طالبان کا نیا فرمان،افغانستان میں لڑکیوں کے طبی تعلیم کے حصول پر پابندی

تاثیر  5  دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

کابل،05دسمبر:افغانستان میں دار الحکومت کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے تین برس سے زیادہ عرصے کے بعد تحریک طالبان نے حال ہی میں ایک نیا فیصلہ جاری کیا ہے جس کے تحت لڑکیوں کو طبی تعلیم کے اداروں میں پڑھنے سے روک دیا گیا ہے۔ اس سے قبل طالبان سیکنڈری اور انٹرمیڈیٹ مراحل میں لڑکیوں کی تعلیم کو ممنوع قرار دے چکے ہیں۔کہا جا رہا ہے کہ طالبان سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کی جانب سے جاری ان سخت گیر فیصلوں کے سبب افغانستان کو طویل مدت میں ایک تاریک مستقبل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
طالبان کے حالیہ فیصلے کے نتیجے میں ملک 13 برس کے لیے لیڈی ڈاکٹروں سے محروم ہو سکتا ہے۔ سیکنڈری، انٹرمیڈیٹ مرحلوں اور تمام جامعات اور انسٹی ٹیوٹس میں طالبات کی تعلم کا سلسلہ روک دیے جانے کے بعد میڈیکل کالجز اور انسٹی ٹیوٹس سے آئندہ دس برس سے زیادہ عرصے تک کوئی طالبہ فارغ التحصیل نہیں ہو گی۔طالبان حکومت میں وزارت صحت اور اعلی تعلیم کی وزارتوں نے منگل کے روز سے ملا ہیبت اللہ کے اس نئے حکم نامے پر عمل درآمد کا آغاز کر دیا۔