تاثیر ۲۸ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
تہران،28اگست:ایران کے نو منتخب صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ہے کہ بلاشبہ ہم تیل پیدا کرنے والا ایک اہم ملک ہیں لیکن اس کے باوجود ہماری معیشت اس وقت جدو جہد کے مرحلے میں ہے۔ اس لیے ایران میں فی الحال تیل پر سبسڈی دینے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ایرانی حکومت کو تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام احتجاج کا سامنا بھی کرنا پڑ چکا ہے۔ایرانی صدر نے سبسڈی نہ دے سکنے کے موقف کا اظہار اپنے ایک ویڈیو کے ذریعے کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا’ اس میں کوئی معقولیت نہیں ہے کہ ہم مارکیٹ سے ڈالر میں قیمت ادا کر کے ایندھن خریدیں اور بعد ازاں اسے رعایتی قیمت پر فروخت کرنے لگیں۔ ‘ ان کا کہنا تھا ہمارے ماہرین کو غلط پالیسیوں کے سامنے کھڑا ہونا چاہئے۔ ملک کے نئے وزیر تیل محسن پاکنزاد نے بھی چند روز قبل کہہ دیا ہے ‘ فی الحال پٹرول کی قیمت میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی صدر مہنگائی کے حوالے سے ایرانی صدر کے خیالات عوامی ہونے کے باوجود تیل کی قیمتوں میں فوری تبدیلی مشکل ہے۔
دو سال پہلے ایران میں 2022 کو مہنگائی کے خلاف عوامی احتجاج کافی آگے بڑھ گیا تھا اور متعلق حکومتی شخصیات کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا جانے لگا تھا۔ایران میں بنیادی اشیائے ضروریہ جیسے ایندھن اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ایرانی عوام کے لیے انتہائی حساس معاملہ بن چکا ہے۔ایران کا تیل پابندیوں کی وجہ سے دنیا کے بہت سے ملکوں کے مقابلے بہت سستا ہو چکا ہے۔ اس لیے اپنے اڑوس پڑوس میں تیل کے سمگل ہو کر جانے کا بھی چیلنج درپیش رہتا ہے۔ پابندیوں کی وجہ سے ایران ایکسپورٹ امپورٹ کے کئی مسائل کا شکار ہے۔ جس نے اس کی معیشت پر منفی اثرات چھوڑے ہیں۔