شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی میں تقریب کا انعقاد

تاثیر  ۸  ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پٹنہ ، 8ستمبر:
ایسی محبت ایسا منظر بھول نہ پاؤں جس کو میں
ہر تصویر کو دل میں اتارا آنکھوں کا سب نور کیا
شعبہ اردو میں سمسٹراول اور سوم کے طلبہ نے ایک خوبصورت محفل سجا کر اپنے اساتذہ کو خراج تحسین پیش کیا۔ساتھ ہی شعبے کے استاد ڈاکٹر محمد ضمیر رضا کو الوداعیہ دیا۔پروگرام کا آغاز حمد باری سے ہواجسے ثانیہ فردوس نے پیش کیاجبکہ نعت رسول مریم فاطمہ نے پیش کی۔
مرشدالخیر نے عبرت آموز واقعہ سناکر اساتذہ کی قدر اور منزلت بتائی۔اس کے بعد فیاض کریم نیخوبصورت آواز میں غزل پیش کی۔اس موقع پرانور امام نے غزل سنا کر اہل محفل کو مسحور کر دیا۔عائشہ امام نے ایک مختصر ڈرامہ پیش کیا ,، صدف ناز نے ایک غزل سنا کرمحفل میں رونق بخش دی۔اسی طرح محمد جابر حسین نے کراٹے کے گر سکھائے۔شیریں تسنیم نے استاد کے لئے دعائیہ نظم سنا کر خوب داد حاصل کی۔ممنون خاتون نے بھی اس موقع پر استاد کی عظمت پر اظہار خیال کیا۔عافیہ بشری نے درد بھری آواز میں دل چیز کیا ہے آپ میری جان لیجئے سنا کر محظوظ کیا۔ایمن سبحان نے استاذ محمد ضمیر رضا کے لئے چند دعائیہ اشعار پیش کئے۔
اس موقع پر واصف اعظم نے بھی استاد محترم کی شان میں خوبصورت غزل سنائی محمد شہنواز نے استاد کی شان میں اشعار سنائے۔ قمرالزماں نے بھی استاد کی شان میں نظم پڑھی۔طلعت نوشاد نے استاد کی اہمیت پر مختصر تقریر پیش کی۔
یہ بزم دو حصوں پر مشتمل تھا۔ پہلے سیشن میں تقریبا سبھی طلبہ نے معزز استاذ کے تئیں محبت و عقیدت کا اظہارکیا۔اور دوسرے سیشن میں مشفق استاد ڈاکٹر محمد ضمیر رضا کے لئے الوداعیہ تقریب منعقد کی۔
سابق صدر ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے محنت کو زندگی کا شعار بتاتے ہوئے محمد ضمیر رضا کی کامیابی پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں ضمیر رضا کو 20برسوں سے جان رہا ہوں پہلا قدم پٹنہ یونیورسٹی میں رکھا تو پھر اسی علم وادب میں اپنا مسکن بنا لیا۔آج یہ یہاںسے جا رہے ہیں۔ان کے لئے بہت ساری دعائیں اور نیک خواہشات اور یہ جہاں رہیں گے علم و ادب کی روشنی لٹاتے رہیں گیمجھے پورا یقین ہے۔ڈاکٹر سورج دیو سنگھ نے اپنے خطاب میں استاد اور شاگرد کی اہمیت بتاتے ہوئے اپنے پہلے ریسرچ اسکالر محمد ضمیر رضا کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے فخر کا احساس کیا۔اور سبھی طلبا کو اسی طرح کامیاب و کامران ہونے کی دعا ئیں دی۔اس محفل میں استاد کی اہمیت پر اظہار خیال کرنے والوں میں میں عشرت صبوحی، ,عطاء اللہ شمسی، سیماب اختراور کمیل رضا قادری بھی شامل رہے۔آخر میں ڈاکٹر محمد ضمیر رضا نے وسیم بریلوی کا مشہور شعر پڑھ کر
کسی چراغ کا اپنا مکاں نہیں ہوتا
جہاں رہیگا وہیں روشنی لٹائیگا
گفتگو کا ا?غاز کیا شاندار محفل منعقد کرنے کے لئے طلبہ کو دعائیں دی اور اپنے اساتذہ کی شخصیت اور علمیت کی روشنی اپنی زندگی کی کامیابی کے لئے اہم بتایا۔ اس موقع پر انہوں نے زبان اردو کی خدمت کرنے کے لئے عزم اور ارادہ کیا اور اساتذہ سے ملی ہوئی نصیحتوں اور محبتوں کو سینے سے لگا کر تا عمر رکھنے کی بات کہی۔واضح رہے کہ ڈاکٹر ضمیر رضا کی سروس کمیشن کے ذریعہ اسسٹنٹ پروفیسر میں کامیابی کے بعد پاٹلی پترا یونیورسٹی میں پوسٹنگ ہوئی ہے جس کے بعد انہیں شعبہ اردو پی یو سے الوداعیہ دیا گیا جہاں موصوف گیسٹ فیکلٹی کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہے تھے۔