عوام چاہیں تو بازی پلٹ بھی سکتی ہے

تاثیر  ۳  اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

ہریانہ میں 15ویں اسمبلی عام انتخابات 2024 کا شور شرابہ کل شام5بجے سے تھم چکا ہے۔ جلسہ جلوس اور روڈ شو کا سلسلہ بھی ختم ہوگیا ہے۔الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق انتخابی ایجنٹ کے علاوہ دیگر پارٹی کارکنان یا رہنما اورا سٹار کمپینرز جو متعلقہ حلقے کے ووٹر نہیں ہیں ،وہ انتخابی حلقے میں دور دور تک نظر نہیں آ رہے ہیں۔ 85 سال سے زیادہ عمر کے اور معذور رائے دہند گان ، جنھوں نے اپنے گھروں سے ووٹ ڈالنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور ووٹر لسٹ میں رجسٹرڈ ہیں،ان کے لئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پک اینڈ ڈراپ کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ ریاست کی 90 سیٹوں کے لیے 5 اکتوبر کو ایک ہی دن ووٹنگ ہوگی۔ نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا جائے گا۔ انتخابی مہم کے دوران بی جے پی اور کانگریس جیسی پارٹیوں نے بھرپور طریقے سے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ۔ہریانہ میں جہاں بی جے پی مسلسل تیسری بار اقتدار میں آنے کی جد و جہد کر رہی ہے، وہیں کانگریس 10 سال بعد اقتدار میں واپسی کی کوشش کر رہی ہے۔ عام لوگوں کا کہنا ہے کہ دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔اسی وجہ سے سیاسی داؤ پیچ اور انتخابی جوڑ توڑ بھی شباب پر ہے۔ ڈیرہ سچا سودہ کے سربراہ گرمیت رام رحیم کی،ہریانہ ووٹنگ سے چنددنوں پہلے جیل سے 20 دن کی مشروط رہائی کو اسی سیاسی نقطۂ نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رام رحیم کا ہریانہ کے ایک خاص علاقے پر اچھا خاصہ اثر ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کہ کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے رام رحیم کے پیرول پر سوال اٹھائے ہیں۔
اِدھر انتخابی داؤ پیچ کے درمیان یعنی ووٹنگ سے دو دن قبل ہی بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ دراصل، بی جے پی کے ایک مضبوط لیڈر اشوک تنور ایک بار پھر کانگریس میں شامل ہو گئے ہیں۔ کانگریس ایم پی نے کل بروز جمعرات مہندر گڑھ میں ریلی کے دوران راہل گاندھی کی موجودگی میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیارکرلی۔ اس دوران سابق وزیر اعلی بھوپیندر سنگھ ہڈا بھی موجود تھے۔واضح ہو کہ اشوک تنور گزشتہ لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔ اشوک تنور ہریانہ میں ایک بڑا دلت چہرہ ہیں۔ حال ہی میں بی جے پی نے اشوک تنور کے انتخاب کا اعلان کیا تھا ، لیکن انھوںنے ایک بار پھر کانگریس میں شمولیت اختیا کر لی ہے۔پانچ سال پہلے وہ ناراض ہو کر بی جے پی میں چلے گئے تھے۔اشوک تنور کی بی جے پی سے کنارہ کشی اور کانگریس میںشمولیت کو بھی سیاسی مبصرین ہار جیت کے نقطۂ نظر سے دیکھ رہے ہیں۔
انتخابی مہم کے آخری دور میں جب بی جے پی ، کانگریس اور دوسری سیاسی جماعتیں رائے دہنگان کو اپنی باتیں سمجھانے کی جی توڑ کوششوں میں مصروف تھیں، انتخابی حکمت عملی کی سمجھ رکھنے والے سیاسی تجزیہ کار یوگیندر یادو نےہریانہ اسمبلی انتخابات میں جیت اور ہار کے ‘تین ممکنہ نتائج بتاکر بہت سارے امیدواروں کی نیند حرام کر دی ہے۔یوگیندر یادو کا کہنا ہے کہ یہ کوئی پیشین گوئی نہیں ہے بلکہ ہریانہ کی سیاست سے متعلق جنرل نالج ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے اور کانگریس کی برتری واضح ہے۔ یوگیندر یادو کا کہنا ہے کہ کس پارٹی کو کتنی سیٹیں مل رہی ہیں یہ بتانے کے بجائے وہ 3 ممکنہ نتائج دے رہے ہیں اور تینوں ممکنہ نتائج کانگریس کے حق میں ہیں۔ پہلا: کانگریس کے لیے ہوا چلے گی اور وہ واضح اکثریت سے جیت جائے گی،دوسرا : یہ ہوا انتخابی طوفان میں بدل جائے گی اور کانگریس کو بھاری اکثریت ملے گی، اور تیسرا: کانگریس کے حق میں سونامی آئے گی اور بی جے پی سمیت دیگر پارٹیاں چند سیٹوں پر سمٹ جائیں گی۔ یوگیندر یادو کا دعویٰ ہے کہ پچھلے اسمبلی انتخابات کی طرح اس بار بھی ابھے چوٹالہ کی انڈین نیشنل لوک دل(آئی این ایل ڈی)، دشینت چوٹالہ کی جن نایک جنتا پارٹی (جے جے پی)، بہوجن سماجوادی پارٹی (بی ایس پی) یا عام آدمی پارٹی کے علاوہ آزاد امیدواروں کا کوئی بڑا رول نہیں ہوگا۔
اِدھر لوک پول سروے میں بھی یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاست کی 90 اسمبلی سیٹوں میں سے کانگریس پارٹی کو 58 سے 65 سیٹیں  ملیں گی۔وہیں بی جے پی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اسے 20-29 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ مجموعی طور پر لوک پول سروے میں کانگریس پارٹی حکومت بناتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ حال ہی میں ٹائمز ناؤ نوبھارت میٹرائز اوپینین پول میں کانگریس کو 41 سے 46 سیٹیں ملنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ وہیں بی جے پی کو 33 سے 38 سیٹیں اور دوسری پارٹیوں کو  6 سے 11 سیٹیں ملنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔قابل ذکر ہے کہ   پچھلے لوک سبھا انتخابات میں یوگیندر یادو نے دعویٰ کیا تھا کہ اگرچہ بی جے پی کی حکومت بنے گی، لیکن اسے واضح اکثریت نہیں ملے گی۔ یوگیندر یادو نے بی جے پی کو 240 سے 260 سیٹیں اور این ڈی اے کی حلیف جماعتوں کو 35 سے 45 سیٹیں ، کانگریس کو 85 سے 100  سیٹیں اور انڈیا بلاک کے لیے 120 سے 135 سیٹوں کی پیشین گوئی کی تھی۔ جب نتائج کا اعلان ہوا تو بی جے پی کو 240، این ڈی اے کی حلیف جماعتوں  52 سیٹیں، کانگریس کو 99 سیٹیں اورانڈیا بلاک کو کانگریس کے علاوہ 135 سیٹیں ملی تھیں، جو یوگیندر یادو کی پیشین گوئی کے بہت حد تک قریب تھیں۔ حالانکہ اس بار یہ کہنا آسان نہیں ہے کہ ہریانہ اسمبلی انتخابات کے حوالے سے یوگیندر یادو یا کی پیشین گوئی، لوک پول سروے یا ٹائمز ناؤ نوبھارت میٹرائز اوپینین پول میںجو کچھ کہا گیا ہے وہی صحیح ہو۔ سب کچھ عوام کی مرضی اور مزاج پر منحصر ہے۔عوام چاہیں تو آخری لمحات میں بازی پلٹ بھی سکتی ہے۔