عبدالقیوم انصاری فاؤنڈیشن کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ

تاثیر  ۲۵   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

کولکاتا 26/ اگست (تاثیر بیورو) گزشتہ 25,اگست بروز اتوار کی شام پانچ بجے پارک سرکس سیون پوائنٹ سے ایک احتجاجی جلوس تنظیم کے صدر عبداللہ انصاری کی سربراہی میں نکالا گیا ۔ احتجاجی جلوس اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق بنیا پوکھر تھانہ کے چند افسران کی موجودگی میں سیون پوائنٹ سے شروع ہوکر توپسیا تھانہ – چار نمبر برج- درگاہ روڈ – ڈان باسکو اسکول – لیڈی برا بون کالج سے گزر کر پارک سرکس میدان کے گیٹ پر ختم ہوا ۔
عبدالقیوم انصاری فاؤنڈیشن کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ مسلم تنظیموں کی طرف سے ایک چھوٹی سی پہل کی گئی تھی۔ آر جی کار حادثہ کو گزرے تقریباً سولہ دن گزر گئے تھے مسلمانوں کی کوئی بھی تنظیم یا ادارے نے اوروں کے ساتھ ملکر یا اپنی جانب سے کوئی مظاہرہ کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ اس بات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت محسوس نہیں کرنا جاہتے یا حکومت کا ڈر انہیں مجبور کررکھا ہے کہ کہیں وزیر اعلی جواب طلب نہ کر بیٹھے یا جو کچھ حکومت کے جانب سے مل رہا ہے وہ چھین نہ جائے اس واقعہ کے بعد چند ایک مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ راحت اندوری کا وہ شعر لگے گی آگ تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔
آر جی کار کا حادثہ اکیلا ایسا واقع نہیں جس کے لئے اس قدر سور مچایا جائے۔ ملک میں اس طرح کے واقعات آۓ دن ہمارے سامنے آرہے ہیں اور ہر دن چھوٹے یا بڑے واقعات رونما ہوتی ہیں۔ کس کس کے لئے مظاہرے کریں لیکن سوال اپنے شہر کا ہے۔ اب تک ان گنت مظاہرہ دیکھنے کو ملا وہ شہر ہی تک محدود نہیں بلکہ ملکی سطح سے بین الاقوامی سطح پر بھر پور احتجاج لوگوں نے کئے ہیں۔
بنگال کی تاریخ میں اس طرح کے واقعات بہت کم دیکھنے کو ملا ہے کہ جن کی حکومت ،ان کا اپنا پورا محکمہ اور ریاستی خفیہ ایجنسی ان کے ماتحت اس کے باوجود حادثے کی سچائی تک پہونچنے کے بجائے ان کے قائدین سڑکوں پر یہ آواز بلند کرتے ہیں کہ “وی وانٹ جسٹس”۔
عبدالقیوم انصاری فاؤنڈیشن نے اپنی آواز آر جی کار کی اس بیٹی کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں اس طرح کے حادثے میں متاثرہ ماں بہن اور بیٹی کی آبرو کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کے لئے سخت سے سخت سزا ( چاہے وہ موت کی سزا) چاہتی ہے ۔ ہمای تنظیم ریاستی اور مرکزی دونوں حکومتوں سے اپیل کرتی ہےکہ قانون سخت بنائیں تاکہ کوئی اس طرح کی حرکت کرنے کی کوشش ہی نہ کریں۔