تاثیر ۶ اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
پٹنہ(نامہ نگار) وزیر اعلی کے ہاتھوں جس اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا آج وہ دلالوں اور ٹھیکیداروں کے ہتھے چڑھا ہوا ہے۔ بڑے پیمانے پر لوٹ کھسوٹ جاری ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ 7 ستمبر کو وزیر اعلی نتیش کمار نے گیا میں تقریباً 26 کروڑ کی لاگت سے وشنو مندر گیا تک ویکلپک پہنچ پتھ کے کنارے کے ساتھ ساتھ گھونگری ٹانڑھ بائی پاس پل سے مکتی دھام تک ڈیم تک ڈیم کی حفاظت اور مربوط نکاسی کا کام اور ساتھ ہی وشنوپد مندر، گیا تک متبادل رسائی سڑک اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا تھا، جس پر جم کر لوٹ کھسوٹ جاری ہے ۔
ایک انجینئر نے اس بارے میں محکمہ آبی وسائل کو خط لکھ کر اس کی تمام خامیوں کی نشان دہی کی ہے اور دعوی کیا ہے کہ اگر اس کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے اس کی جانچ کرائی گئی تو میں تمام ثبوتوں کے ساتھ ساری کمیوں کو ثابت کر سکتا ہوں۔انجینئر نے لکھا کہ مذکورہ جو کام ہوا ہے وہ مکمل طور پر ناقص معیار کا ہوا ہے، ڈرائنگ کے مطابق کام نہیں ہوا ہے۔ 1. باؤنڈری وال کے نیچے 450 ایم ایم ڈی آئی اے کا بور پائل 3 میٹر کی گہرائی میں کیا جانا تھا، یہ صرف 1.5 میٹر سے 2 میٹر کی گہرائی میں کیا گیا اور ٹھیک طریقے سے بھی نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے باؤنڈری وال کبھی بھی گر سکتی ہے۔ 2. ڈرین کا کام بھی ٹھیک سے نہیں ہوا، ہیوم پائپ کیچڑ پر ہی ڈال دیا گیا ہے، جس میں سائیڈ سپورٹ کے لیے پی سی سی کیا جانا تھا،وہ بھی نہیں ہوا، 3.پروٹیکشن وال اور سیڑھی گھاٹ کے فاؤنڈیشن کے نیچے 6 ایم گہرائی میں شیٹ پائل کرنا تھا جو کہ صرف 3 میٹر ہی کیا گیا ہے جبکہ محکمہ نے 6 میٹر پائل کی رقم ادا کی ہے۔ 4. حکومت کے ذریعے سیل ، ٹاٹا، آر آئی این ایل سریا کو منظوری دی گئی ہے مگر اس کی جگہ ذیادہ تر شیام اسٹیل سریا کا استعمال کیا گیا ہے۔ میری طرف سے دی گئی تمام معلومات درست ہیں، میرے پاس تمام ثبوت موجود ہیں، محکمہ کی تحقیقات کے بعد سب کچھ ثابت ہو جائے گا۔ انجینئر نے میڈیا سے بات چیت میں کہاکہ مجھے جان کا خطرہ ہے اس لیے میڈیا میں اپنا نام ظاہر نہیں کر سکتا، میں نے متعلقہ محکمہ کے نام دئے گئے خط میں اپنا سارا بایو ڈاٹا دے دیا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ مجھے کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔میں نے محکمہ کی توجہ اس جانب اس لیے مرکوز کرانا ضروری سمجھا کیوں کہ جس طرح کام کرایا جا رہاہے اس سے اس کی دیوار کبھی بھی گر سکتی ہے، مستقبل میں اس سے بڑا خطرہ ہوسکتا ہے۔یہ کام ایم ایس شیام کنسٹرکشن کے ذریعے چل رہا ہے۔اور یہی وہ کمپنی جس کی نگرانی میں بنائے گئے کئی پل حالیہ دنوں میں زمیں بوس ہوگئے تھے۔