سیاسی حصہ داری کے لئے جن سوراج سے جوڑیں مسلمان :اشفاق رحمن

 

تاثیر  01  ستمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

سنگھی وچار دھارا کو ہرانے کے لئے گاندھی کے نظریات کو اپنانا ہوگا :پرشانت کشور
پٹنہ  (اسٹاف رپورٹر )آزادی کے بعد یہ پہلا موقع ہے ،ایک ایسی پارٹی بن رہی ہے جو آپ سے کہ رہی ہے کہ آپ آئیں ،آپ کو آپ کی آبادی کے تناسب سے حصہ داری دیں گے ۔جنتا دل راشٹروادی کے قومی کنوینر اشفاق رحمن نے جن سوراج کا حصہ بننے کا اعلان کرتے ہوئے مذکورہ باتیں کہیں ۔انہوں نے باپو سبھاگار میں جن سوراج لیڈرشپ کانفرنس میں آئے ہزاروں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب آبادی کے تناسب سے حصہ داری ملے گی تو وہ تمام مشکلیں جس کی وجہ سے آپ پریشان ہو رہے ہیں اس سے نجات مل جائے گی۔جن سوراج کے ستر دھار پرشانت کشور نے اشفاق رحمن کا تعارف کراتے ہوئے پارٹی میں گرم جوشی سے استقبال کیا۔ اشفاق رحمن نے مختصر مگر پرجوش تقریر کا آغاز اس شعر سے کیا – مٹا دے اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہے کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے انہوں کہا کہ یقین جانیے دنیا کی کوئ طاقت آپ کو نہیں بچا سکتی جب آپ اپنے حق کے لئے خود کھڑے نہیں ہونگے ۔خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا اشفاق رحمن نے کہا کہ کسی کانگریس ،کسی لالو نے آپ کو نہیں ٹھگا ہے -آپ خود ٹھگے گئے ہیں اور تب تک ٹھگے جاتے رہیں گے جب آپ اپنے گھر کا محافظ دوسرے کو بنا دیں گے۔پرشانت کشور دل کھول کر آپ کو بلا رہے ہیں -ان سے جوڑئیے اور جم کر سیاست کریں-سیاست کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں ہے۔اشفاق رحمن نے مسلمانوں سے کہا کہ آپ جتنا جلسہ جلوس کر لیں کچھ نہیں ہونے والا ہے جب تک آپ ایوانوں میں نہیں پہنچیں گے اور وہاں پہنچیں گے تب جب آپ کے اندر سیاسی سوجھ بوجھ ہوگی ۔پرشانت جی آپ کو دعوت دے رہے ہیں آپ جن سوراج سے جوڑیں ۔میں آج سے جوڑ گیا ہوں پرشانت کشور نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے افکار وخیالات سے مسلمانوں کو نئی زندگی مل سکتی ہے ‘ ملک میں مسلمانوں کی صورتحال نہایت ہی ابتر نظر آتی ہے ‘ مسلمانوں کو ہمیشہ تمام سیاسی پارٹیوں نے صرف استعمال کیا ہے اور اسے حاشیہ پر پہنچانے کیلئے سبھی سیکولر سیاسی پارٹیوں نے کوئی کثر نہیں چھوڑی ۔جب ہم غلط حکمرانوں کا انتخاب کرتے ہیں تو ہم پر ظالم حکومتیں مسلط ہوجاتی ہیں یہ باتیں آج جن سوراج کے روح رواں پرشانت کشور نے باپو سبھا گار میں ’’مسلمانوں کی سیاسی حصہ داری‘‘ کے موضع پر منعقد عظیم الشان اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے صاف طور پر کہا کہ ہمیں آ پ کا ووٹ نہیں چاہیے بلکہ آپ اپنے نونہالوں کو ہمارے حوالے کریں ہم انہیں لیڈر بنائیں گے۔پرشانت کشور نے صاف طور پر کہا کہ مسلم سماج سیاست میں زیادہ سرگرم نہیں ہے اور جو بھی ہے تو اسے بندھوا مزدور کی طرح استعمال کیا جاتا ہے ۔ مسلمانوں کو جن سوراج میں شامل ہو کر سیاست میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ پرشانت کشور نے اپنی گفتگو میں پیغمبر اسلامﷺ کے تعلیمی پیغامات کو سامنے رکھ کر یہ صاف کردیا کہ اپنے بچوں کو تعلیم سے آراستہ کریں ان کے ساتھ انصاف کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی قوم کو سب سے زیادہ مشورے کی ضرورت ہے وہ مسلمان ہے آج کا اجلاس مشورے کے لئے بلایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کے ساتھ انصاف کرنا ضروری ہے ۔ ملک کا مسلمان چاہ کر بھی موجودہ حالات میں انصاف نہیں کر سکتا ۔ مسلمان سب سے زیادہ ان پڑھ قوم ہے حالانکہ پیغمبر اسلام نے سب سے پہلے اقرأ کی تعلیم دی ہے ۔ پرشانت کشور نے کہا کہ جن سوراج اس وقت تعمیراتی مرحلے سے گزر رہی ہے2 اکتوبر کو پارٹی کی شکل میں یہ تنا ور درخت سب کے سامنے ہوگا اور اس وقت شامل ہونے والوں کو بانی اراکین میںشامل کیا جائے گا۔ مسلمانوں کو 18 فیصد حصہ داری دینے کا بھی یقین دلایا۔ مسلمان انہیں ووٹ دیں یا نہ دیں مسلمانوں کو ہم ضرور حصہ دار بنائیں گےاگر مسلمان آج ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلے تو ان کے لئے اچھی بات ہوگی۔ ورنہ جب ہم جیت کر آئیں گے تو پھر آپ کو دعوت دیں گے اور کہیں گے کہ ہمارےساتھ چلئیے اور بہار ہی نہیں پورے ملک میں ایسی فضا قائم کریں گے جس سے مسلمانوں کی سیاسی طاقت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے مسلمانوں کی بدحالی کا آئینہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ 2006 میں شائع ہوئی اس وقت اسی کی حکومت تھی جسے آپ سیکولر سمجھ کر ووٹ دیتے رہے انہوں نے آپ کے لئے کیا کیا؟پرشانت کشور نے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پرشانت کشور وہ ہے جس نے مودی کو 2014 میں بر سر اقتدار تک پہنچایا‘ پرشانت کشور وہی ہے جب بی جے پی پوری طاقت کے ساتھ بنگال میں ممتابنر جی کے سامنے کھڑی تھی تب میں نے ہی بی جے پی کو دھول چٹائی اور ممتا بنر جی کو بھاری اکثریت سے جیت درج کرائی ۔ میں ان لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں جو پارٹیاں مسلمانوں کو کنارہ کرنا چاہتی ہیں ہم مسلمانوں کے ساتھ مل کر گاندھی کے خیالات کو آگے بڑھائیں گے ہم مسلمانوں سے الگ ہوکر نہیں چل سکتے ہیں۔ جن سوراج مسلمانوں کو ہر شعبےمیں 18 فیصد حصہ داری دے گی یہ میرا وعدہ ہے۔ پارٹی کی آئین ساز کمیٹی میں بھی ہم پوری ایمانداری سے حصہ داری دیں گے۔مسلمانوں کو اپنے بچوں اور مستقبل کےبارے میں غور وفکر کرنا ہی ہوگا ورنہ ہمیشہ حاشیے پر کھڑے نظر آئیں گے اور سیاسی پارٹیاں آپ کا استعمال کرتی رہے گی ۔ کبھی بی جے پی کا خوف دکھائے گی ‘ کبھی مذہب کو بچانے کی بات کہے گی اور ان کی باتوں میں آکر اپنی سیاسی بصیرت کو ختم کرتے رہیں گے ایک دن ایسا آئے گا آپ کا نہ ایک ایم پی ہوگا اور نہ رکن اسمبلی تب کافی دیر ہو چکی ہوگی اور آپ کف افسوس ملتے رہ جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدا رہوکر اپنی سیاسی طاقت کو مضبوط کرنے اور حصہ داری لینے کا ‘ اور حق لینے وقت آگیا ہے۔ موجودہ دور میں آپ کے پاس صرف 19 ایم ایل اے ہیں حالانکہ اسمبلی کی 243 سٹیں ہیں ۔ آپ کی حصہ داری میں کم سے کم 40سٹیں ہونی چاہیے ۔ آپ کے 16ہزار 500 سو مکھیا ہونے چاہیے 27ہزار وارڈ ممبر ہونے چاہیے لیکن ایسا نہیں ہے ۔ ملک میں 80فیصد ہندو ہیں اور بی جے پی کو 36فیصد ووٹ ملتا ہے اس سے صاف اندازہ ہوگیا کہ 20 فیصد مسلمان اور 44 فیصد ہندو مل کر بہار ہی نہیں پورے ملک میں نئی سورج طلوع کرسکتے ہیں اس لیے آپ سے ہم صرف دعا مانگتے ہیں ۔ آپ کو اچھے لوگوں کا انتخاب کرکے ایوان میں بھیجنا ہے ۔آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ اپنے بچوں کو جن سوراج سے جوڑیں ہم اسے سیاسی شعو ر سکھائیں گے ۔پرشانت کشور نے کہا کہ ہم گاؤں گاؤں چل رہے ہیں لوگوں کی بدحالی کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ اس موقع پر سابق وزیر ڈاکٹر مناظر حسن ،سید مسیح الدین ‘ جسٹس اقبال حسن ‘ اویس امبر ‘ شاہنواز بد ر قاسمی ‘ فیاض حسین ‘ مناظر حسین ‘ نواب عتیق الزماں ‘ اسحاق اثر ‘ محمد اعظم ‘ جیسے رہنما بھی شامل تھے ۔