گجرات فسادات پرڈاکیومنٹری فلم کے لیے بی بی سی کو عدالت کا نوٹس

تاثیر  ۲۷   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 27 اگست: دہلی کی روہنی عدالت نے گجرات فسادات پر متنازع ڈاکیومنٹری فلم کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے میں درخواست پر سماعت کرتے ہوئے بی بی سی کو دوبارہ نوٹس جاری کیا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج روچیکا سنگلا نے کیس کی اگلی سماعت 18 دسمبر کو کرنے کا حکم دیا۔
روہنی کورٹ نے گزشتہ سال 7 جولائی کو بی بی سی کو نوٹس جاری کیا تھا۔ آج درخواست گزار کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ نوٹس تعمیل نہیں کیا جا سکا۔نوٹس تعمیل نہیں ہونے کے بعد آج کورٹ نے دوبارہ نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔ نوٹس بی بی سی کے لندن ایڈریس پر جاری کیا گیا ہے۔
یہ عرضی بی جے پی لیڈر ونے کمار سنگھ نے دائر کی ہے۔ بی بی سی کے علاوہ عدالت نے مرکزی وزارت قانون کے ذریعے وکیمیڈیا فاؤنڈیشن اور امریکہ کی ڈیجیٹل لائبریری انٹرنیٹ آرکائیو کو نوٹس بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ چونکہ تینوں مدعا علیہان غیر ملکی ہیں، اس لیے ان کے خلاف انٹرنیشنل ہیگ کنونشن کے مطابق نوٹس جاری کیا جائے۔
درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ مکیش شرما نے کہا کہ ڈاکیومنٹری فلم نے وزیر اعظم، آر ایس ایس، وی ایچ پی سمیت ملک اور پورے نظام کو بدنام کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 21 جنوری کو مرکزی حکومت نے آئی ٹی قوانین کی ہنگامی دفعات کے تحت بی بی سی کی دستاویزی فلم سے متعلق کلپس اور لنکس کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری فلم کے حوالے سے دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔ یہ درخواست جسٹس آن ٹرائل نامی این جی او کی جانب سے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔ این جی او کی جانب سے سینئر وکیل ہریش سالوے نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ ڈاکیومنٹری فلم نے عدلیہ اور وزیر اعظم سمیت ملک اور پورے نظام کو بدنام کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے بی بی سی کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔ درخواست ابھی تک ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