تاثیر ۲۰ اگست ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
نتیش حکومت نے ریاست بہار میں زمینی تنازعات کو ختم کرنے کے لئے ایک بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔ اس کے تحت بڑے پیمانے پر تیاری کے بعد کل (20 اگست) سے زمین کا سروے شروع ہو گیا ہے۔ یہ اراضی سروے ریاست کے 45 ہزار سے زیادہ گاؤں میں کیا جانا ہے۔ یہ سروے ریاست کے 445 انچلوںمیں واقع قطعات اراضی پر محیط ہوگا۔ اس کام کو اگلے سال نومبر تک مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ سروے شروع ہونے سے پہلے تمام گاؤں میں گرام سبھا منعقد کی جا رہی ہیں۔ ان میٹنگوں میں سرکاری افسران لوگوں کو سروے کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ انہیں بتایا جا رہا ہے کہ اپنی زمین کا دعویٰ کرنے کے لیے کن دستاویزات کی ضرورت ہوگی۔ گرام سبھا کے ساتھ ساتھ سبھی کے کھیتوں اور گوداموں کی تفصیلات بھی لکھی جا رہی ہیں۔
اس سے پہلے 20 اضلاع کے 89 انچلوں میں سروے کیا جا چکا ہے۔ باقی 445 انچلوں میں ملازمین کی کمی کی وجہ سے کام رک گیا تھا۔ اس کے لیے تقریباً 10 ہزار نئے ملازمین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جنھیں تربیت دے کر سروے کے کام پر لگایا گیا ہے۔ اس سے پہلے زمین سے متعلق تمام کاغذات کمپیوٹر میں درج کیے گئے تھے۔ ان تمام دستاویزات کو آن لائن بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ سروے مکمل ہونے کے بعد زمین کی مکمل تفصیلات آن لائن دستیاب ہوں گی۔ ریونیو منسٹر ڈاکٹر دلیپ جیسوال کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمارکی خواہش کے مطابق زمین کا یہ خصوصی سروے اگلے سال تک مکمل کر لیا جائے گا۔ یہ نتیش حکومت کا تاریخ ساز کام ہوگا۔ ریاست میں زمین کا پہلا سروے 1890 میں ہوا تھا۔ دوسری بار 1990 میں شروع ہوا ۔ پھر وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس کی شروعات کی۔ یہ اب ان کے دور حکومت میں مکمل ہو گا۔دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس سروے سے زمین کی ملکیت کا تنازع مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی زمینی تنازعات سے پیدا ہونے والے امن و امان کے مسائل بھی ختم ہو جائیں گے۔ یہ سروے بہار کے لوگوں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگا۔ اس کے بعدسے زمین کی خرید و فروخت میں بھی آسانی ہوگی۔ اس کے علاوہ زمین سے متعلق اسکیموں کو نافذ کرنے میں بھی حکومت کی مدد ملے گی۔ ایسے میں حکومت کو امید ہے کہ عوام بھرپور تعاون کریں گے۔
اگر آپ اپنی زمین کا سروے کروانا چاہتے ہیں تو آپ کو کچھ اہم دستاویزات پیش کرنی ہونگی۔ یہ دستاویزات اس بات پر منحصر ہیں کہ زمین آپ کے نام پر ہے یا آپ کے آباؤ اجداد کے نام پر۔ اگر زمین آپ کے آباؤ اجداد کے نام پر ہے اور وہ اب زندہ نہیں ہیں تو آپ کو ان کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ فراہم کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ آپ کو ان کی جمع بندی یا لگان کی رسید بھی دینی ہوگی، جس میں جمع بندی نمبر اور داخل خارج کا سال درج ہو۔ اگر آپ کے پاس کھتیان کی کاپی ہے تو اسے بھی ساتھ لگانا ہوگا۔