بہار میں قابلِ تقلید پہل کی ضرورت

تاثیر  13  نومبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

بہار کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کے لئے ریاستی حکومت نے ہر ماہ انعام دے کر ان کی حوصلہ افزائی کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ انعام دینےکے منصوبہ پر دسمبر ماہ سے عمل در آمد شروع ہو جائے گا۔اس اسکیم کے تحت ریاست کے تمام 535 بلاکس سے ایک ایک بہترین استاد کو منتخب کرکے انھیں انعام دیا جائے گا۔انعام کے لائق اساتذہ کا انتخاب نومبر میں ان کےتدریسی کارنامے کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ اس کے لیے اساتذہ اور پرنسپل خود 10 دسمبر تک محکمہ تعلیم کے ای-شکشا کوش پورٹل پر متعلقہ معلومات فراہم کریں گے۔ اسی طرح ہر مہینے کی 10 تاریخ کو پچھلے مہینے کی کارکردگی سے متعلق معلومات پورٹل پر دینی ہوگی۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ آف سیکنڈری ایجوکیشن کی جانب سے منگل کو تمام ضلعی تعلیمی افسران کو ایک مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔محکمہ جاتی مراسلہ کے ذریعہ تمام ضلع تعلیمی افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس سکیم کے بارے میں اساتذہ کو مکمل معلومات فراہم کریں اور انہیں درخواست دینے کی ترغیب دیں۔  اس کے لیے 12 معیارات جیسے اسکولوں میں اساتذہ اور طلبہ کی حاضری، بچوں کی کارکردگی وغیرہ مقرر کیے گئے ہیں۔
حکومت بہار اساتذہ کی حوصلہ افزائی کے لئے ایک طرف انھیں انعام دیکر حوصلہ افزائی کرنے کی بات کر رہی ہے تو دوسری طرف یہ بھی دعویٰ کر رہی ہے کہ اساتذہ کی ٹرانسفر پالیسی اب مکمل طور پر خامیوں سے پاک ہے۔ لیکن ریاست کے اساتذہ اسے گمراہ کرنے کی چال بتا رہے ہیں۔ اساتذہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے دیے گئے رولز اور درخواست پر کیے جانے والے ٹرانسفر پوسٹنگ کے عمل میں بڑا فرق ہے۔  اس لیے تمام اساتذہ یونینز کے پاس ٹرانسفر پالیسی کے خلاف عدالت جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے۔ حالانکہ بہار کے محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ڈاکٹر ایس سدھارتھ کا ماننا ہے کہ اساتذہ کی ناراضگی کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ یہ تنازع صرف سوشل میڈیا پر ہے کہ اساتذہ کی ٹرانسفر پالیسی ا ساتذہ کے مفاد کے خلاف ہے۔ ڈاکٹر ایس سدھارتھ کا دعویٰ ہے کہ ٹیچرز یونین کی جانب سے ٹرانسفر پالیسی کے حوالے سے تمام تجاویز پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔ ان کی ہر بات مان لی گئی۔ لیکن، تنازعہ پیدا کرنے کا یہ کام سوشل میڈیا پر کیا جا رہا ہے۔ ایسا کوئی اصول نہیں بنا ہے یا ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے، جس پر ہم نے اساتذہ سے بات نہ کی ہو، ان کی باتیں  نہ سنی ہو۔ تمام تر ضروری اصلاحات کر لی گئی ہیں۔ مگر اساتذہ یونینز ڈاکٹر ایس سدھارتھ  کے اس دعوے کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی مرد اساتذہ کے مفاد میں نہیں ہے۔
