بابا صاحب کی توہین پر بی جے پی کے خلاف پوری دہلی میں عآپ کا ہلّہ بول : منیش سسودیا

تاثیر  19  دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

نئی دہلی، 19 دسمبر: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کی توہین کے بعد عام آدمی پارٹی نے جمعرات کو بی جے پی کے خلاف دہلی بھر میں زبردست احتجاج کیا۔ پارٹی کے سینئر لیڈر منیش سسودیا نے جنگ پورہ، وزیر گوپال رائے نے بابرپور، وزیر سوربھ بھردواج نے گریٹر کیلاش ،ایم ایل اے درگیش پاٹھک، راجندر نگر اور ایم ایل اے کلدیپ کمار سمیت تمام 70 اسمبلیوں میں پارٹی کارکنوں نے مظاہرہ کیا۔ اس دوران منیش سسودیا نے کہا کہ ملک چلے گا آئین سے ، آپ کی نفرت کی سیاست نہیں۔ جو لوگ امبیڈکر کا نام اور ان کے خیالات کو پریشان کن سمجھتے ہیں وہ اس ملک کو چھوڑ سکتے ہیں۔ امت شاہ جی،آپ ملک چھوڑ سکتے ہیں۔ لوگ ذات سے نہیں بلکہ تعلیم اور نظریات سے عظیم بنتے ہیں۔ آپ کے الفاظ دلت سماج کے تئیں آپ کی نفرت انگیز ذہنیت کو بے نقاب کرتے ہیں۔ بابا صاحب کی توہین کرنے پر ملک آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔منیش سسودیا نے کہا کہ منگل کو ملک کے وزیر داخلہ اور بی جے پی لیڈر امت شاہ نے بابا صاحب کی توہین کی۔ ایک طرح سے انہوں نے ان تمام لوگوں کا مذاق اڑایا جو پارلیمنٹ میں بابا صاحب کا نام لیتے ہیں۔ امت شاہ نے کہا کہ آج کل امبیڈکر کا نعرہ لگانا فیشن بن گیا ہے، جتنا امبیڈکر کا نام لیا جاتا ہے، اتنا ہی زیادہ اگر بھگوان کا نام لیا جاتا تو سات جنموں تک جنت حاصل کر لیتا۔ یہ بابا صاحب کی توہین ہے۔ کیونکہ میں بابا صاحب کا نام لیتا ہوں۔ میں بابا صاحب کا نام اس لیے لیتا ہوں کہ بابا صاحب نے کہا تھا کہ تمام بچوں کو تعلیم دینی چاہیے اور بابا صاحب نے کہا تھا کہ جو تعلیم حاصل کرے گا وہ شیر کے بچے کی طرح دھاڑے گا۔ اگر بابا صاحب نے کہا تھا کہ تعلیم شیرنی کا دودھ ہے جو پیے گا وہ دھاڑے گاجب مجھ جیسا لیڈر کھڑا ہو کر کہتا ہے کہ ہم تعلیم، امبیڈکر-امبیڈکر کریں گے، تو امت شاہ کو پریشانی کا سامنا ہے؟امت شاہ کو امبیڈکر کے نام سے مسئلہ نہیں ہے، بلکہ انہیں اس بات کا سامنا ہے کہ بابا صاحب نے کہا تھا کہ ہر مذہب اور ذات کے بچوں کو تعلیم حاصل کرنی چاہئے۔ امت شاہ کو بابا صاحب کی وجہ سے پریشانی کا سامنا ہے کہ ہر غریب اور ہر امیر کے بچے کو اچھی تعلیم ملنی چاہیے۔منیش سسودیا نے کہا کہ میں امت شاہ کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ بابا صاحب کا دیا ہوا آئین ہے کہ آج یہاں ہر مذہب اور ذات کے لوگ ایک ساتھ کھڑے ہیں۔