! صفر پر آؤٹ ہونے کو ڈک کیوں کہا جاتا ہے؟اصل کہانی یہ ہے

تاثیر  ۵  اکتوبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

لندن ،5اکتوبر:کرکٹ میں کوئی بھی بلے باز یہ نہیں چاہتا کہ وہ اپنی اننگز کا آغاز کرتے ہی بغیر کوئی رن بنائے صفر پر آؤٹ ہوجائے۔اس کھیل میں جب بلے باز صفر پر آؤٹ ہوتا ہے تو اسے عموماً ‘(ڈَک) پر آؤٹ ہونا کہا جاتا ہے۔لیکن کبھی آپ نے سوچا ہے کہ کرکٹ میں صفر پر آؤٹ ہونے کا اس ڈَک سے کیا تعلق ہے؟ اگر آپ نہیں جانتے تو اس کے پیچھے کی منفرد کہانی ہم آپ کو بتاتے ہیں۔دراصل کرکٹ میں یہ ڈَک کی اصطلاح بطخ کے انڈے سے منسوب ہے، انڈے کی شکل 0 کی طرح ہوتی ہے اس لیے جب کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوتا ہے تو اسے انڈے پر آؤٹ ہونا بھی کہا جاتا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 17 جولائی 1866 کو ایک کرکٹ میچ میں پرنس آف ویلز صفر پر آؤٹ ہوئے۔اس میچ کے اگلے دن مقامی اخبار میں خبر چھپی جس کا مطلب یہ تھا کہ پرنس آف ویلز بطخ کے انڈے پر سوار ہوکر واپس پویلین لوٹ گئے۔اس خبر کے بعد کرکٹ میں (ڈَک)لفظ کا استعمال عام ہوا اور آج تک صفر پر آؤٹ ہونے کو (ڈَک) یا عام زبان میں انڈے پر آؤٹ ہونا کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر کوئی بلے باز اپنی پہلی ہی گیند پر صفر پر آؤٹ ہوجائے تو اسے گولڈن ڈک کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کرکٹ کی اصطلاح میں ڈائمنڈ ڈک کا مطلب ہے کہ اگر کوئی بلے باز بغیر کوئی لیگل گیند کھیلے ہی صفر پر آؤٹ ہوجائے۔ایسا عموماً نان اسٹرائیکر اینڈ پر رن آؤٹ ہونے پر ہوتا ہے۔مثلاً نیا بلے باز پچ پر آیا پر وہ ابھی نان اسٹرائیکر اینڈ پر موجود ہے اور اس نے ابھی تک کوئی گیند بھی نہیں کھیلی پر اس دوران وہ رن آؤٹ ہوجائے تو اسے ڈائمنڈ ڈک کہا جاتا ہے۔اس کے علاوہ بغیر کوئی گیند کھیلے اور صفر پر موجود نئے بلے باز کے اسٹرائیکر اینڈ پر وائیڈ گیند پر اسٹمپ آؤٹ ہونے کو بھی ڈائمنڈ ڈک کہا جائے گا۔ واضح رہے کہ ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ بار صفر پر آؤٹ ہونے کا منفرد ریکارڈ سری لنکا کے سابق کرکٹر سنتھ جے سوریا کے پاس ہے جو 34 بار صفر پر آؤٹ ہوئے۔اس فہرست میں دوسرا نمبر پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی کا ہے، جو و ڈے کرکٹ میں30 بار بغیر کوئی رن بنائے،یعنی ڈَک پر آؤٹ ہوئے ہیں۔