک کے سامنے دھرنا:مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹر، یو جی سی، اے ایم یو کی ڈائریکٹر فائزہ عباسی کی سفارشات پر فنڈ میں کمی ہونے کے سبب یونیورسٹی انتظامیہ نے 15 ڈیلی ویجرز غیر تدریسی ملازمین کو نوکری سے نکال دیا ہے۔ جس کے خلاف آج سے یونیورسٹی انتظامیہ بلاک کے سامنے غیر تدریسی ملازمین نے اپنا دھرنا شروع کر دیا ہے۔ نوکری سے نکالے گئے ملازمین سے زیادہ تر ملازمین ایسے ہیں جو 10 سے 15 سالوں سے نوکری کر رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ان کو نوکری پر واپس بلایا جائے۔ انتظامیہ نے گزشتہ سات سالوں سے ڈیلی ویجرز ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا ہے۔ جس کے خلاف بھی ملازمین دھرنے میں شامل ہیں۔