تاثیر 17 جنوری ۲۰۲۵:- ایس -ایم- حسن
اِن دنوں دہلی میں شدت کی سردی کے درمیان انتخابی وعدوں کی موسلہ دھاربارش ہو رہی ہے۔ جہاں عام آدمی پارٹی نے مسلسل چوتھی بار حکومت بنانے کے لیے ایک بار پھر مفت اسکیموں پر زور دیا ہے، وہیں اس بار بی جے پی اور کانگریس دونوں ’’مفت کی ریوڑی‘‘ لٹانے کے وعدے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی ہوڑ میں لگی ہوئی ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تینوں جماعتیں خواتین کے لیے مالی امداد اور مفت اسکیموں کا وعدہ کرکے عوام کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ تاہم وعدوں کا دور ابھی تک مکمل نہیں ہو اہے۔ بی جے پی نے ’’سنکلپ پتر ‘‘ کے نام سے کل اپنا پہلا منشور جاری کیا ۔ اس کاکہنا ہے کہ منشور کا یہ صرف پہلا حصہ ہے۔ یعنی ابھی کچھ اور حصہ آنا باقی ہے۔عام آدمی پارٹی نے تو موجودہ اسمبلی انتخابات کے لئے ابھی اپنا منشور جاری ہی نہیں کیا ہے۔ جبکہ کانگریس بھی ایک ایک کرکے وعدوں کا پتّہ کھول رہی ہے۔
کل جمعہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے دہلی اسمبلی کا انتخابی منشور جاری کیا گیا۔ انتخابی منشور کے مطابق اس بار اگر دہلی اسمبلی انتخابات کا نتیجہ بی جے پی کے حق میں آتا ہے تو حکومت بننے کے بعد دہلی کے عوام بالخصوص خواتین کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔انتخابی منشور کا نام’سنکلپ پتر‘ رکھا گیا ہے۔ یعنی منشور میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ کوئی چناوی وعدہ یا چھلاوہ نہیں بلکہ اس منشور کے ذریعہ وعدوں کو یقینی طور پر پورا کرنےکے عزم کا اظہار کیا گیاہے۔ اپنے’’سنکلپ پتر‘‘ میں پارٹی نے مہیلا سمریدھی یوجنا کے تحت دہلی کی ہر خاتون کو 2500 روپے ماہانہ فراہم کرنے کی بات کہی ہے۔ اس کے علاوہ ان تمام فلاحی اسکیموں کو جاری رکھنے کا بھی وعدہ کیا ہے، جو اس وقت قومی راجدھانی میں نافذ ہیں۔ منشور میںمرکزی حکومت کی فلیگ شپ ہیلتھ اسکیم کے تحت پارٹی نے اپنی حکومت کی پہلی کابینہ میٹنگ میں ہی آیوشمان بھارت کو لاگو کرنے کا وعدہ کیا گیاہےتاکہ دہلی کے ضرورمند لوگوں کو 5 لاکھ روپے کا ہیلتھ انشورنس کوریج فراہم کیا جا سکے۔اسی طرح حاملہ خواتین کو 21,000 روپے کی یک وقتی مالی امداد اور چھ غذائی کٹس فراہم کرنے کے علاوہ پہلے بچے کے لیے 5000 روپے اور دوسرے بچے کے لیے 6000 روپے دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گیس سلنڈر پر 500 روپئے کی سبسیڈی ، سینئر سیٹیزنس کو 3000 روپئے بطور پنشن اور’’ اٹل کینٹن منصوبہ ‘‘کے تحت 5 روپئے میں بھر پیٹ کھانا کھلانے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ ’’سنکلپ پتر ‘‘ کو پارٹی کے قومی صدر اور مرکزی وزیر جے پی نڈا نے کل جار ی کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کےوعدوں کی بات بھی یاد دلادی اور کہہ دیا کہ اس نے 2021 میں خواتین کو 1000 روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، مگر نہ تو پنجاب میں اور نہ ہی دہلی میں یہ وعدہ پورا کیا گیا۔
