تاثیر 04 نومبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
تل ابیب،04نومبر:اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے خفیہ معلومات افشا ہونے کا معاملہ ابھی تک اسرائیلی حلقوں کو پریشان کر رہا ہے۔اسرائیلی حزب اختلاف بھی اس بحران کے حوالے سے میدان میں آ گئی ہے۔ اس کے سربراہ یائر لیپیڈ نے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر کڑی تنقید کی ہے۔لیپیڈ نے پارلیمنٹ کے رکن بینی گینٹس کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو اسرائیل کی قیادت کے اہل نہیں ہیں اور وہ ریاست کے رازوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
بیان کے مطابق “معلومات افشا ہونے کا معاملہ وزیر اعظم کے دفتر سے باہر آیا ہے لہذا اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ آیا نیتن یاہو کو اس کا علم تھا”۔حزب اختلاف کے رہنما بینی گیٹس کا کہنا ہے کہ “جو کچھ ہوا وہ محض اِفشا کا معاملہ نہیں بلکہ سیاسی مقاصد کے لیے ریاست کے رازوں کا سودا ہے”۔اس سے قبل اسرائیلی عہدے داران نے بتایا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا ایک معاون انتہائی خفیہ انٹیلی جنس معلومات افشا کیے جانے کے الزام میں گرفتار افراد میں شامل ہے۔اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق مذکورہ معاون نے غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے نتین یاہو کے ساتھ بہت قریب رہ کر کام کیا۔ اس نے حساس نوعیت کے سیکورٹی اجلاسوں میں شرکت کی۔ سیکورٹی چیکنگ میں ناکام رہنے کے باوجود اس کے سامنے انتہائی خفیہ معلومات پیش کی گئیں۔