کیاسیاسی کھیل ہونا ابھی باقی ہے؟

تاثیر  1  دسمبر ۲۰۲۴:- ایس -ایم- حسن

مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں مہایوتی کی شاندار جیت کے اعلان کے ایک ہفتہ بیت جانے کے بعد بھی وزیر اعلیٰ کے نام کا پیچ سلجھنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔اس کی وجہ ہے کہ انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد سے ہی کارگزار وزیر اعلیٰ اور شیو سینا سربراہ ایکناتھ شندے کا موقف وقت کے ساتھ بدلتا رہا ہے۔اسی صورتحال کے مد نظر کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ ریاست کی سیاست میں ابھی کوئی بڑا کھیل ہونا باقی ہے۔ ایکناتھ شندے کی باتوں سے بھی واضح طور پر کبھی کسی کو ایسا نہیں لگا کہ وہ دل سے بی جے پی لیڈر دیویندر فڑنویس کو وزیر اعلیٰ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔کچھ اسی طرح کی باتیں و ہ شروع سے کہتے آ رہے ہیں۔اور اب تو عام طور پر یہ باتیں کہی جا رہی ہیں  انہیں کے ڈھل مل رویہ کی وجہ سے بی جے پی پھونک پھونک کر قدم اٹھا رہی ہے۔چنانچہ اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سے وزیر اعلیٰ کے نام کو لے کرمہاراشٹر سے دہلی تک میٹنگوں کے کئی دور چل چکے ہیںتاکہ حتمی طور پر یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ مہاراشٹر کا اگلا وزیر اعلیٰ کون ہو گا۔
یہ ابھی کل کی بات ہے۔قائم مقام وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندےاپنے آبائی وطن ستارہ میں تھے۔ وہاںمیڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ مہاراشٹر کے نئے وزیر اعلی کے نام کا اعلان کل کیا جائے گا۔ میں اب بالکل ٹھیک ہوں۔ میں مصروف ترین انتخابی شیڈول کے بعد یہاں آرام کرنے آیا ہوں۔ میں نے بطور وزیراعلیٰ اپنے 2.5 سال کے دور میں کوئی چھٹی نہیں لی۔ لوگ یہاں بھی  مجھ سے ملنے چلے  آتے ہیں۔ اسی کی وجہ سے میں بیمار بھی  ہو گیا تھا۔ ہم نے ہمیشہ عوام کی سنیہے۔ اگلی حکومت بھی عوام کی سنے گی۔ ایکناتھ شندے کا کہنا تھا کہ میں نے پارٹی قیادت کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔ میں ان کے ہر ایک فیصلے کے ساتھ ہوں۔ان کا دعویٰ تھا کہ ہماری حکومت کے کام وتعریف سنہری حروف میں لکھا جائے گی۔ یہی وجہ ہے کہ عوام نے ہمیں تاریخی مینڈیٹ دیا اور اپوزیشن کو قائد حزب اختلاف منتخب کرنے کا بھی موقع نہیں دیا۔اپنی گفتگو کے دوران ایکناتھ شندے بار بار یہ کہتے رہے کہ مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ کے امیدوار کا فیصلہ کل یعنی سوموار کو کیا جائے گا۔حالانکہ انھوں نے کھل کر یہ کبھی نہیں کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی خواہش کے مطابق دیویندر فڑ نویس کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے کی تجویز کی میں حمایت کرتا ہوں۔ایکناتھ شندے کے اس گول مول اور غیر واضح بیان سے یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ کیا بی جے پی قیادت ریاست میں دوبارہ سرپرائز دینے والی ہے؟ حالانکہ اسی سسپنس کے درمیان بی جے پی لیڈر راؤ صاحب ڈانوے کا کہنا ہے کہ  وزیراعلیٰ کے نام کا فیصلہ ہو گیا ہے، صرف مرکزی قیادت کی مہر باقی ہے۔
در اصل مہاراشٹر میں بی جے پی کی طرف سے وزیر اعلیٰ کی دوڑ میں دیویندر فڑنویس ایک فطری دعویدار کے طور پر ابھرے ہیں۔ انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد ریاست کے زیادہ تر نو منتخب ایم ایل ایز اور دیگر پارٹیوں کے لیڈروں نے فڑنویس سے ملاقات بھی کی تھی۔اس بات کو ایکناتھ شندے بھی سمجھ رہے ہیں۔وہ یہ بھی جان رہے ہیں کہ دیویندر فڑنویس کو بی جے پی اعلیٰ کمان کی لسٹ کے پہلےلیڈر ہیں۔ اس کے باوجود ان کا یہ کہنا کہ وزیر اعلیٰ کےنام کا فیصلہ پی ایم مودی اور امیت شاہ کریں گے، سیاست کے ماہرین کے لئے حیران کرنے والا ہے۔اور کمال کی بات تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب کہا جا رہا ہے کہ آر ایس ایس اس پورے واقعے پر ناراض ہے۔ساتھ ہی یہ بھی سننے میں آ رہا ہے کہ سنگھ اس وجہ سے خوش نہیں ہے کہ فڑنویس کو وزیر اعلیٰ بننے کے لیے جان بوجھ کر لابنگ کی جارہی ہے۔ فڑنویس کے متبادل کے طور پر کئی ناموں پر بات بھی چلی ہے۔ ان میں بی جے پی کے ریاستی سربراہ چندر شیکھر باونکولے،  ونود تاوڑے، چندرکانتا پاٹل اور مرلی دھر موہول کے نام شامل ہیں۔ اس میں تاوڑے، پاٹل اور موہل مراٹھا ہیں جبکہ چندر شیکھر باونکولے او بی سی سے آتے ہیں۔ سننے میں آ رہا ہے کہ آر ایس ایس کے کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ مہاراشٹر کا وزیر اعلیٰ او بی سی یا مراٹھا ہونا چاہیے۔مراٹھا بھی نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی برہمن ریاست کا ویر اعلیٰ بنے۔ برادری کے اعتبار سے فڑنویس برہمن ہیں۔
  ویسے بی جے پی اور آر ایس ایس کی طرف سے کھلے طور پر دیویندر فڑنویس کو ہی وزیراعلیٰ کے عہدے کا فطری دعویدار سمجھا جا رہا ہے۔  280 رکنی مہاراشٹر اسمبلی میںبی جے پی کی 132 سیٹوں پر جیت کے لیے دیویندر فڑنویس کی مائیکرو پلاننگ کو کریڈٹ دیا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بھی یہ باتیں آرہی ہیں کہ فڑنویس ہی وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لئے فطری انتخاب ہیں، لیکن اب پیچ یہیں پھنس رہا ہے کہ سب کچھ کے باوجود شندے نے ابھی تک فڑنویس کو کھلی حمایت نہیں دی ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا مہاراشٹر میں اب تک کا سب سے بڑا سیاسی کھیل ہونا ابھی باقی ہے؟ ویسے اس سوال کا جواب تو مناسب وقت میں ہی لوگوں کے سامنے آ سکے گا۔ فی الحال دیکھنا یہ ہے کہ آج سوموار 2 دسمبر کو بی جے پی کے ممبران اسمبلی کس کو اپنا لیڈر منتخب کرتے ہیں، بحیثیت وزیر اعلیٰ کس کے نام پر متفقہ طور پر مہر لگتی ہے اور نئے وزیر اعلیٰ کے طور پر کس کی حلف برداری 5 دسمبر کو ممبئی کے آزاد میدان میں شام 5 بجے منعقد ہونے والی تقریب میں ہوتی ہے۔