یعنی جو کاغذات درکار ہوں گے ، ان میںسیلف ڈیکلریشن فارم (فارم۔2) ، جمع بندی رسید، لگان کی رسید، ایل پی سی، وصیت ، عطیہ، تبادلہ، کھتیان، بٹوارا نامہ،نسب نامہ بیٹا (فارم 3(1) وغیرہ شامل ہیں۔ اگر آپ کے پاس زمین سے متعلق خرید و فروخت سے متعلق دستاویزات ہیں، تو انہیں بھی منسلک کرنا ہوگا۔ اگر آپ کے پاس زمین سے متعلق کوئی عدالتی حکمنامہ ہے تو اس کی کاپی بھی منسلک کرنا ہوگی۔ آپ کو ایک سرٹیفکیٹ بھی پیش کرنا ہوگا جس سے یہ ثابت ہو کہ آپ زمین کے صحیح وارث ہیں۔ اس کے ساتھ آپ کو اپنا آدھار کارڈ بھی فراہم کرنا ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن کے پاس زمین کے مالکانہ حق سے متعلق کاغذات نہیں ہیں تو انھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسی صورت میں ان کےاردگرد کی زمین کے مالکان کے پاس کے کاغذات میں درج چوحدی کی بنیاد پر ملکیت طے ہوگی اور اسی بنیاد پر آپ کی زمین کے کاغذات جاری کئے جائیں گے۔ اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس زمین پر آپ کا قبضہ ہے یا نہیں، اگر آپ کے پاس زمین ہے اور وہ زمین آپ کی ہے اور اس پر آپ کا دخل قبضہ ہے تو کاغذات کا نہ ہونا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ حکومت ان لوگوں کی اراضی کا بھی سروے کرائے گی، جن کے پاس غیر مزروعہ خاص اراضی ہے اور جن کے پاس کھتیان میں ملکیتی حقوق ہیں اور وہ اس زمین پر قابض ہیں۔ ایسے زمینداروں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ ان کی زمین صرف ان کی ہی رہے گی۔ وہ زمین جو 1934 سے پہلے زمین مالک سے خریدی گئی تھی یا وہ زمین جو ابھی تک زمین مالک کے نام پر ہے اور غیر دعویدار ہے، وہ اس کی ہی رہے گی۔ تاہم غیر مزروعہ مشترکہ اراضی، جسے سرکاری اراضی کہا جاتا ہے، پر مالکانہ حقوق رکھنے والوں سے زمین لے لی جائے گی ۔ ان کی زمین کے مالکانہ حق سے متعلق کاغذات ختم کر دیے جائیں گے۔ کیونکہ سرکاری زمین پر کسی بھی طرح سے قبضہ درست نہیں ہے۔
سروے سے وابستہ ذمہ دار لوگوں کا کہنا ہےکہ اس وقت زمین کی حالت اور وہ کس کے نام پر ہے ، یہ بات سروے رپورٹ میں درج کی جائے گی۔اور اگر اس پر کوئی مقدمہ چل رہا ہے تو سرویئر لکھے گا کہ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور اس پر ابھی کس کا دعویٰ ہے، اسے بھی عدالت کے فیصلے کے بعد سروے میں تبدیل کیا جائے گا۔ہر ایک بلاک میں ایک کونسلنگ سنٹر قائم کیا جا رہا ہے، جس میں بلاک میں ہی بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔ اگر آپ کا خاندانی نام کھتیان میں رجسٹرڈ ہے اور آپ نے یا آپ کے خاندان کے کسی فرد نے کبھی زمین بیچی یا عطیہ یا منتقل نہیں کی تو یقیناً وہ زمین آپ کی ہی رہے گی۔ اس کے لئے تھوڑی جد و جہد کرنی پڑ سکتی ہے۔ لینڈکلکٹرسے مل کر زمین واپس لی جا سکتی ہے۔سروے کے پورے پروسس میںبدعنوانی کی گنجائش نہیں کے برابر ہے۔اگر آپ کے پاس ملکیتی حقوق ہیں اور آپ کے پاس رسید نہیں ہے تو ایسی صورت میں بھی آپ کی زمین ضائع نہیں ہوگی۔ تاہم، حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کتنے عرصے سے زمین کے قبضے میں ہیں، اگر آپ کے پاس مالکانہ حقوق نہیں ہیں، تو آپ تجاوز کرنے والے مانے جائیں گے۔
*******************