اسرائیل سے متعلق منسوب بیان ، ماکروں اپنے وزراء اور میڈیا پر چراغ پا

تاثیر  19  اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

پیرس،18اکتوبر:فرانس کے صدر عمانوئل ماکروں نے جمعرات کے روز اپنے بعض وزراء پر پیشہ ورانہ رجحان کی کمی کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے میڈیا پر بھی تنقید کی کہ اس نے کابینہ کے اجلاس کے دوران اسرائیل کے بارے میں صدر کے تبصرے کو غلط طریقے سے نشر کیا۔ماکروں نے شدید غصے میں صحافیوں کو کھری کھری سنائیں کیوں کہ ان کے بیان کردہ تبصرے کے مطابق فرانسیسی صدر نے منگل کے روز کابینہ کے بند اجلاس میں اسرائیل کے قیام پر شکوک کا اظہار کیا تھا۔ ماکروں نے ایسا بیان دینے کی تردید کی۔
واضح رہے کہ 15 اکتوبر کو فرانسیسی کابینہ کے جلسے میں شرکت کرنے والوں نے بتایا تھا کہ ماکروں نے اپنے وزراء سے کہا کہ نیتن یاہو (اسرائیلی وزیر اعظم) کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور یہ بات نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کا ملک اقوام متحدہ کے فیصلے سے ہی قائم ہوا تھا۔ ماکروں کا اشارہ نومبر 1947 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہونے والی رائے شماری کی جانب تھا۔ یہ ووٹنگ فلسطین کو ایک یہودی اور ایک عرب ریاست میں تقسیم کرنے کے منصوبے کے سلسلے میں ہوئی۔
اسرائیل کے قیام کے حوالے سے اس بیان نے فرانس میں یہودی اداروں کے حلقوں اور سیاسی طبقے کے کچھ حصے کو انتہائی چراغ پا کر دیا۔برسلز میں یورپی کونسل کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں نے کہا کہ “یہ بتانا ضروری ہے کہ جب میں نے غیر ملکی یا فرانسیسی سیاسی قائدین کے بہت سے تبصروں اور ردود فعل کو پڑھا جو مجھ سے منسوب بیان پر سامنے آئے تھے تو مجھے بہت حیرت ہوئی۔ انھوں نے یہ نہیں پوچھا کہ وہ کیا کہہ رہے اور میں نے اصل میں کیا کہا تھا”۔ماکروں کے مطابق اس طرح کے کھلواڑ کے ذمے دار افراد محض غلطی کے مرتکب نہیں بلکہ یقینا وہ بعض لوگوں کو اذیت دے رہے ہیں اور فرانس کو کمزور بنا رہے ہیں۔