اِدھر کانگریس پارٹی کے وعدوں کی بات کی جائے تو اس کا کہنا ہے کہ اگر دہلی میں اس کی حکومت بنتی ہے تو ہر خاندان کو ایک ماہ میں 300 یونٹ مفت بجلی دی جائے گی۔ اگر اس سے زیادہ کھپت ہو تو بل صرف 300 یونٹ سے زیادہ استعمال کرنے پر ادا کرنا پڑے گا۔ سستا کانگریس نے ’’مہنگائی سے آزادی اسکیم‘‘ کے تحت وعدہ کیا ہے کہ اگر اس کی حکومت بنتی ہے تو دہلی کے باشندوں کو مفت سلنڈر اور مفت راشن کٹ 500 روپے میں دی جائے گی۔اس کے علاوہ ’’پیاری دیدی اسکیم‘‘نافذ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ یعنی حکومت بنتی ہے تو خواتین کے کھاتوں میں ہر ماہ 2500 روپے دئے جائیں گے۔اس کے ساتھ ہی ’’جیون رکھشا یوجنا‘‘ کے تحت 25 لاکھ روپے تک مفت ہیلتھ انشورنس دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دہلی کے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو ایک سال کے لیے ہر ماہ 8500 روپے بھی دئے جائیں گے۔
عام آدمی پارٹی نے تو ابھی حالیہ انتخابات کے لئے کوئی منشور جاری نہیں کیا ہے مگر اس کے سربراہ اروند کجریوال نے بارہا واضح کیا ہے کہ دہلی میں ان کی پارٹی اپنی مفت اسکیمیں جاری رکھے گی۔ واضح ہوکہ دہلی حکومت 200 یونٹ مفت بجلی، مفت پانی، مفت علاج اور خواتین کے لیے بسوں میں مفت سفر جیسی اسکیمیں چلا رہی ہے۔ہاں عام آدمی پارٹی نے اس بار یہ وعدہ کیا ہے کہ دہلی میں چوتھی بار حکومت بنانے کے بعد خواتین کو ہر ماہ 2100 روپے دئے جائیں گے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ’’ وزیر اعلیٰ مہیلا سمان یوجنا‘‘ کو 1000 روپے کی فراہمی کے ساتھ کابینہ نے منظوری دے دی ہے اور انتخابات کے بعد اس کی رقم بڑھا کر 2500 روپے کر دی جائے گی۔ اس کے علاوہ عام دہلی کے تمام بزرگوں کے لیے’’ سنجیونی یوجنا ‘‘لانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت 60 سال سے زائد عمر کے تمام افراد کا سرکاری اور نجی اسپتالوں میں مفت علاج کیا جائے گا۔ اروند کیجریوال نے نوجوانوں سے بڑا وعدہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے اس بار حکومت بننے پر طلباء کو مفت بس سفر کا فائدہ دیا جائے گا۔اس کے علاوہ میٹرو میں 50 فیصد ڈسکاؤنٹ،پجاریوں کو 18 ہزار روپے ماہانہ اعزازدینے کی بات بھی کہتے پھر رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے دہلی اسمبلی انتخابات5 فروری کو ایک ہی مرحلے میں ہونے جا رہے ہیں،۔ووٹوں کی گنتی 8 فروری کو ہوگی۔ دہلی میں حکمراں عام آدمی پارٹی، بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سہ رخی مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔ دہلی میں لگاتار 15 سال سے اقتدار میں رہنے والی کانگریس کو گزشتہ دو اسمبلی انتخابات میں زبردست دھچکا لگ چکا ہے اور وہ ایک بھی سیٹ جیتنے میں ناکام رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے 2020 کے اسمبلی انتخابات میں 70 میں سے 62 سیٹیں جیت کر حکومت بنائی تھی۔ جب کہ بی جے پی کو آٹھ سیٹیں ملی تھیں۔ اس بار دیکھنا ہےکہ چناوی وعدوں کی موسلہ دھار بارش میں دہلی کے عوام کو کون کتنا زیادہ نہلانے میں کامیاب ہو پاتا ہے۔مگر دہلی کی زمینی حقیقت کی بات کی جائے تو بیشتر عوام بالخصوص خواتین کا یہی کہنا ہے کہ ’’آزمودہ را آزمودن خطاست‘‘۔
***