ایک وائرل ویڈیو نے یوپی میں بگاڑا تھا کھیل، بی جے پی نے ٹھیک ویسے ہی ہریانہ میں چھینی جیت

تاثیر  ۹  اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 09 اکتوبر: انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے اس دور نے جہاں لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لادیا ہے وہیں دوسری طرف سیاسی جماعتوں نے بھی اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ لوک سبھا اور اب ہریانہ انتخابات میں وائرل ہوئے دو ویڈیوز نے پہلے بی جے پی اور اب کانگریس پارٹی کو کافی نقصان پہنچایا۔ لوک سبھا انتخابات میں سیاسی پنڈت یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ بی جے پی یہ الیکشن بہت آسانی سے جیت جائے گی۔ اسی طرح ہریانہ میں کانگریس کی جیت کے بڑے بڑے دعوے سیاسی پنڈتوں نے کیے تھے۔ پہلے ایودھیا کے ویڈیو اور اب ہریانہ میں ووٹ کے بدلے نوکریوں کے ویڈیو نے دونوں پارٹیوں کو کافی نقصان پہنچایا۔ایسا دعویٰ ہم نہیں کر رہے ہیں، لیکن ہریانہ انتخابات میں کانگریس کی خراب کارکردگی کے بعد خود سیاسی پنڈت کی طرف کہا جارہا ہے۔ دراصل لوک سبھا انتخابات کے دوران ایودھیا سے ایک ویڈیو سامنے آیا تھا۔ اس ویڈیو میں بی جے پی کے کچھ حامیوں کے ذریعہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ بی جے پی کو 370 سیٹیں جتوائی جائیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو مرکزی حکومت ریزرویشن ختم کر دے گی۔ لوگوں کو معاشی بنیادوں پر ریزرویشن دیا جائے گا۔ اس وائرل ویڈیو کو کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے خوب وائرل کیا تھا۔یہ ویڈیو ہر دلت اور او بی سی خاندان تک پہنچا گیا تھا۔ سماج وادی پارٹی سے لے کر عام آدمی پارٹی تک، سب مل کر لوگوں کے درمیان یہ بیانیہ قائم کرنے میں کامیاب رہے کہ اگر بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آئی تو وہ آئین کو بدل دے گی۔ پورا لوک سبھا ایکشن بی جے پی کو ریزرویشن مخالف قرار دے کر لڑا گیا۔ اس کا خمیازہ بھی بی جے پی کو ان انتخابات میں بھگتنا پڑا۔ 2019 میں یوپی میں 62 سیٹیں جیتنے والی بی جے پی گزشتہ انتخابات میں صرف 33 سیٹیں جیت سکی تھی۔ اسی طرح یوپی میں سماج وادی پارٹی 37 سیٹوں کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔اسی طرح ہریانہ انتخابات میں بی جے پی نے کانگریس پارٹی کے ایک امیدوار کے ویڈیو کو جم کر پھیلایا۔ فرید آباد سے کانگریس امیدوار نیرج شرما کی انتخابی مہم کا ایک ویڈیو حال ہی میں سامنے آیا ہے۔ اس ویڈیو میں وہ لوگوں کے درمیان کہہ رہے تھے کہ میں نے بھوپیندر سنگھ ہڈا جی سے بات کی ہے۔ ریاست میں دو لاکھ نوکریاں فراہم کی جائیں گی۔ ہمارے خطے میں دو ہزار ملازمتوں کا کوٹہ ہے۔ جو گاؤں زیادہ ووٹ دے گا اسے زیادہ نوکریاں ملیں گی۔ ہر 50 ووٹوں پر ایک نوکری ملے گی۔ یہ میرا فیصلہ نہیں ہے۔ یہ قیادت کا فیصلہ ہے۔تب وزیراعلی نائب سنگھ سینی سے لے کر ہریانہ بی جے پی کے سربراہ تک سبھی نے اسے ایشو بنایا تھا۔ یہ ویڈیو ہر کسی کے واٹس ایپ پر پھیلا گیا۔ دعویٰ کیا گیا کہ اگر کانگریس دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو نوکریاں میرٹ کی بنیاد پر نہیں ووٹنگ کی بنیاد پر تقسیم کی جائیں گی۔ اس کا خمیازہ کانگریس کو ہریانہ کے انتخابات میں بھی بھگتنا پڑا۔