آل انڈیا علماء بورڈ کی عوام، سماجی تنظیموں اور جماعتوں سے اپیل

تاثیر  2  دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

عبادت گاہوں سے متعلق قانون کے نفاذ کے لیے وزیراعظم کو خط لکھنے کی درخواست کی

بھیونڈی ( شارف انصاری):- آل انڈیا علماء بورڈ نے ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران عوام، سماجی تنظیموں (این جی اوز) اور مختلف جماعتوں کے نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ وزیر اعظم کو مکتوب لکھ کر 1991 کے عبادت گاہوں کے قانون کو سختی سے نافذ کرنے کا مطالبہ کریں۔  اس قانون کا مقصد مذہبی مقامات کی تاریخی حیثیت کو برقرار رکھنا اور ملک میں امن اور ہم آہنگی قائم کرنا ہے۔

     مولانا نوشاد احمد صدیقی نے کہا کہ “یہ قانون انتہائی اہم ہے، کیونکہ یہ 15 اگست 1947 کے حالات کے مطابق عبادت گاہوں کو تبدیل کرنے سے روکتا ہے۔ ہم تمام ذمہ داران سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس حساس معاملے پر آواز اٹھائیں اور خطوط بھیجیں۔ وزیر اعظم کو اس قانون کے تحفظ کی اہمیت کی وضاحت کریں۔  مولانا شمیم ​​اختر ندوی نے کہا کہ “اس قانون کی سختی سے پابندی نہ صرف مذہبی ہم آہنگی کے لیے ضروری ہے بلکہ ملک کے مستقبل کو تنازعات سے بچانے کے لیے بھی لازمی ہے۔ اس سلسلے میں عوام اور تنظیموں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی۔”  علامہ بونائی حسنی (جنرل سیکرٹری، آل انڈیا علماء بورڈ) نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مساجد، مندروں اور دیگر عبادت گاہوں کی تاریخی حیثیت کو برقرار رکھنا ملک کے امن کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ ہندوستان کا ایک اقدام “یہ ایک منصفانہ اور سیکولر کردار کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔”  ڈاکٹر عبدالقادر سید مہاراشٹر جنرل سکریٹری نے کہا کہ “عوامی دباؤ اور بڑے پیمانے پر اپیل کے ذریعے حکومت پر دباؤ ڈالنا ضروری ہے تاکہ اس قانون پر سختی سے عمل کیا جائے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم سب مل کر سماجی ہم آہنگی کو فروغ دیں۔  آل انڈیا علماء بورڈ نے زور دیا ہے کہ ملک کے عوام اور تمام سماجی تنظیموں کو اس حساس مسئلہ پر اپنی ذمہ داری کو سمجھنا چاہئے اور جلد از جلد وزیر اعظم کو خط بھیجنا چاہئے۔  یہ قدم نہ صرف داخلی امن اور ہم آہنگی کے لیے بلکہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی مثبت شبیہ کو برقرار رکھنے کے لیے بھی اہم ہے۔