! نربھیا کی یاد پھر تازہ ہو گئی

تاثیر  ۱۲   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکتہ واقع آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں ایک جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ بدسلوکی کے بعد اس  کی ہلاکت کا سانحہ سامنے آیا ہے۔ اس معاملے میں اب تک جو سچائی سامنے آئی ہے اس نے پورے ملک کو جھکجھور کر رکھ دیا ہے۔ متاثرہ کے جسم پر زخموں کو دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ کس قدر ظلم کیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے متاثرہ لڑکی کے ساتھ اس وقت زیادتی کی گئی   جب وہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی تھی۔ اس کے ساتھ اس وقت عصمت دری کی گئی جب اس کے اعضاء نے کام کرنا تقریباً بند کر دیا تھا۔ اس کے جنسی اعضاء میں جس قسم کی چوٹ پائی گئی ہے، اسے طبی اصطلاح میں ’’پیریمورٹم‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے زندگی اور موت کے درمیان زخم۔اس زخم کا ذکر پوسٹ مارٹم رپورٹ میںکیا گیا ہے۔ ڈاکٹر کی لاش جمعہ کو ہی ہسپتال کے سیمینار ہال سے ملی تھی ۔یعنی سانحہ جمعرات اور جمعہ کی رات کے آخری  پہر میں پیش آیا تھا۔
پولیس کی تفتیش میں اب تک کئی حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔اس سلسلے میں ابھی ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار ملزم کے موبائل فون اور اس سے پوچھ گچھ میں چونکا دینے والی معلومات سامنے آئی ہیں۔وہ فحش ویڈیوز دیکھنے کا عادی ہے۔پولیس کے مطابق ملزم صبح 4 بجے کے قریب چیسٹ میڈیسن سیمینار روم پہنچا تھا۔ اس وقت جونیئر ڈاکٹر کمبل اوڑھے سو رہی تھی۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملزم نے پہلے اس کے جسم پر کئی بار حملہ کیا۔ پھر کمبل ہٹایا۔ اس کے بعد جب ڈاکٹر نے احتجاج کیا تو اس پر دوبارہ حملہ شروع کردیا۔ متاثرہ کے کے گالوں پر کیلوں کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔ حملے کے بعد ملزم نے اس بچی کا گلا پکڑا اور اس کے چہرے، پیٹ اور سینے پر کئی گھونسے مارے۔ جب وہ بے ہوش ہوگئی تو پھر ملزم نے اس کے ساتھ زیادتی کی۔جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ کی گئی اس بربریت پر ملک میں زبردست غم و غصہ ہے۔ فیڈریشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (فورڈا) نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں۔ اس کی ذمہ داری سی بی آئی کو سونپی جائے۔  کلکتہ ہائی کورٹ میں سی بی آئی کی طرف سے اس معاملے کی تحقیقات سے متعلق آج تقریباً تین عرضیوں پر سماعت ہونے والی ہے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ڈویژن بنچ کے سامنے پیر کو تین مفاد عامہ کی عرضیاں دائر کی گئیں۔ ان میں عصمت دری اور قتل کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بنچ نے کہا ہے کہ وہ منگل کو اس مسئلہ سے متعلق پی آئی ایلز اور دیگر عرضیوں کی سماعت کرے گی۔ درخواست گزاروں کا الزام ہے کہ  ایک شخص کو گرفتار کے حقائق کو چھپانے اور معاملے کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حالانکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے۔ متاثرہ کا نام جان بوجھ کر عام نہیں کیا جا رہا ہے۔  پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ قتل کے بعد اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔  فی الحال، کولکاتا پولیس، جو اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، نے ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے۔  اس کے خلاف عصمت دری اور قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
  اِدھرفیڈریشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے انصاف اور تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے کل سوموار کو ہڑتال کی تھی۔ اس کے ساتھ تنظیم نے پانچ نکاتی مطالبات کے حوالے سے غیر معینہ مدت تک کام کے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دی ہے۔ دوسری جانب جونیئر ڈاکٹر کے قتل کے خلاف کولکتہ میں گزشتہ چار دنوں سے ہنگامہ برپا ہے۔ جونیئر ڈاکٹر مسلسل احتجاج اور کام کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ریاست کا طبی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔حالانکہ مغربی بنگال حکومت مجرموں کو جلد از گرفتاری کے بعد انھیں کیفر کردار تک پہنچانے  کی یقین دہانی کر رہی ہے۔اس کے باوجودمشتعل افراد کارروائی اور سیکورٹی کا مطالبہ کرتے ہوئے تحریک پر اڑے ہوئے ہیں۔فیڈریشن آف ریذیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے اتوار کودہلی کے آر ایم ایل ہسپتال میں میٹنگ کی۔ میٹنگ میں طے کیا گیا کہ لیڈی ڈاکٹر کے سفاکانہ قتل کیس کی سی بی آئی انکوائری، مجرموں کی سزا اور ڈاکٹروں کی حفاظت کے مطالبے کی حمایت میں دہلی سمیت دیگر ریاستوں میں او پی ڈی، او ٹی اور وائس خدمات متاثر رہیں گی۔ اس کی وجہ سے کل دہلی سمیت ملک بھر کے کئی سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری طرف کولکتہ کے آر جی کار اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ کو ہٹائے جانے کے بعد بھی تحریک میں کمی نہیں آ رہی ہے۔  ایس ایف آئی سمیت آر جی کار میڈیکل کالج اور ہاسپٹل کی کئی طلبہ تنظیمیں اس مسئلے پر کل دن بھر احتجاج کرتی رہیں۔انہوں نے واضح کیا ہے کہ جب تک ان کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا ہے، وہ ہڑتال جاری رکھیں گی۔ انہوں نے معاشرے کے سرکردہ لوگوں سے بھی اس پروگرام میں شرکت کی اپیل کی ہے۔ان کی اس اپیل پر پورا ملک ان کے ساتھ کھڑا نظر آرہا ہے۔ سب لوگ یہی کہہ رہے ہیں اس سانحے نے 16 دسمبر ، 2012 کی اس منحوس رات کی یاد تازہ کر دی ہے، جس رات جیوتی سنگھ عرف نربھیا کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی اور پھر لمبی لڑائی کے بعد مجرموں کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔ اس کے بعد بھی اس طرح کے روح فرسا حادثے ہوتے رہےہیں۔ پچھلے دنوںکولکتہ کی جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ بھی ویسی ہی درندگی ہوئی۔ اب دیکھنا ہے کہ اس کے مجرموں کو کب پکڑا جاتا ہے۔ انھیں کب تک سزا دی جاتی ہے۔
****************************