مرد اساتذہ کا الزام ہے کہ پوسٹنگ کے قواعد اور اس کے عمل میں بڑا فرق ہے۔ قواعد کے تحت مرد اساتذہ کو صرف ان کے ہوم سب ڈویژ ن میں پوسٹنگ نہیں کی جا سکتی ہے،لیکن جب وہ درخواست دے رہے ہیں، تو وہ سافٹ ویئر ان کے ہوم سب ڈویزن کے ساتھ ساتھ ان کی بیوی کے ہوم سب ڈویژن، اگر بیوی ملازمت میں ہے تو تعیناتی سب ڈویژن کا آپشن نہیں لے رہا ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کو چاہیے کہ وہ مرد اساتذہ کے لئے ہوم بلاکس کی ممانعت کو نافذ کرکے آس پاس کے 10 بلاکس کے آپشنز کے ساتھ مرد اساتذہ کی پریشانیوں کو دور کرے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ رولز میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ پوسٹنگ کے لیے اپلائی نہیں کرتے ہیں تو آپ کو آپ کے ضلع کے علاوہ بہار میں کہیں بھی بھیج دیا جائے گا۔  وہیں، بہار حکومت نے ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے کہ اگر آپ ملازمت میں رہنا چاہتے ہیں تو آپ اسی اسکول میں رہ سکتے ہیں۔  2023 کے سپیشل ٹیچر مینول میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ قابلیت پاس کرنے کے بعد آپ کو الاٹ کیے گئے ضلع کے شہری علاقوں میں تعینات کیا جائے گا، اس کی منظوری کابینہ نے دی ہے۔اساتذہ کا الزام ہے کہ محکمہ تعلیم کے ٹرانسفر پوسٹنگ سافٹ ویئر میں بھی بہت سی خامیاں ہیں۔ ان کو دور کئے بغیر بات نہیں بن سکتی ہے۔
  آل انڈیا ایجوکیشنل ایسوسی ایشن، نئی دہلی کےنیشنل جوائنٹ سکریٹری شیلندر کمار شرما عرف شیلو جی بھی حکومت کے دعووؤں سے متفق نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اساتذہ کے ٹرانسفر رولز کے پیراگراف 13 کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ، جو کسی بھی طرح سے قابل قبول نہیں ہیں۔جبکہ  وزیر تعلیم سنیل کمار کا کہنا ہے کہ اساتذہ کو ہوم سب ڈویزن کو چھوڑ کر ہوم ضلع کے ہی دوسرے سب ڈویزن میں پوسٹنگ کرنے کی کارروای کی جا رہی ہے۔ جس ضلع میں ایک سب ڈویزن ہے اسے دو حصوں میں تقسیم کرکے اساتذہ کے تبادلے کئے جائیں گے۔  ایسے اضلاع میں ارول، بانکا، جموئی، جہان آباد، کشن گنج، لکھی سرائے، شیخ پورہ اور شیوہر شامل ہیں۔  ٹیچر ٹرانسفر اور پوسٹنگ رولز کے مطابق مرد اساتذہ کو ان کے ہوم سب ڈویژن میں ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا، اس لیے سب ڈویژن کو دو حصو میں تقسیم کرنے کے لیے رولز میں بھی ترمیم کی جائے گی۔ اس کے بعد اساتذہ اپنی رہائش کی جگہ چھوڑ کر دوسرے سب ڈویژن کا آپشن پُر کر سکیں گے۔ اس کے لیے ای-شکشا کوش پورٹل میں انتظام کیا جائے گا۔اِدھر چند ماہر تعلیم نے کہا ہے کہ جس طرح ریاستی حکومت نے بلاک سطح پر بہترین اساتذہ کا انتخاب کر کے ان کی حوصلہ افزائی کرنے اور معاشرے میں ان کے وقار کو بڑھانے کے لئے ایک بہترین پہل کی ہے، اسی طرح حکومت کواساتذہ کی ٹرانسفر پوسٹنگ کے رولز کو تمام خامیوں سے پاک کرکے ریاست میں درس و تدریس کا ایک ایسا ماحول بنانے کی پہل کرنی چاہئے، جس کی تقلید دیگر ریاستی حکومت کریں۔
*********************