ہمارے ملک میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ، ٹرمپ جھوٹے اور ناکام ہیں : جوبائیڈن

تاثیر  ۲۰   اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

واشنگٹن،20اگست:امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ان کے ملک میں تشدد اور نفرت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے ووٹروں پر زور دیا کہ وہ جمہوریت کی حفاظت کریں۔ بائیڈن کے مطابق امریکا اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے۔جو بائیڈن نے یہ بات پیر کے روز شکاگو میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نیشنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر حاضرین نے زور دار تالیاں بجا کر گرم جوشی کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔
بائیڈن نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ “دائیں بازو کے شدت پسندوں کو ٹرمپ کی صورت میں ایک حلیف مل گیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ دائیں بازو کے شدت پسندوں میں اچھے لوگ بھی ہیں”۔ صدر بائیڈن نے باور کرایا کہ ریپبلکن پارٹی کا امیدوار ناکام انسان ہے نہ کہ امریکی عوام جیسا وہ کہتا ہے۔بائیڈن نے مزید کہا کہ ٹرمپ “سرحدوں کے حوالے سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔ اس سے قبل انھوں نے ایوان نمائندگان میں ریپبلکنز کے تعاون سے سرحدی قانون کا قتل کر ڈالا”۔ بائیڈن کے مطابق ڈیموکریٹس نے ٹرمپ کی طرح مہاجرین کو زہر نہیں قرار دیا۔
امریکی صدر نے جو گذشتہ ماہ اپنی خاتون نائب کملا ہیرس کے حق میں صدارتی دوڑ سے دست بردار ہو گئے، ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ انتخابات میں 8.1 کروڑ امریکیوں نے جمہوریت کو بچانے کے لیے ہمارے (بائیڈن اور کملا کے) حق میں ووٹ دیا۔ بائیڈن نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا “میں آپ سے ایوان نمائندگان میں کنٹرول اور ٹرمپ کی شکست چاہتا ہوں۔بائیڈن نے اپنے دور میں حاصل ہونے والی معاشی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے زور دے کر واضح کیا کہ کرونا کے بحران کے بعد امریکا کی معیشت دنیا بھر میں مضبوط ترین ہے۔بائیڈن کے مطابق آئندہ انتخابات میں خواتین کی آواز کی قوت دیکھ کر ٹرمپ حیران رہ جائیں گے۔
خارجہ پالیسی کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ غزہ کی پٹی میں فائر بندی کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم تنازع کو پھیلنے سے روکنے، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں”۔جو بائیڈن نے غزہ کی جنگ کے خلاف امریکا میں ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے کہا کہ “سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین کا ایک نقطہ نظر ہے، اسرائیل اور غزہ میں فریقین کی طرف سے شہریوں کی بکثرت ہلاکتیں ہوئی ہیں”۔انھوں نے یوکرین میں روسی حملے کے مقابل نیٹو اور یوکرین کے لیے امریکی انتظامیہ کی سپورٹ کو سراہا۔ بائیڈن کے مطابق وہ ٹرمپ کی طرح روسی صدر ولادی میر پوتین جیسے مطلق العنان افراد کے سامنے نہیں جھکے۔
کملا ہیرس صدارتی انتخابات کی دوڑ میں ملک میں نوجوانوں اور خواتین سمیت سیاہ فام ووٹروں کو متوجہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ اس سے قبل دو عمر رسیدہ سفید فام مردوں (بائیڈن اور ٹرمپ) کے بیچ جاری مسابقت کے وقت یہ طبقہ انتخابات میں اپنی دل چسپی کھو چکا تھا۔