نئے حماس سربراہ یحییٰ سنوار کو بھی نشانہ بنائیں گے: اسرائیل

تاثیر  ۸   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

تل ابیب،08اگست:اسرائیل نے حماس کے پولٹ بیورو کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار کو بھی قتل کرنے کے عزم کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے یہ اعلان یحییٰ سنوار کے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ بننے کے اگلے روز ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی جنگ کا گیارہواں مہینہ شروع ہوا ہے۔اسرائیل کا یہ اعلان اس لیے کافی اہم ہے کیونکہ اسرائیل اس سے پہلے بھی مختلف ملکوں میں اپنے سے اختلاف کرنے والے اور خصوصا عرب یا فلسطینی شناخت رکھنے والے قائدین کو اسی طرح اپنی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے قتل کروا چکا ہے۔
حال ہی میں حماس سربراہ یحییٰ سنوار کو حماس کی شوریٰ نے بالاتفاق چھے اگست کو اپنا نیا سربراہ منتخب کیا ہے۔ حماس کے سربراہ کا عہدہ حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کے تہران میں قتل کے بعد خالی ہوا تھا۔سنوار اس سے پہلے غزہ میں 2017 سے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ تھے۔ وہ تقریباً 22 سال سے کچھ زیادہ عرصہ اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں اور حماس میں کئی اہم ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔ اسرائیل اور اس کے اتحادی یحییٰ سنوار کو اپنے لیے زیادہ مشکل اور خطرناک سمجھتے ہیں۔
اسرائیل کے آرمی چیف لیفٹینیٹ جنرل ہرزی ہیلوی نے کہا ہے کہ سنوار کو تلاش کرو اور اس پر حملہ کرو اور حماس کو مجبور کر دو کہ اس کی جگہ کسی اور کو آگے لائے۔اس سے ایک روز پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے ہاشومر تل ابیب میں فوجی تربیت کے ایک ادارے میں نئے بھرتی ہونے والے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ‘ہم اپنے دشمن پر مسلسل حملے کر رہے ہیں اور فتح کی جانب بڑھ رہے ہیں۔یحییٰ سنوار کو سربراہ منتخب کرنے کے بعد حماس کے ایک سینیئر ذمہ دار نے ‘اے ایف پی’ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ یحیٰ سنوار کے انتخاب کا مطلب یہ ہے کہ ہماری تنظیم اپنی مزاحمت کو پہلے کی طرح جاری و ساری رکھنا چاہتی ہے اور مزاحمت میں کوئی کمزوری نہیں لانا چاہتی۔مبصرین یہ سمجھتے ہیں کہ سنوار اسماعیل ھنیہ سے بھی زیادہ مضبوط اعصاب کے مالک ہیں اور سخت مؤقف اختیار کرنے والے لیڈر ہیں۔ نیز اسرائیل کی اب یہ کوشش ہوگی کہ وہ سنوار کے خلاف اپنے شرق و غرب سے مدد لینے کے لیے سنوار کو ایران کے زیادہ قریبی ظاہر کرے۔مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ جنگ بندی کو جو نقصان اسماعیل ھنیہ کو تہران میں قتل کیے جانے کے باعث ہوا ہے، سنوار کی موجودگی میں اس نقصان کا ازالہ آسان نہیں ہوگا اور سنوار صرف اسی وقت جنگ بندی کی طرف مائل ہوں گے جب وہ اس میں فلسطینیوں کا فائدہ دیکھیں گے۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا بھی یہ کہنا ہے کہ اب یہ انحصار سنوار پر ہوگا کہ وہ جنگ بندی میں ہماری مدد کرے کہ بنیادی فیصلہ اب سنوار کا ہی ہوگا۔مبصرین کے مطابق اسرائیل کی طرف سے غزہ اور غزہ سے باہر دوسرے ملکوں میں جگہ جگہ حملوں اور جارحانہ جنگی تیاریوں کے ماحول میں کوئی بھی فلسطینی رہنما جنگ بندی کو آسانی سے قبول نہیں کر سکتا کہ اس صورت میں بچے کھچے فلسطینیوں کے لیے بھی اسرائیل زندگی کو اجیرن کیے رکھے گا اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی اپنی پالیسی کو تبدیل نہیں کرے گا۔غزہ کے ایک بیگھر شہری محمد الشریف نے ‘اے ایف پی’ سے بات کرتے ہوئے کہا ‘وہ ایک مجاہد ہے، مذاکرات کیسے ممکن ہوں گے؟’
ادھر لبنان میں موجود حزب اللہ نے جوابی اعلان کیا ہے کہ اسماعیل ھنیہ اور فواد شکر دونوں کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا۔منگل کے روز حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے ٹی وی پر ایک خطاب کے دوران کہا ‘ حزب اللہ ضرور جواب دے گی۔ یہ اکیلے دیا جائے یا اپنے باقی اتحادیوں کے ساتھ مل کردیا جائے، یہ جواب دیا جائے گا۔’