چھترپور کے کراہا گاوں میں کنویں میں اترے چار افراد کی دم گھٹنے سے موت

تاثیر  ۲   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

چھترپور، 2 اگست: ضلع ہیڈکوارٹر سے 25 کلومیٹر دور گڑی ملہارا پولیس اسٹیشن کے تحت کراہا گاوں میں جمعہ کی صبح ایک کے بعد ایک کنویں میں اترے چار افراد کی موت ہو گئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں باپ، بیٹے اور بھتیجے کے علاوہ ایک مزدور بھی شامل ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے، گاوں والوں نے ایمبولینس میں آکسیجن سلنڈر نہیں ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بتایا گیا کہ آج صبح کچھ مزدور کراہا گاوں میں کنویں کے بالکل قریب زیر تعمیر مکان میں کام کر رہے تھے۔ اس دوران منا کشواہا نامی مزدور کے ہاتھ سے ہتھوڑا چھوٹ کر کنویں میں گر گیا۔ جسے نکالنے کے لیے منا کنوین میں اترا لیکن کافی دیر تک وہ باہر نہیں آیا۔ اس کے بعد مکان مالک شیخ بشیر مزدور کو دیکھنے کے لیے کنویں میں اتر گیا۔ جب وہ بھی دیر تک واپس نہیں آیا تو پہلے شیخ بشیر کا بیٹا شیخ اسلم اور بعد میں اس کا بھتیجا الطاف بھی کنویں میں اتر گئے۔ جب چاروں افراد کافی دیر تک واپس نہیں آئے تو گھر کے لوگوں نے شور مچانا شروع کر دیا۔ ان کا شور سن کر موقع پر لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی۔
گاوں والوں نے 100 ڈائل اور ایمبولینس کو فون کیا۔ کچھ گاوں والے پولیس کو لینے تھانے پہنچ گئے۔ تب تک مقامی لوگوں نے تار سے ہک بنا کر کنویں میں گرے لوگوں کو بچانے کی کوشش شروع کر دی۔ تھوڑی ہی دیر میں گاوں والوں نے چاروں افراد کو کھینچ کر باہر نکالا۔ ایمبولینس کے آنے میں تاخیر کے باعث تین افراد کو نجی گاڑیوں میں اسپتال پہنچایا گیا۔ چوتھے شخص کو نکالنے کے وقت جب ایمبولینس پہنچی تو اسے اسپتال لے جایا گیا۔
اسپتال میں ڈاکٹروں نے منا کشواہا عمر 45، شیخ بشیر عمر 60، شیخ اسلم عمر 37 اور الطاف عمر 21 کو مردہ قرار دیا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ ایمبولینس بروقت موقع پر نہیں پہنچی اور جب پہنچی تو آکسیجن کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر آکسیجن بروقت دستیاب ہوتی تو شاید جان بچ جاتی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