تاثیر 29 اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
ڈھاکہ، 29 اکتوبر: بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں دارالحکومت ڈھاکہ میں ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے شروع کیے گئے میٹرو ریل منصوبے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد وجود میں آنے والی عبوری حکومت نے اس منصوبے پر نظرثانی کا اعلان کیا ہے۔ اس منصوبے کی تخمینہ لاگت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ ڈھاکہ سے شائع ہونے والے بنگالی اخبار پرتھم آلو کی خبر کے مطابق سابق حسینہ حکومت کی جانب سے میٹرو کے نئے روٹ کے انتخاب پر شدید اعتراض کیا گیا ہے۔ یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ جو روٹ پہلے مکمل ہونا چاہیے تھا، اسے آخرمیں مکمل کرنے کا فیصلہ ایک مخصوص گروہ کو فائدہ پہنچانے کے لیے لیا گیا۔ سابق حکومت نے اس گروپ کے لیے اپنی ترجیحات تبدیل کر دیں۔ اس پروجیکٹ سے وابستہ وزارتوں کے عہدیداروں نے کہا کہ نئے میٹرو ریل ٹریک کو ترجیح دینے میں عام لوگوں کے مفاد کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ یہاں تک کہ تعمیر کے لیے طے شدہ راستہ غلط ہے۔ منصوبے پر سوالات اٹھائے جانے کے بعد سڑکوں اور پلوں کی وزارت نئے سرے سے ترجیحات کا تعین کر رہی ہے۔ وزارت کے مشیر فضل کبیر خان نے کہا کہ موجودہ ترجیحی فہرست کا جائزہ لیا جائے گا۔