تاثیر 11 دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
نئی دہلی، 11 دسمبر:۔ دہلی ہائی کورٹ میں بدھ کو ایک درخواست پر سماعت ہوئی جس میں جامع مسجد کو ایک محفوظ یادگار قرار دینے اور اس کے اطراف سے تجاوزات ہٹانے کی اپیل کی گئی تھی۔ عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی ) کو مسجد کے احاطے کا معائنہ کرنے اور رپورٹ داخل کرنے کا وقت دیا ہے۔ عدالت نے اے ایس آئی کو رپورٹ داخل کرنے کے لیے 22 جنوری تک کا وقت دے دیا۔ مقدمے کی اگلی سماعت 29 جنوری کو ہوگی۔
سماعت کے دوران اے ایس آئی نے ہائی کورٹ سے مسجد کے احاطے کا معائنہ کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید وقت دینے کو کہا۔ عدالت نے وقت دیتے ہوئے کہا کہ مسجد کا معائنہ کرتے وقت وقف بورڈ کے ارکان اور درخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے والے وکلاء بھی موجود رہیں گے۔ اس سے قبل 27 ستمبر کو ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت اور اے ایس آئی کو اس دستاویز کو داخل نہ کرنے پر سرزنش کی تھی جس میں اس وقت کے وزیر اعظم ( ڈاکٹر منموہن سنگھ ) کے دور میں جامع مسجد کو محفوظ عمارت قرار دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
دراصل سہیل احمد خان نے مارچ 2018 میں ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جامع مسجد کے اردگرد کے پارکس پر غیر قانونی قبضہ اور تجاوزات ہیں۔ ہائی کورٹ ان درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے جس میں جامع مسجد کو محفوظ عمارت قرار دینے اور اس کے ارد گرد سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سماعت کے دوران اے ایس آئی کی جانب سے کہا گیا کہ اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ نے شاہی امام کو یقین دلایا تھا کہ جامع مسجد کو محفوظ عمارت قرار نہیں دیا جائے گا۔