تاثیر 4 دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن
حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو خانقاہ رحمانی پہنچ کر امیر شریعت سے ملاقات کی اور اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا
مونگیر 4 دسمبر (پریس ریلیز) حزب اختلاف کے رہنما اور انڈیا اتحاد کے اہم لیڈر تیجسوی یادو خانقاہ رحمانی مونگیر پہنچے۔ جہاں سب سے پہلے انہوں نے خانقاہ رحمانی کے بزرگان دین کو خراج عقیدت پیش کیا اور پھر اپنے وفد کے ساتھ حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم سے ملاقات کیں۔ ملاقات کے دوران انہوں نے اپنے والد محترم ملک کے ممتاز سیاسی لیڈر جناب لالو پرساد یادو کی بھی فون پر حضرت امیر شریعت صاحب سے بات کروائی ۔ ملاقات بہت ہی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ ملاقات میں انہوں نے دہرایا کہ ان کے خاندان کا خانقاہ رحمانی کے اکابر سے ہمیشہ گہرا تعلق رہا ہے۔ خاص طور سے ان کے والد صاحب کا حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحبؒ سے بڑا گہرا رشتہ رہا ہے اور ان کے خاندان والے خانقاہ رحمانی میں حاضری دیتے رہے ہیں۔اسی روایت کو دہراتے ہوئے خانقاہ رحمانی مونگیر میں ان کی بھی حاضری ہوئی ہے ۔
اس موقع پر تیجیسوی یادو نے اپنے پریس بیانیہ میں کہا کہ خانقاہ رحمانی روحانی اور علمی ورثے کا ایک اہم مرکز، ملک کو آزاد کرانے والے قائدین کا گہوارہ اور ہمارے ریاست کی شان ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دورے کا مقصد امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر سے ملاقات کر کے موجودہ قومی مسائل پر گفتگو اور سیکولر قوتوں کو مضبوط کرنے کی حکمت عملی طے کرنا تھا۔
اس موقع پر تیجسوی یادو نے اجمیر شریف کی درگاہ پر مندر کے دعوی کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے واقعات دستور پر حملہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے ملک بھر میں مساجد کے سلسلے میں جاری شر انگیزی پر فوری روک لگانے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی ورشپ ایکٹ 1991 کی غلط تشریح اور اس کی خلاف ورزی کے حوالے سے بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور مذہبی مقامات کے تقدس کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اجمیر شریف بین المذاہب اتحاد کا مظہر ہے اور اس کے تقدس کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے۔
وقف ترمیمی بل پر انڈیا اتحاد کے موقف کو دہراتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ وقف پراپرٹیز ملک کی فلاح و بہبود کا ایک اہم ذریعہ ہے اور حالیہ ترامیم اقلیتوں کے حقوق کو متاثر کر سکتی ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اس سلسلہ کا کوئی بھی کام شفافیت کے ساتھ اسٹیک ہولڈرز کے مشورہ کے بعد ہی کیا جانا چاہیے تاکہ اقلیتوں کے مفاد کا تحفظ ہوسکے۔
موجودہ بحران کے پیش نظر، تیجسوی یادو نے سیکولر قوتوں کے اتحاد اور سیاسی اتحادیوں کے درمیان تعاون کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری، مہنگائی، اور فرقہ وارانہ تناؤ جیسے مسائل کا حل صرف سیکولر قوتوں کی مضبوطی سے ممکن ہے۔
انہوں نے خانقاہ رحمانی کی زیارت کو اپنے خاندان کی روایت قرار دیا۔ساتھ ہی حضرت مولانا محمد علی مونگیری ، امیر شریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ رحمانی اور حضرت مولانا محمد ولی رحمانی نوراللہ مرقدہم کو خراج عقیدت پیش کرنے کو خوش نصیبی قرار دیا ۔ساتھ ہی انہوں نے جناب لالو یادو جی اور حضرت امیر شریعت کے درمیان ایک بامعنی رابطہ قائم کیا، جس سے نسل در نسل قائم باہمی احترام اور تعاون کے رشتے مزید مضبوط ہوئے۔
اس موقع پر امیر شریعت، حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے بھی جناب تیجسوی یادو جی اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مظفرپور مویشی مسئلے کو بروقت حل کر کے ممکنہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکنے اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا، اور حضرت امیر شریعت نے بہت وضاحت کے ساتھ بتایا کہ وقف ترمیمی بل 2024 کئی دفعات اور سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے کے خلاف ہے دستور ہند کو بچانے کیلئے وقف ترمیمی بل 2024 کو مسترد کرنا بے حد ضروری ہے ۔ حضرت امیر شریعت نے وفد کے سامنے تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی جو عبادت گاہوں پر مسائل اٹھائے جارہے ہیں وہ نہایت ہی تشویشناک اور ملک کے امن و امان کیلئے خطرناک ہے۔
تیجسوی یادو کا یہ دورہ اتحاد، ہم آہنگی، اور سیکولرزم کے اصولوں کے فروغ کا ایک اہم پیغام دیتا ہے اور انڈیا اتحاد کے انصاف اور شمولیت کے عزم کو مزید مضبوط کرتا ہے۔