اگر بہار کو تعلیم اور ترقی دینا چاہتے ہیں تو جن سوراج کے امیدوار کو جتانا ہوگا : شاہد

تاثیر  20  اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

دربھنگہ(فضا امام) 20 اکتوبر:- آزادی کے بعد بہار میں ترقی کا پہیہ تیزی سے بڑھ گیا تھا، لیکن 1960 سے 70 کے درمیان کی سیاست میں بہار پیچھے رہنے لگا۔ 70 سے 90 کی دہائی میں سیاسی ہنگامہ آرائی اور جئے پرکاش تحریک کی پیداوار لالو نتیش نے 90 کی دہائی سے بہار کی سیاست پر غلبہ حاصل کیا اور بہار کی ترقی کو روک دیا۔ ہاں یہ ضرور ہوا کہ ان کے خاندان اور معاشرے کے کچھ مضبوط لوگوں کی ترقی کا گراف بہت تیزی سے اوپر چڑھنے لگا۔ جن سوراج پارٹی کی ریاستی مہم کمیٹی و نگراں کمیٹی کے رکن ایڈوکیٹ شاہد اطہر نے پٹنہ کے دفتر میں بہار کے مشہور و معروف ممتاز اقلیتی لیڈر سابق وزیر مناظر حسن سے ملاقات کے بعد آج جاری ایک پریس ریلیز میں یہ بات کہی۔ شاہد اطہر نے کہا کہ سابق وزیر مناظر حسن کے دور میں اقلیتوں کے لیے کام شروع ہوا تھا لیکن ان کے جانے کے بعد اقلیتوں کی تعلیم، تحفظ، ترقی، مدارس اور قبرستانوں وغیرہ کی حفاظت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ شاہد اطہر نے کہا کہ مدرسہ بورڈ میں بہت بے ضابطگیاں ہیں۔ جن سوراج کے لیڈر وسیم نیئر انصاری نے کہا کہ اب الیکشن کے وقت اقلیتی امیدواروں کو کھڑا نہ کرنے جیسا قانون مہاگٹھ بندھن میں نظر آنے لگا ہے۔ مہاگٹھ بندھن نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں آبادی کے حساب سے ٹکٹوں کی تقسیم نہیں کیا ہے، تو لوک سبھا اور اسمبلی میں اقلیتی ممبران پارلیمنٹ اور ممبر اسمبلی کی تعداد یقینی طور پر کم ہو گئی۔ وسیم نیئر انصاری نے کہا کہ ہمارے لیڈر پرشانت کشور جی نے اسمبلی 2025 میں اقلیتوں کو 40 ٹکٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ وسیم نیئر انصاری نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں بھی تمام جماعتوں کو 25 فیصد سے زیادہ یعنی آبادی کے حساب سے اقلیتوں کو چار میں سے ایک ٹکٹ دے کر دوسری پارٹیاں کے راتوں کی نیندیں اڑا دی ہے۔ جس کے نتیجہ میں لوگوں نے چاروں اسمبلیوں حلکوں میں اقلیتی ووٹ جن سوراج پارٹی کو دینے کا ذہن بنا لیا ہے۔